الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
نکاح کے بیان میں
1. نکاح کی رغبت دلانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1828
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے گھروں میں تین آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا حال پوچھنے آئے۔ جب ان سے بیان کیا تو انھوں نے آپ کی عبادت بہت کم خیال کی (یعنی اپنے لیے اسے کم اور ناکافی سمجھا)۔ پھر انھوں نے کہا ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا نسبت؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تو اگلے پچھلے سب گناہ معاف کر دیے گئے ہیں۔ ایک نے کہا کہ میں تو رات بھر نماز پڑھا کروں گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے رکھتا رہوں گا۔ تیسرے نے کہا کہ میں نکاح نہیں کروں گا (یعنی) عورتوں سے الگ رہوں گا۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: کیا تم لوگوں نے ایسی ایسی بات کہی ہے؟ سن لو! میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا اور تم سب سے زیادہ حقوق اللہ کی نگہداشت کرنے والا ہوں مگر میں روزہ رکھتا بھی ہوں اور چھوڑتا بھی ہوں اور (رات کو) نماز پڑھتا بھی ہوں اور سوتا بھی ہوں اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں (خبردار!) جو میری سنت سے منہ پھیرے گا وہ مجھ سے نہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1828]
2. نکاح نہ کرنے اور خصی ہو جانے کی کراہیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1829
فاتح ایران سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کو ترک نکاح سے منع فرمایا: اگر آپ انھیں اجازت دے دیتے تو ہم خصی ہو جاتے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1829]
حدیث نمبر: 1830
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میں جوان آدمی ہوں اور مجھے خوف ہے کہ کہیں مجھ سے زنا نہ ہو جائے اور نکاح کرنے کی مجھ میں استطاعت نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ جواب نہ دیا۔ میں نے پھر اسی طرح عرض کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر خاموش ہو گئے۔ میں نے پھر عرض کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ جواب نہ دیا۔ میں نے پھر اسی طرح عرض کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ابوہریرہ! جو کچھ تیری تقدیر میں ہے (اسے لکھ کر) قلم خشک ہو گئی (اب حکم نہیں بدل سکتا) چاہے تو خصی ہو یا نہ ہو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1830]
3. کنواری عورت سے نکاح کا بیان۔
حدیث نمبر: 1831
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کہ یا رسول اللہ! اگر آپ کسی مقام میں اتریں اور اس میں ایسے درخت ہوں جس میں سے کھایا ہوا ہو اور کوئی درخت آپ کو ایسا ملے جس میں سے کچھ نہ کھایا گیا ہو تو آپ کون سے درخت سے اپنے اونٹ کو چرائیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس میں سے نہیں چرا گیا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے علاوہ کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں کیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1831]
4. کم سن لڑکی کا بڑی عمر والے سے نکاح کرنا۔
حدیث نمبر: 1832
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو میرے نکاح کا پیغام بھیجا تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کی میں تو آپ کا بھائی ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میرا بھائی اللہ کے دین اور اس کی کتاب کی رو سے ہے اور وہ (عائشہ) میرے لیے حلال ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1832]
5. (میاں بیوی کا) مذہب میں یکساں ہونا۔
حدیث نمبر: 1833
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبدشمس اور جو کہ غزوہ بدر میں موجود تھا سالم کو بیٹا بنا کر اس سے اپنی بھتیجی ہندہ دختر ولید بن عتبہ ربیعہ کا نکاح کر دیا۔ سالم ایک انصاری عورت کا غلام تھا جیسے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے زید کو بیٹا بنا لیا تھا۔ زمانہ جاہلیت کا قاعدہ تھا اگر کوئی کسی کو بیٹا بناتا تو لوگ اسی کی طرف منسوب کر کے پکارتے تھے اور اس کے مرنے کے بعد وہ وارث بھی ہوتا تھا۔ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری منہ بولے (لے پالک) بیٹوں کو ان کے اصلی باپ کا بیٹا کہہ کر پکارو .... (احزاب: 5) تو وہ سب اپنے حقیقی باپوں کے نام سے پکارے جانے لگے او اگر اس کا باپ معلوم نہ ہوتا تو مولیٰ اور دینی بھائی کہا جائے گا۔ بعدازاں سہلہ بنت سہیل بن عمرو قریشی عامری نے، جو کہ ابوحذیفہ کی بیوی تھیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے آ کر عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم سالم کو اپنا بیٹا جانتے تھے اب اللہ نے جو حکم بھیجا ہے وہ آپ کو معلوم (مجھ کو کیا کرنا چاہیے؟) پھر پوری حدیث بیان کی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1833]
حدیث نمبر: 1834
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ضباعہ بنت زبیر (ابن عبدالمطلب) کے پاس جا کر اس سے پوچھا: کیا تیرا حج کا ارادہ ہے؟ اس نے کہا (ہاں) مگر مجھے شدید درد لاحق ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو حج کو چلی جا اور (اس میں) شرط کر لے کہ اے اللہ میرے احرام سے باہر ہونے کی جگہ وہ ہے جہاں تو مجھ کو (میری کسی بیماری وغیرہ کے عذر سے) روک دے۔ اور ضباعہ رضی اللہ عنہ مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1834]
حدیث نمبر: 1835
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورت سے (لوگ) چار غرضوں سے نکاح کرتے ہیں (1) اس کے مال (2) نسب (3) خوبصورتی (4) دینداری کی وجہ سے، پس تجھے چاہیے کہ دینداری کو حاصل کر (اگر نہ مانے تو) تیرے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1835]
حدیث نمبر: 1836
سیدنا سہل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مالدار شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ انھوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا شخص ہے کہ اگر کہیں (نکاح کا) پیغام بھیجے تو وہ پیغام قبول کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو منظور کی جائے اور اگر کوئی بات کہے کہ تو کان لگا کر سنی جائے (سیدنا سہل رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ پھر آپ خاموش ہو گئے، اس کے بعد ایک دوسرا شخص جو مسلمانوں میں فقیر اور محتاج تھا، گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اس کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انھوں نے جواب دیا یہ ایک ایسا شخص ہے کہ اگر کہیں پیغام (نکاح) بھیجے تو وہ قبول نہ کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو وہ منظور نہ کی جائے اور اگر کوئی بات کہے تو غور سے نہ سنی جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ساری زمین ایسے امیروں سے بھر جائے تو تب بھی یہ فقیر ان سے بہتر ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1836]
6. عورت کی نحوست سے پرہیز کرنا اور اللہ تعالیٰ کا یہ قول ”بیشک تمہاری بعض بیویاں اور بعض بچے خود تمہارے دشمن ہیں۔“ (سورۃ التغابن: 14)۔
حدیث نمبر: 1837
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے پیچھے مردوں پر کوئی فتنہ عورتوں سے زیادہ ضرر رساں باقی نہیں چھوڑا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1837]

1    2    3    4    5    Next