نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کے فضائل مناقب
30. سیدنا ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1570
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ احد کے دن جب مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگے تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک چمڑے کی سپر کی آڑ کیے رہے (تاکہ کافروں کے تیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ لگ جائیں) اور سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے تیرانداز اور کمان کو بڑے زور سے کھینچنے والے تھے ان کی دو یا تین کمانیں اس دن ٹوٹ گئیں اور جب کوئی مسلمان تیروں کی ترکش لیے ادھر سے گزرتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”یہ سب تیر ابوطلحہ کے سامنے ڈال دے۔“ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر اٹھا کر کافروں کو دیکھنے لگے تو سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا (قربان) ہوں آپ سر نہ اٹھائیے کہیں کافروں کے تیروں میں سے کوئی تیر آپ کے نہ لگ جائے، میرے سینہ آپ کی آڑ کر رہا ہے۔ اور میں (انس رضی اللہ عنہ) نے (اس جنگ میں) ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ وہ اپنا کپڑا اٹھائے ہوئے، پنڈلیاں کھولے ہوئے، پانی کی مشکیں جلدی جلدی لاتیں اور لوگوں کے منہ میں پانی ڈالتیں، پھر لوٹ جاتیں اور مشکیں بھر کر لاتیں اور لوگوں کے منہ میں پانی ڈالتیں (میں نے ان کی پازیبیں دیکھیں) اس دن سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ہاتھ سے دو یا تین مرتبہ تلوار گر پڑی تھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1570]
31. سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1571
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی شخص کے بارے میں جو زمین پر چلتا ہو یہ نہیں سنا کہ وہ جنتی ہے سوائے عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کے۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اور انہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ”.... اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ نے اسی طرح کی گواہی بھی دی .... پوری آیت۔“(الاحقاف: 10)[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1571]
حدیث نمبر: 1572
سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ایک خواب دیکھا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا کہ میں ایک باغ میں ہوں اور اس کی کشادگی اور سرسبزی کی تعریف کی، اور اس کے درمیان میں ایک لوہے کا ستون ہے جس کا پایہ زمین میں ہے اور سر آسمان میں، اس کے اوپر کی طرف ایک کڑا لگا ہے۔ تو مجھے کہا گیا کہ اس کے اوپر چڑھ۔ میں نے کہا کہ میں اتنی طاقت نہیں رکھتا (نہیں چڑھ سکتا) پھر ایک خدمتگار آیا اور اس نے پیچھے کی طرف سے میرے کپڑے اٹھا دیے، پس میں چڑھنے لگا یہاں تک کہ چوٹی پر پہنچ گیا اور میں نے وہ کڑا پکڑ لیا تو مجھ سے کہا گیا کہ مضبوطی سے تھامے رکھ۔ جب تک میں نیند سے اٹھا یہ کڑا تھامے رہا۔ میں نے یہ خواب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”باغ سے دین اسلام مراد ہے اور ستون سے مراد اسلام کا ستون (کلمہ شہادت یا پانچوں ارکان) اور کڑا عروۃ الوثقی ہے اور تو اپنی موت تک اسلام پر قائم رہے گا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1572]
32. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ام المؤمنین خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرنے اور ان کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1573
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی پر اتنا رشک نہیں کیا جتنا خدیجہ رضی اللہ عنہا پر کیا حالانکہ میں نے ان کو دیکھا تک نہیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کا بہت ذکر کیا کرتے تھے اور جب کبھی بکری کاٹتے تو اس کے حصے کر کے خدیجہ رضی اللہ عنہ کی سہیلیوں کو بھیج دیتے۔ کبھی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یوں کہتی کہ شاید دنیا میں خدیجہ رضی اللہ عنہا کے سوا اور کوئی عورت نہیں ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”خدیجہ میں یہ یہ صفتیں تھیں اور میری اولاد انہی کے پیٹ سے ہوئی۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1573]
حدیث نمبر: 1574
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! خدیجہ (رضی اللہ عنہا) آپ کے پاس سالن کا یا کھانے کا یا پینے کا ایک برتن لا رہی ہیں جب وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو انھیں ان کے رب کی طرف سے اور میری طرف سے سلام کہنا اور انھیں جنت میں ایک گھر کی خوشخبری دینا جو ایک خولدار موتی کا ہو گا جس میں نہ شور ہو گا اور نہ کوئی تکلیف نہ تھکن (پریشانی وغیرہ) ہو گی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1574]
حدیث نمبر: 1575
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کی بہن ہالہ بنت خویلد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (اندر آنے کی) اجازت مانگی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدیجہ کا اجازت لینا یاد آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے گھبرا گئے اور فرمایا: ”اے اللہ! (کیا) یہ ہالہ ہیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے رشک آیا۔ میں نے کہا کیا آپ قریش کی ایک بوڑھی عورت کو یاد کرتے ہیں، جس کے (دانت گر کر) صرف سرخ سرخ مسوڑھے رہ گئے تھے، جو بہت پہلے فوت ہو گئی تھیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس کے بدل میں اس سے اچھی عورت عنایت فرمائی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1575]
33. ہند بنت عتبہ ربیعہ رضی اللہ عنہا کا بیان۔
حدیث نمبر: 1576
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا آئی اور کہنے لگی کہ یا رسول اللہ! مجھے (اسلام لانے سے پہلے) ساری دنیا میں کسی ڈیرے (یعنی قوم) والوں کا ذلیل ہونا اتنا پسند نہ تھا جتنا آپ کے ڈیرے والوں کا ذلیل ہونا پسند تھا پھر آج کے دن مجھے ساری دنیا میں کسی ڈیرے والوں کا عزت دار ہونا اتنا پسند نہیں جتنا آپ کے ڈیرے والوں کا عزت دار ہونا پسند ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ میں بھی ایسا ہی سمجھتا ہوں ....۔“ اور باقی حدیث گزر چکی ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1576]
34. سیدنا زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ کا قصہ۔
حدیث نمبر: 1577
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے (وادی) بلدح میں ملے (اس وقت) ابھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہونا شروع نہیں ہوئی تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھانے کا دسترخوان چنا گیا تو انھوں نے وہ کھانا کھانے سے انکار کیا۔ پھر زید نے کہا کہ میں ان جانوروں کا گوشت نہیں کھاتا جنہیں تم بتوں کے نام پر ذبح کرتے ہو، میں اسی جانور کا گوشت کھاؤں گا جو اللہ کے نام پر ذبح کیا جائے اور زید قریش کا جانوروں کو ذبح کرنے کا طریقہ برا سمجھتے تھے اور کہتے تھے کہ اللہ نے ہی بکری کو پیدا کیا اور آسمان سے اس کے پینے کے لیے پانی نازل فرمایا اور اس کے کھانے کے لیے زمین میں چارہ اگایا پھر تم اسے اللہ کے نام کے سوا اوروں کے نام پر ذبح کرتے ہو۔ وہ ان (کے اس فعل) سے انکار کرتا تھا اور اس کو بڑا گناہ خیال کرتا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1577]
35. دور جاہلیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1578
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سن رکھو! جو کوئی قسم کھانا چاہے تو وہ اللہ کے سوا اور کسی کی قسم نہ کھائے، قریش کے لوگ اپنے باپ دادا کی قسم کھایا کرتے تھے۔“(اس وجہ سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاؤ۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1578]
حدیث نمبر: 1579
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاعروں کی باتوں میں سب سے زیادہ سچا لبید (ابن ربیعہ بن عامر) کا یہ کلمہ ہے کہ ”اللہ کے سوا جو کچھ بھی ہے وہ فنا ہو جائے گا۔“ اور (جاہلیت کا ایک شاعر) امیہ بن ابی صلت مسلمان ہونے کے قریب تھا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1579]