1. جس بچہ کا عقیقہ نہ کیا جائے اس کے پیدا ہوتے ہی نام رکھ دینا چاہیے اور تالو میں شیرینی لگانا (چاہیے)۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا اسے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام ابراہیم رکھا اور کھجور چبا کر اس کے منہ میں (تالو میں) لگا دی اور اس کے لیے برکت کی دعا کی پھر اسے میرے سپرد کر دیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1911]
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کی حدیث کہ عبداللہ بن زبیر مسجد قباء میں پیدا ہوئے، ہجرت کے باب میں حدیث گزر چکی ہے اور اس روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ مسلمان اس کے پیدا ہونے سے بہت خوش ہوئے کیونکہ لوگ ان سے کہتے تھے کہ یہودیوں نے تم پر جادو کر دیا ہے لہٰذا تمہارے ہاں اولاد نہ ہو گی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1912]
2. عقیقہ میں (سر کے بال منڈوانے سے) بچہ کی تکلیف دور ہو جاتی ہے۔
سیدنا سلمان بن عامر الضبی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”لڑکے کا عقیقہ کرنا (لازم) ہے، اس کی طرف سے خون گراؤ اور تکلیف دور کرو۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1913]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فرع اور عتیرہ (اسلام میں) کوئی چیز نہیں ہے۔ فرع اونٹ کے پہلے بچہ کو کہتے تھے جسے مشرکین اپنے بتوں کے نام پر ذبح کرتے تھے اور عتیرہ، بکری کے اس بچے کو کہتے ہیں جس کی رجب (کے پہلے دس دنوں) میں قربانی کی جاتی تھی۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1914]