1. اللہ تعالیٰ کے قول ”(اے ایمان والو!) تم میرے اور (خود) اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔“ (سورۃ الممتحنہ: 1) کا بیان۔
امیرالمؤمنین سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے، زبیر اور مقداد رضی اللہ عنہم کو مقام روضہ خاخ میں بھیجا کہ وہاں ایک عورت ہے اس کے پاس ایک خط ہے وہ لاؤ .... پس حاطب بن بلعہ کی پوری حدیث بیان کی اور آخر میں کہا کہ اس وقت یہ آیت اتری ”اے ایمان والو! تم میرے اور (خود) اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ، تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام ارسال کرتے ہو اور وہ ....۔“ الخ۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1787]
2. اللہ تعالیٰ کا قول ”اے پیغمبر! جب مسلمان عورتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے کے لیے آئیں“ (سورۃ الممتحنہ: 12)۔
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی اور یہ آیت کہ: ”وہ اللہ کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کریں گی۔“ پڑھی اور ہمیں نوحہ کرنے سے منع فرمایا تو ایک عورت نے بیعت کرنے سے ہاتھ کھینچ لیا اور کہا فلاں عورت نے نوحہ کرنے میں میرا ساتھ دیا تھا، میں اس کا بدلہ دے لوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہ فرمایا۔ وہ گئی اور (نوحہ کر کے) پھر آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بیعت لے لی (وہ عورت خود ام عطیہ رضی اللہ عنہا تھیں)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1788]