1. اللہ تعالیٰ کا قول ”اے رسول! جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے آگے پہنچا دیجئیے ....“ (سورۃ المائدہ: 167)۔
حدیث نمبر: 1736
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جو آدمی یہ کہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے احکام میں سے کچھ چھپا لیا، وہ جھوٹا ہے اس لیے کہ اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے: ”اے رسول! جو کچھ بھی آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے، اسے آگے پہنچا دیجئیے ....۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1736]
2. اللہ تعالیٰ کا قول ”اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو پاکیزہ چیزیں تمہارے لیے حلال کی ہیں ان کو حرام مت کرو ....“ (سورۃ المائدہ: 87)۔
حدیث نمبر: 1737
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جہاد میں شریک تھے اور ہمارے ساتھ عورتیں نہ تھیں (اور عورتوں سے جدائی برداشت نہ ہوتی تھی) تو ہم نے عرض کی کہ آیا ہم خصی ہو جائیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اور پھر یہ اجازت دی کہ ایک کپڑا دے کر بھی عورت سے نکاح یعنی متعہ کر سکتے ہیں۔ اور پھر عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت پڑھی ”اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو پاکیزہ چیزیں تمہارے لیے حلال کی ہیں، ان کو حرام مت کرو ....۔“(نکاح متعہ غزوہ خیبر میں حرام ہو گیا دیکھے کتاب: غزوات کے بیان میں۔۔۔ باب: جنگ خیبر کا بیان۔۔۔)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1737]
3. اللہ تعالیٰ کے قول ”شراب، جوا، بت اور فال نکالنے کے پانسے کے تیر، یہ سب گندی باتیں اور شیطانی کام ہیں ....“ (سورۃ المائدہ: 90) کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1738
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس سوائے کھجوروں کی شراب کے اور کچھ نہ تھا۔ میں کھڑا ہوا ابوطلحہ اور فلاں فلاں شخص کو یہی شراب پلا رہا تھا کہ اتنے میں ایک آدمی آیا اور کہنے لگا کہ تمہیں کچھ خبر بھی ہے؟ ان سب نے پوچھا کہ بات کیا ہے؟ اس نے کہا شراب حرام ہو گئی ہے۔ تب انھوں نے (جو شراب پی رہے تھے) کہا شراب کے ان پیالوں کو زمین پر پھینک دو۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اس کے بعد کسی نے شراب کی بابت کچھ دریافت نہ کیا اور نہ اس کو پیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1738]
4. اللہ تعالیٰ کا قول ”ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں“ (سورۃ المائدہ: 101)۔
حدیث نمبر: 1739
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا خطبہ پڑھا کہ ویسا (عمدہ) خطبہ میں نے کبھی نہیں سنا اور خطبہ میں یہ فرمایا: ”جو کچھ میں جانتا ہوں اگر اس کو تم جانتے تو ہنستے تھوڑا اور روتے زیادہ ”یہ سن کر اصحابہ رضی اللہ عنہم نے چہروں پر چادریں ڈال لیں اور ان کی رونے کی سی آوازیں نکلیں۔ ایک شخص نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! میرا باپ کون تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فلاں شخص تھا تو اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: ”اے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں ....۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1739]
حدیث نمبر: 1740
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ ایک قوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بطور ہنسی اور مسخرے پن کے سوال کیا کرتی تھی، کوئی کہتا تھا کہ میرا باپ کون ہے؟ کوئی سوال کرتا میری اونٹنی کھو گئی ہے، وہ کہاں ہے؟ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: ”اے ایمان والو! ایسی باتیں مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں اور اگر تم نزول قرآن کے دور میں ان باتوں کو پوچھو گے تو تم پر ظاہر کر دی جائیں گی۔ سوالات گزشتہ اللہ نے معاف کر دیے اور اللہ بڑی مغفرت والا بڑے حلم والا ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1740]