الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
طلاق کے بیان میں
1. اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ”اے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم)! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو (ایسے وقت) طلاق دے دو کہ ان کی عدت کا وقت (آنے والا) ہو اور عدت شمار کرو“ (سورۃ الطلاق: 1)۔
حدیث نمبر: 1872
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں اپنی بیوی کو طلاق دے دی جبکہ وہ حائضہ تھی۔ (میرے والد) سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے حکم کرو کہ اس سے رجوع کر لے پھر اسے پاک ہونے تک روکے رہے پھر جب اسے ایام حیض آئیں اور پاک ہو جائے اس وقت چاہے اسے روکے اور چاہے تو اس سے ہمبستری سے پہلے طلاق دیدے، یہ ہے وقت عدت جس کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے: عورتوں کو اس وقت طلاق دی جائے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1872]
2. اگر عورت کو ایام (حیض) میں طلاق دی جائے تو یہ طلاق بھی شمار کی جائے گی۔
حدیث نمبر: 1873
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے، کہتے ہیں کہ (ایام حیض میں جو میں نے طلاق دی تھی) وہ میرے حق میں ایک طلاق شمار کی گئی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1873]
3. (اگر) کوئی شخص طلاق دے (تو) کیا مرد کو طلاق دیتے وقت عورت کی طرف متوجہ ہونا ضروری ہے؟
حدیث نمبر: 1874
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جون کی بیٹی (نکاح کے بعد) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے قریب گئے تو وہ کہنے لگی میں تجھ سے اللہ کی امان چاہتی ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تو نے بہت بڑے کی امان مانگی۔ (جا) اپنے رشتہ داروں میں مل جا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1874]
حدیث نمبر: 1875
ایک دوسری روایت میں سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس (عورت دختر جون) کے پاس گئے اور اس کے ہمراہ اس کی دایہ اس کی دودھ پلانے والی بھی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا کہ اپنا نفس تو میرے حوالے کر دے۔ اس نے جواب دیا کہ کہیں ملکہ بھی بازاری لوگوں کو اپنا نفس ہبہ کر سکتی ہے؟ (پھر) کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوچا کہ اپنا ہاتھ اس پر رکھ کر اسے تسکین دیں وہ بولی کہ میں تجھ سے اللہ کی امان مانگتی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو نے بڑے پناہ دینے والے کی امان مانگی۔ پھر ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے ابواسید! اپنے دو کپڑے رازقی پہنا کر اس کے کنبہ والوں کے پاس پہنچا دے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1875]
4. جو شخص تین طلاقیں دینا جائز رکھتا ہے۔
حدیث نمبر: 1876
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رفاعہ قرظی کی بیوی نے آ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یا رسول اللہ! مجھے رفاعہ نے طلاق دی پھر طلاق بائنہ (غیر رجعی) ہو گئی۔ اس کے بعد میں نے عبدالرحمن بن زبیر قرظی سے نکاح کیا (مگر) وہ نامرد ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاید تو رفاعہ کے پاس لوٹنا چاہتی ہے، تو نہیں (لوٹ سکتی) جب تک وہ (عبدالرحمن) تیرا مزہ نہ چکھ لے اور تو اس کا مزہ نہ چکھ لے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1876]
5. اللہ کا فرمان ”اے نبی! جو چیز تیرے واسطے حلال ہے اسے تو حرام کیوں کرتا ہے؟“ (سورۃ التحریم: 1)۔
حدیث نمبر: 1877
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حلوہ اور شہد بہت مرغوب تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارکہ تھی کہ عصر کی نماز پڑھ کر اپنی بیویوں کے پاس جاتے تھے اور ان میں سے کسی سے بوس و کنار بھی کرتے۔ (ایک دن) ام المؤمنین حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور معمول سے زیادہ ٹھہرے رہے۔ (اس سے) مجھے غیرت آئی اور میں نے اس کا سبب دریافت کیا تو کسی نے مجھ سے کہا کہ ان (ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا) کو ان کی قوم کی کسی عورت نے شہد کا ایک ڈبہ بطور تحفہ بھیجا تھا۔ انہوں نے وہ شہد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پلایا (اس وجہ سے دیر ہو گئی)۔ میں نے کہا واللہ! میں تو کچھ حیلہ کروں گی۔ میں نے ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا سے کہا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے پاس آئیں تو تم کہنا کہ شاید آپ نے مغافیر کھایا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تجھ سے انکار کریں گے پھر تو یہ کہنا کہ یہ بدبو آپ کے منہ سے مجھے کیسی آتی ہے؟ جب وہ تجھ سے کہیں کہ میں نے حفصہ (رضی اللہ عنہا) کے پاس شہد پیا ہے تو تم کہنا کہ شاید اس (شہد) کی مکھیوں نے درخت عرفط کا رس چوسا ہو گا اور میں بھی یہی کہوں گی اور اے صفیہ! تم بھی یہی کہنا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سودہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (آ کر) دروازہ پر کھڑے ہی ہوئے تھے کہ میں نے تیرے خوف کے باعث اس بات کے کہنے کا جو تو نے مجھ سے کہی تھی ارادہ کر لیا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سودہ رضی اللہ عنہا کے قریب پہنچے اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں وہ بولی پھر آپ کے منہ سے مجھے بدبو کیسی آتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ مجھے حفصہ نے تھوڑا سا شہد پلایا ہے، وہ بولی شاید اس کی مکھی نے عرفط کا رس چوسا ہو گا۔ جب آپ میرے پاس آئے تو میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی کہا اور جب صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئے تو انھوں نے بھی یہی کہا اور جب آپ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس دوبارہ تشریف لے گئے تو حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں آپ کے پینے کے لیے شہد لاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے شہد کی حاجت نہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ سودہ رضی اللہ عنہا نے کہا واللہ! ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شہد پینے سے محروم کر دیا ہے۔ میں نے کہا ارے چپ رہو (کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ خبر ہو جائے)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1877]
6. خلع (کا کیا حکم ہے) اور اس میں طلاق کیسے ہوتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا یہ قول ”اور تمہیں حلال نہیں کہ تم نے انھیں جو دے دیا ہے اس میں سے کچھ بھی لو، ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکنے کا خوف ہو“ (سورۃ البقرہ: 229)۔
حدیث نمبر: 1878
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا ثابت قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نے آ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں (اپنے شوہر) ثابت سے قیس سے (جو ناراض ہوں تو) کسی بری عادت یا دینی برائی سے ناراض نہیں ہوں لیکن میں یہ برا سمجھتی ہوں (جبکہ اس سے میری طبیعت بیزار ہے) کہ کہیں میں حالت اسلام میں کفران (نعمت) میں مبتلا نہ ہو جاؤں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تو اس کا باغ واپس دیدے گی (جو اس نے تجھے حق مہر میں دیا ہے) وہ بولی جی ہاں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اے ثابت!) اپنا باغ لے لے اور اسے ایک طلاق دیدے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1878]
7. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بریرہ رضی اللہ عنہا کے شوہر کی سفارش کرنا (بریرہ اس کو قبول کرے اور اس سے جدا نہ ہو)۔
حدیث نمبر: 1879
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ بریرہ کا شوہر غلام تھا جس کا نام مغیث تھا گویا کہ میں دیکھ رہا ہوں وہ (بیچارہ) اس کے پیچھے روتا پھر رہا ہے اور اس کے آنسو ڈاڑھی پر ٹپ ٹپ گر رہے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے عباس! کیا تم کو مغیث کی بریرہ سے محبت اور بریرہ کی مغیث سے عداوت پر تعجب نہیں آتا؟ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بریرہ! تو اس کے پاس چلی جا (تو اچھا ہے)۔ وہ بولی کہ یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے یہ حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نہیں)! میں تو صرف سفارش کرتا ہوں۔ تو اس (بریرہ) نے جواب دیا کہ مجھے اس کی حاجت نہیں ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1879]
8. لعان کا بیان۔
حدیث نمبر: 1880
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں اس طرح (قریب قریب) ہوں گے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھے کے ساتھ والی (شہادت کی) انگلی اور درمیانی انگلی سے اشارہ کیا اور دونوں انگلیوں کے درمیان تھوڑا سا فرق باقی رکھا۔ (فائدہ: امام بخاری نے اس حدیث سے ان لوگوں کا رد کیا ہے جو طلاق وغیرہ میں تو اشارے کو روا مانتے ہیں مگر لعان میں نہیں تو یہاں سے واضح کیا کہ اشارے کو لعان وغیرہ میں بھی روا رکھا جائے گا۔ دوسری بات کہ لعان کی مکمل احادیث پہلے گزر چکی ہیں اس لیے یہاں ان کو تکرار کے ڈر سے دوبارہ نہیں لکھا گیا۔) [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1880]
9. اگر (شوہر) اشارتا کہے کہ یہ میرا بچہ نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1881
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! میرے ہاں ایک کالا بچہ ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تیرے پاس اونٹ ہیں؟ وہ بولا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ان کا رنگ کیسا ہے؟ وہ بولا سرخ رنگ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا ان میں کوئی خاکستری (خاکی) رنگ کا بھی ہے؟ اس نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہاں سے ہو گیا؟ وہ بولا شاید مادہ کی کسی رگ نے یہ رنگ کھینچ لیا ہو۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے بیٹے کا رنگ بھی کسی رگ نے کھینچ لیا ہو گا (چنانچہ وہ خود ہی قائل ہو گیا کہ اس کا شبہ غلط تھا)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1881]

1    2    Next