سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں شراب پی لی پھر توبہ نہ کی تو اس کو آخرت میں شراب (طہور، یعنی جنت کی پاکیزہ شراب) سے محروم کر دیا جائے گا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1930]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زانی (عین) زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا اور شراب پینے والا (بھی عین) پینے کے وقت مومن نہیں رہتا اور چور (بھی عین) چوری کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1931]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے دوسری ایک روایت میں منقول ہے: ”اسی طرح جب کوئی لوٹنے والا ایک بڑا ڈاکہ ڈالتا ہے کہ لوگ اس کی طرف نظریں اٹھا کر دیکھتے ہیں تو اس وقت (یعنی لوٹتے وقت) وہ بھی مومن نہیں رہتا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1932]
2. شہد کی شراب کا (بیان اور اسی کا) نام بتع ہے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بتع کی بابت جو شہد کی شراب ہے، پوچھا گیا اور یمن کے لوگ اس کو پیا کرتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شراب نشہ لانے والی ہو وہ حرام ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1933]
سیدنا ابوعامر اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”میری امت میں چند قومیں (ایسی پیدا) ہوں گی جو زنا کو اور ریشم پہننے کو اور شراب پینے کو اور باجوں کو حلال سمجھیں گی اور چند قومیں ایسی ہوں گی جو پہاڑ کے پہلو میں رہتی ہوں گی اور شام کو (جب) ان کا چرواہا ان کا ریوڑ ان کے پاس لائے گا تو ایک فقیر ان کے پاس آ کر اپنی ضرورت کا سوال کرے گا۔ وہ جواب دیں گے کہ (آج نہیں) کل آنا تو رات کو ہی اللہ تعالیٰ ان کو ہلاک کر کے ان پر پہاڑ گرا دے گا اور باقیوں کو (مسخ کر کے) بندر اور سور بنا دے گا۔ قیامت تک (وہ اسی عذاب الٰہی میں مبتلا رہیں گے)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1934]
3. برتنوں یا لکڑی کے پیالے میں نبیذ بنانا۔
سیدنا ابواسید الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شادی کی دعوت میں بلایا (اور اس وقت) ان کی وہی عورت جو دلہن تھی تمام لوگوں کی خدمت کرتی رہی۔ انھوں نے کہا کیا تم جانتے ہو کہ اس دلہن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا (بنا کر) پلایا تھا؟ اس نے رات کو چند کھجوریں پیالے میں بھگو دی تھیں (انہی کا شربت پلایا تھا)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1935]
4. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر ایک برتن میں نبیذ بھگونے کی اجازت دے دی حالانکہ پہلے منع فرما دیا تھا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کے سوا اور برتنوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا تو لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ تم لوگوں کو مشک نہیں مل سکتی (وہ کیا کریں؟)۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بن لاکھ لگے گھڑے کے علاوہ، میں نبیذ بھگونے کی اجازت دے دی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1936]
5. کچی اور پکی ہوئی کھجور ملا کر بھگونے سے جس نے منع کیا ہے یا تونشہ کی وجہ سے یا اس وجہ سے کہ دو سالن ملانا ہے۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچی اور پکی کھجوروں کو اور کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونے سے منع فرمایا ہے کہ ان میں سے ہر ایک علیحدہ علیحدہ بھگولی جائیں (تو کوئی حرج نہیں)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1937]
6. دودھ پینا اور اللہ تعالیٰ کا یہ قول ”(ہم تمہیں) گوبر اور لہو کے درمیان سے خالص دودھ پلاتے ہیں۔“ (سورۃ النحل: 66)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوحمید انصاری مقام نقیع سے ایک پیالہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دودھ لائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اس کو ڈھانک کر کیوں نہ لائے (کم از کم) ایک چوڑی سی تختی ہی اس پر رکھ لیتے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1938]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”عمدہ صدقہ، زیادہ دودھ والی اونٹنی کسی کو (راہ للہ) دودھ پینے کے لیے دینا ہے اور اسی طرح زیادہ دودھ والی بکری کا دینا ہے کہ جو صبح کو ایک برتن (دودھ کا) بھر دے اور شام کو دوسرا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1939]