الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
تفسیر قرآن۔ تفسیر سورۃ النور
1. اللہ تعالیٰ کے قول ”جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور سوائے ان کی اپنی ذات کے اور کوئی ان کا گواہ نہ ہو“ (سورۃ النور: 8) کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1756
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا عویمر، سیدنا عاصم بن عدی کے پاس آئے (رضی اللہ عنہما) اور کہا کہ جو شخص اپنی عورت کے پاس کسی غیر آدمی کو زنا کرتے ہوئے دیکھ لے تو کیا وہ اس کو مار ڈالے؟ (اگر مار ڈالا تو) پھر تم لوگ بھی اس کو (قصاص میں) مار ڈالو گے، نہ مارے تو پھر کیا کرے؟ یہ (مسئلہ) میرے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو۔ سیدنا عاصم رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مسائل کو پوچھنا پسند نہ کیا اور اسے برا سمجھا، پھر سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی باتوں کے پوچھنے کو ناپسند فرمایا ہے۔ سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ واللہ میں ہرگز باز نہ آؤں گا جب تک کہ مسئلہ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہ پوچھ لوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی مرد کو (بدکاری کرتے ہوئے) دیکھے تو کیا وہ اس کو قتل کر دے؟ (اگر قتل کر دے) تو آپ اس کے قاتل کو (قصاص) میں قتل کر دیں گے۔ تو اب بتلائیے کہ وہ شخص اب کیا کرے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تیرے اور تیری بیوی کے بارے میں قرآن اتارا۔ سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سے ملاعنہ کیا اور پھر کہا کہ یا رسول اللہ! اگر میں اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھوں تو گویا کہ میں نے اس پر ظلم کیا یعنی جھوٹا الزام لگایا۔ پس سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے اسے طلاق دے دی۔ (راوی کہتے ہیں کہ) اس قصہ کے بعد ایسے شوہر اور بیوی میں، جو ملاعنہ کریں یہی طریقہ قائم ہو گیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو! اگر اس عورت (عویمر کی بیوی) کے کالا، بڑی بڑی سیاہ آنکھ، بڑے سرین، موٹی موٹی پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہو تو میں سمجھوں گا کہ بیشک عویمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی پر جھوٹی تہمت لگائی (کیونکہ یہ صفتیں عویمر رضی اللہ عنہ میں تھیں) آخر اس عورت کا بچہ اس شکل کا ہوا جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عویمر رضی اللہ عنہ کی تصدیق کی تھی (یعنی سانولا، کالی آنکھوں، بڑے سرین اور موٹی پنڈلیوں والا) تو وہ بچہ اپنی ماں کی طرف منسوب کیا گیا (باپ کے نام سے کوئی نہ پکارتا)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1756]
2. اللہ تعالیٰ کا قول ”اور اس عورت سے سزا اس طرح ٹل سکتی ہے کہ وہ چار دفعہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ بیشک اس کا مرد جھوٹا ہے“ (سورۃ النور: 8) کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1757
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی عورت پر شریک بن سحماء سے (زنا کرنے کے بارے میں) تہمت لگائی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گواہ لا ورنہ تیری پیٹھ پر حد قذف (یعنی 80 کوڑے) لگے گی۔ اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! اگر ہم میں سے کوئی اپنی عورت سے کسی کو برا کام کرتے دیکھ لے تو وہ گواہ کس کو بنائے (اور کس کو گواہی کے واسطے بلا کر دکھائے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہی فرماتے رہے: گواہ لاؤ ورنہ تم پر حد لگے گی۔ تو ہلال نے کہا قسم اس کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ میں سچا ہوں اور اللہ تعالیٰ ضرور میرے بارے میں کوئی ایسا حکم اتارے گا جس سے میری پیٹھ سزا سے بچا دے گا۔ اسی وقت جبرائیل علیہ السلام اترے اور یہ آیت نازل ہوئی اور جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لگائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھا، جب اس آیت پر پہنچے اگر اس کا شوہر سچا ہے (النور: 6 - 9) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹے اور سیدنا ہلال کی بیوی کو بلوایا اور ہلال بھی آئے اور انھوں نے لعان کی گواہیاں دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: بلاشبہ اللہ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک ضرور جھوٹا ہے تو تم میں سے کوئی ہے جو توبہ کرے؟ پھر وہ عورت اٹھی، اس نے (چار) گواہیاں دیں (یعنی چار مرتبہ یوں کہا کہ میں اللہ کو گواہ کرتی ہوں کہ میں سچی ہوں) اور جب پانچویں مرتبہ یہ کہنے کو ہوئی (کہ اگر میں جھوٹی ہوں تو مجھے پر اللہ کی لعنت ہو) تو لوگوں نے اسے ٹھہرا دیا اور کہا یہ گواہی (اگر جھوٹ ہے) تو تجھے عذاب میں مبتلا کرے گی۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ وہ ہچکچائی اور گردن جھکائی۔ جس سے ہم نے سمجھا کہ یہ اقرار کر لے گی (لیکن) پھر اس نے کہا کہ میں ہمیشہ کے لیے اپنی قوم کو رسوا نہیں کر سکتی اور پانچویں مرتبہ بھی یہ جملہ کہہ ہی دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھو! اگر اس کے سیاہ سرمگیں آنکھ، موٹے سرین، موٹی پنڈلیوں والا بچہ پیدا ہوا تو شریک بن سحماء کا نطفہ ہے۔ چنانچہ ایسا ہی بچہ پیدا ہوا، تو اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر اللہ کا حکم نہ آیا ہوتا دیکھتے کہ میں اس عورت کا کیا حال کرتا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1757]