1. اللہ تعالیٰ کا قول“ (اے پیغمبر! میری طرف سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے ....“ الآیۃ“ (سورۃ الزمر: 53)۔
حدیث نمبر: 1769
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ چند مشرکوں نے بہت قتل کیے تھے اور زنا بھی کثرت سے کیا تھا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا جو کچھ آپ کہتے ہیں کہ اور جس کی طرف بلاتے ہیں وہ بہت اچھا ہے، اگر آپ ہمیں یہ بتلا دیں کہ جو ہم نے گناہ کیے ہیں وہ (اسلام لانے سے) معاف ہو جائیں گے؟ تو اس وقت یہ آیت ”اور جو لوگ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے اور کسی ایسے شخص کو جسے قتل کرنا اللہ تعالیٰ نے منع کر دیا ہو وہ بجز حق کے قتل نہیں کرتے اور نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں۔“(الفرقان: 68) اور یہ آیت بھی نازل ہوئی ”(اے پیغمبر! میری طرف سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ۔“(الزمر: 53)[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1769]
2. اللہ تعالیٰ کے قول ”انھوں نے اللہ تعالیٰ کی قدر جیسی کرنا چاہیے تھی، نہیں کی“ (سورۃ الزمر: 67) کا بیان۔
حدیث نمبر: 1770
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا کہ علماء یہود میں سے ایک عالم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے محمد! ہم توریت میں یہ لکھا دیکھتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) تمام آسمانوں کو ایک انگلی پر اور تمام زمینوں کو ایک انگلی پر، تمام درختوں کو ایک انگلی پر اور تمام پانی اور گیلی مٹی کو ایک انگلی پر اور تمام مخلوقات کو ایک انگلی پر اٹھا لے گا پھر کہے گا کہ میں ہوں بادشاہ۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے یہاں تک کہ دانت ظاہر ہو گئے۔ یعنی اس عالم کے کلام کی تصدیق کی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت ”اور انھوں نے اللہ تعالیٰ کی قدر جیسی کرنا چاہیے تھی، نہیں کی ....۔“(الزمر: 67)(آخر تک) تلاوت فرمائی (الحاصل یعنی اللہ کی قدر بےحد ہے اس کا کچھ اندازہ نہیں)[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1770]
3. اللہ تعالیٰ کے قول ”اور قیامت کے دن تمام زمین اس (اللہ) کی مٹھی میں ہو گی“ (سورۃ الزمر: 67) کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1771
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ تعالیٰ زمین کو مٹھی میں لے لے گا اور آسمانوں کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر کہے گا کہ میں ہوں (اصلی) بادشاہ! دنیا کے بادشاہ کہاں گئے (جو مجھے اپنی شان دکھاتے تھے)۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1771]
4. اللہ تعالیٰ کے قول ”اور (جب پہلا) صور پھونک دیا جائے گا تو زمین و آسمان کے سب لوگ بیہوش ہو کر گر پڑیں گے“ (سورۃ الزمر: 68) کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1772
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دونوں صوروں کا درمیانی عرصہ چالیس کا ہے۔“ لوگوں نے سیدنا ابوہریرہ سے کہا کہ چالیس روز کا؟ انھوں نے کہا ”میں نہیں کہہ سکتا۔“(سائل نے) کہا کہ چالیس برس کا؟ انھوں نے کہا ”میں نہیں کہہ سکتا۔“(سائل نے) کہا چالیس مہینوں کا؟ انھوں نے کہا ”میں نہیں کہہ سکتا“(اور کہا کہ قبر میں):“ سوائے ریڑھ کی ہڈی کے انسان کا تمام بدن گل جاتا ہے اور اسی (ریڑھ کی ہڈی) اور انسان کا تمام بدن (دوبارہ) جوڑا جائے گا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1772]