الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
ذبیحہ و شکار کا بیان
1. شکار پر بسم اللہ پڑھنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1915
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شکار کی بابت دریافت کیا جو تیر کی ڈنڈی لگ کر مر جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس (جانور) کو تیر دھار کی طرف سے لگے اس کو کھا لینا اور جس کے چوڑائی کی طرف سے لگ جائے، وہ لاٹھیوں سے مارے ہوئے کی مثل ہے۔ اور میں نے کتے کے (مارے ہوئے) شکار کے بارے بھی دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اگر کتا خود نہ کھائے) اور تمہارے لیے روک رکھے تو کھا لینا (کیونکہ) ایسے کتے کا پکڑ لینا ذبح کے حکم میں ہے اور اگر اپنے کتے یا کتوں کے ساتھ کسی اور کا کتا بھی دیکھو اور یہ گمان ہو کہ ہمارے کتے نے دوسرے کے ساتھ مل کر شکار پکڑ کر مار ڈالا ہے تو اس کو نہ کھانا کیونکہ تم نے اپنے ہی کتے کے چھوڑنے پر بسم اللہ پڑھی تھی دوسروں کے کتوں پر نہیں پڑھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1915]
2. کمان سے شکار (کرنے کا بیان)۔
حدیث نمبر: 1916
سیدنا ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کی یا رسول اللہ! ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں تو کیا ان کے برتنوں میں ہم کھا لیں (یا نہیں) اور ہم شکار کے جنگل میں رہتے ہیں تو کیا ہم تیر کمان یا سکھلائے ہوئے کتے اور بغیر سکھلائے ہوئے کتے سے شکار کر سکتے ہیں یا نہیں، جو درست ہو (فرما دیجئیے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل کتاب کا جو تم نے ذکر کیا تھا تو (اس کا یہ جواب ہے) اگر ان کے برتنوں کے سوا تمہیں اور برتن مل جائیں تو ان میں نہ کھایا کرو اور اگر نہ ملیں تو پھر ان کو اچھی طرح دھو کر ان میں کھا لو اور (شکایت کی نسبت یہ ہے کہ اگر) تیر سے جو شکار کیا تم بسم اللہ پڑھ کر کرو تو اسے کھا لو اور اگر سکھلائے ہوئے کتے کو بسم اللہ پڑھ کر چھوڑا اور شکار کیا تو یہ کھانا درست ہے اور اگر (بسم اللہ نہیں پڑھی اور) یہ کتا سکھلایا ہوا نہ تھا تو بعد ذبح کے کھانا درست ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1916]
3. چھوٹے چھوٹے سنگریزے اور غلے (درمیانی انگلی اور انگوٹھے سے) مارنا۔
حدیث نمبر: 1917
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انھوں نے ایک شخص کو دو انگلیوں سے کنکری پھینکتے ہوئے دیکھا تو اس سے کہا کہ (اس طرح) مت پھینکو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے یا مکروہ سمجھا ہے (راوی کو شک ہے) اور فرمایا ہے کہ اس سے (کیا فائدہ کہ) نہ تو کوئی شکار ہی ہوتا ہے اور نہ دشمن ہی زخمی ہوتا ہے اور لیکن (کنکری) کسی کا دانت توڑ دیتی ہے یا آنکھ پھوڑ دیتی ہے (یعنی بجز نقصان کے کوئی نفع نہیں ہے) اس کے بعد انھوں نے اسے پھر اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا اور کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث تجھ سے بیان کی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح کنکری پھینکنے سے منع فرمایا یا مکروہ سمجھا ہے تو پھر بھی وہی کر رہا ہے، اب میں تجھ سے اتنی مدت تک کلام نہ کروں گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1917]
4. جو شخص (بلا ضرورت) ایسا کتا رکھے جو نہ شکاری ہو اور نہ مویشیوں کی حفاظت کرتا ہو (فقط شوقیہ کتا پالے)۔
حدیث نمبر: 1918
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایسا کتا پالے جو نہ تو مویشیوں کی حفاظت کرنے والا ہو اور نہ شکاری تو اس کے نیک اعمال کے ثواب میں سے ہر روز دو قیراط کم ہوں گے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1918]
5. اس شکاری کا بیان (جو تیر وغیرہ کھا کر بھاگ جائے) اور دو تین روز غائب رہے۔
حدیث نمبر: 1919
سیدنا عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی (حدیث، کتاب: ذبیحہ و شکار کا بیان۔۔۔ باب: شکار پر بسم اللہ پڑھنے کے بیان میں۔۔۔ گزری ہے) اور اس روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ .... اور اگر تم نے شکار کو تیر مارا اور وہ (چوٹ کھانے کے بعد) تمہیں دو تین روز کے بعد (مردہ) ملے اور اگر تمہارے تیر کے زخم کے سوا اور کوئی علامت اس کے مرنے کی محسوس نہیں ہوتی تو اس کا کھانا درست ہے اور اگر پانی میں پڑا ہوا ملا تو اس کا کھانا جائز نہیں ہے۔[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1919]
6. ٹڈی کھانا (جائز ہے)۔
حدیث نمبر: 1920
سیدنا ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سات یا چھ (راوی کا شک) لڑائیوں میں شریک ہوئے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ٹڈیاں کھاتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1920]
7. نحر اور ذبح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1921
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک گھوڑا نحر کیا اور اس کو کھایا اور ہم اس وقت مدینہ میں تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1921]
8. زندہ جانور کے اعضاء کاٹنا یا اسے باندھ کر تیر مارنا یا باندھ کر تیروں کا نشانہ بنانا جائز نہیں۔
حدیث نمبر: 1922
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کا گزر ایسے جوانوں کے پاس سے ہوا کہ جو ایک مرغی کو باندھ کر نشانہ لگا رہے تھے، جب انھوں نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو سب بھاگ گئے۔ پس سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اسے کس نے باندھا ہے؟ بیشک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے والے پر لعنت فرمائی ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1922]
حدیث نمبر: 1923
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ہی دوسری ایک روایت میں کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کے مثلہ کرنے والے شخص پر لعنت فرمائی ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1923]
9. مرغی کا گوشت کھانا (جائز ہے)۔
حدیث نمبر: 1924
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغی کھاتے ہوئے دیکھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1924]

1    2    Next