الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
فضیلتوں کا بیان
1. اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الحجرات میں) ارشاد: اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد (آدم علیہ السلام) اور ایک ہی عورت حواء علیہ السلام سے پیدا کیا ....“۔
حدیث نمبر: 1455
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں کو کانوں کی طرح پاتے ہو، جو لوگ جاہلیت کے دور میں اچھے، شریف گنے جاتے تھے وہی اسلام کے دور میں بھی اچھے اور شریف ہیں بشرطیکہ دین کا علم حاصل کریں اور حکومت اور سرداری کے زیادہ لائق اس کو پاؤ گے جو حکومت اور سرداری کو بہت ناپسند کرتا ہو اور آدمیوں میں سب سے برا اس کو پاؤ گے جو دورخا (دوغلا) ہو، ان لوگوں میں ایک منہ لے کر آئے، دوسرے لوگوں میں دوسرا منہ لے کر جائے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1455]
حدیث نمبر: 1456
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمان لوگ امامت اور خلافت میں مسلمان قریش کے تابع ہیں جیسے (عرب کے) کافر (کفر کے دور میں بھی) قریش کے تابع ہیں اور آدمیوں کا حال کانوں کی طرح ہے، جو لوگ جاہلیت کے دور میں بھی اچھے اور شریف تھے وہی اسلام کے دور میں بھی اچھے اور شریف ہیں بشرطیکہ دین کا علم حاصل کریں۔ تم بہت اچھا آدمی اس کو پاؤ گے جو سب سے زیادہ حکومت اور سرداری کو برا سمجھتا ہو، یہاں تک کہ اس میں گرفتار ہو جائے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1456]
2. قریش کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1457
سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر پہنچی کہ سیدنا عبداللہ عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ یہ حدیث بیان کرتے ہیں کہ عنقریب عرب کا بادشاہ ایک قحطانی ہو گا۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ یہ سن کر غصہ میں آئے اور خطبہ سنانے کھڑے ہوئے، پہلے اللہ کی جیسی چاہیے ویسی تعریف کی پھر کہنے لگے کہ امابعد! مجھے یہ پہنچی ہے کہ تم میں سے بعض لوگ ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جن کی سند اللہ کی کتاب سے نہیں نکلتی اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں، پس یہ لوگ جاہل ہیں، ان سے اور ان کے خیالات سے بچے رہو جن خیالات نے ان کو گمراہ کر دیا ہے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: یہ خلافت اور سرداری قریش میں رہے گی جو کوئی ان کی دشمنی کرے گا، اللہ تعالیٰ اس کو سرنگوں (اوندھا) کر دے گا۔ جب تک (کہ قریش) دین اور شریعت کو قائم رکھیں گے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1457]
حدیث نمبر: 1458
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قریش، انصار، جہینہ، مزینہ، اسلم، اشجع اور غفار ان سب قبیلوں کے لوگ میرے خیرخواہ ہیں اور اللہ اور رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے سوا ان کا کوئی حمایتی نہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1458]
حدیث نمبر: 1459
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ خلافت قریش میں رہے گی، جب تک (دنیا میں) ان کے دو آدمی بھی باقی رہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1459]
حدیث نمبر: 1460
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور عرض کی کہ آپ نے (ذی القربیٰ کا حصہ) بنی مطلب کو دیا اور ہم (بنی امیہ) اور بنی مطلب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہی رشتہ رکھتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (تو صحیح ہے) مگر بنی ہاشم اور بنی مطلب ہمیشہ ایک ہی رہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1460]
3. ((باب))
حدیث نمبر: 1461
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس شخص نے اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو جان بوجھ کر اپنا باپ بنایا وہ کافر ہو گیا جو شخص اپنے آپ کو کسی دوسری قوم کا بتلائے، جس میں سے وہ نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1461]
حدیث نمبر: 1462
سیدنا واثلہ بن الاسقع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بڑا بہتان (اور سخت جھوٹ) یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا اور کسی کو اپنا باپ کہے یا وہ بات کہے جو اس کی آنکھ نے خواب میں نہیں دیکھی یا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر وہ (جھوٹی) بات لگائے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمائی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1462]
4. اسلم اور غفار اور مزینہ اور جہینہ اور اشجع قبیلوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 1463
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر (کھڑے ہو کر) فرمایا: قبیلہ غفار کو اللہ نے بخش دیا اور قبیلہ اسلم کو اللہ نے بچا دیا اور قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول نافرمانی کی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1463]
حدیث نمبر: 1464
سیدنا ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ آپ سے ان لوگوں نے بیعت کی ہے جو حاجیوں کا مال اسباب چرایا کرتے تھے یعنی قبیلہ اسلم اور غفار اور مزینہ کے لوگوں نے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی کہا کہ اور جہینہ کے لوگوں نے یہ شک ابن ابی یعقوب راوی کو ہے، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بتلاؤ! اسلم اور غفار اور مزینہ اور جہینہ (یہ چاروں قبیلے) بنی تمیم، بنی عامر اور اسد اور غطفان سے بہتر ہیں، کیا اگلے (چاروں) خراب اور برباد ہوئے؟ اقرع نے کہا ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ ان سے بہتر ہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1464]

1    2    3    4    5    Next