1. اللہ تعالیٰ کا قول ”آپ کہہ دیجئیے کہ اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب اوپر سے نازل کر دے“۔
حدیث نمبر: 1741
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ”آپ کہہ دیجئیے کہ اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب اوپر سے نازل کر دے“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میں تیرے چہرے کی پناہ مانگتا ہوں۔“ پھر اللہ نے کہا ”یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے۔“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میں تیرے چہرے کی پناہ مانگتا ہوں۔“ پھر اللہ نے کہا ”یا کہ تم کو گروہ گروہ کر کے سب کو لڑا دے اور تمہارے ایک کو دوسرے کی لڑائی چکھا دے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پہلے عذابوں سے تو ہلکا یا آسان ہے۔“(سورۃ المائدہ: 65)[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1741]
2. اللہ تعالیٰ کا قول ”یہی لوگ ایسے تھے کہ جن کو اللہ نے ہدایت کی تھی، سو آپ بھی ان ہی کے طریقہ پر چلیے“۔
حدیث نمبر: 1742
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا سورۃ ”ص“ میں سجدہ ہے؟ تو انھوں نے کہا ہاں اور پھر یہ آیت پڑھی ”اور ہم نے ان کو اسحٰق دیا اور یعقوب .... (الانعام: 84) سے اللہ تعالیٰ کے قول ”یہی لوگ ایسے تھے کہ جن کو اللہ نے ہدایت کی تھی، آپ بھی ان ہی کے طریقہ پر چلیے۔“(الانعام: 90) پھر کہ تمہارے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ان میں سے ہیں جن کو انبیاء کی اقتداء کرنے کا حکم ہوا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1742]
3. اللہ تعالیٰ کے قول ”اور مت قریب جاؤ فحاشی کی چیزوں کے جو ظاہری ہیں (جیسے فعل ناشائستہ کرنا) اور جو باطنی ہیں“ (جیسے کینہ، بغض وغیرہ) کا بیان (سورۃ المائدہ: 151)۔
حدیث نمبر: 1743
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اللہ سے بڑھ کر غیرت مند کوئی نہیں، اسی لیے اس نے ظاہری اور باطنی سب فحش باتوں کو حرام کیا اور اللہ کے نزدیک تعریف سے زیادہ کوئی چیز مرغوب نہیں، اسی لیے اس نے اپنی تعریف خود کی (اور ہمیں اس کی تعلیم دی)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1743]