سیدنا ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا، میں اسی وقت حاضر نہ ہوا (بلکہ نماز پڑھ کر گیا) اور عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں نماز پڑھ رہا تھا (اس وجہ سے دیر ہوئی) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا اللہ نے یہ نہیں کہا کہ ”تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجا لاؤ، جب کہ رسول تم کو اس حیات بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں۔ ‘ (الانفال: 24) پھر مجھ سے فرمایا: ”مسجد سے باہر جانے سے پہلے میں تجھے قرآن کی ایک ایسی سورت بتاؤں گا جو (اجر و ثواب میں) ساری سورتوں سے بڑھ کر ہے۔“ پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا۔ جب باہر آنے کا ارادہ کیا تو میں نے عرض نے کہ یا رسول اللہ! کیا آپ نے یہ نہیں فرمایا تھا کہ میں تم کو ایک سورت بتلاؤں گا جو قرآن کی سب سورتوں سے بڑھ کر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ سورۃ (الحمدللہ رب العالمین) ہے، اس میں سات آیتیں ہیں جو ہر رکعت میں باربار دہرائی جاتی ہیں اور یہی سورۃ وہ قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1712]