سیدنا مجاشع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنے بھائی کے بیٹے کو لے کر آیا اور میں نے عرض کی کہ آپ ہم سے ہجرت پر بیعت لے لیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہجرت تو اپنے لوگوں کے لیے ختم ہو چکی ہے۔“ میں نے عرض کی پھر آپ کس بات پر ہم سے بیعت لیں گے؟ تو فرمایا: ”اسلام اور جہاد پر۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1274]
53. امام کا لوگوں پر اسی بات کو واجب کرنا جس کی وہ طاقت رکھتے ہوں۔
حدیث نمبر: 1275
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے ایک روز کہا کہ آج میرے پاس ایک شخص آیا اور اس نے مجھ سے ایک مسئلہ پوچھا۔ میں نہیں سمجھا کہ اس کو کیا جواب دوں۔ اس نے کہا کہ بتائیے ایک شخص جو زبردست ہتھیار بند ہے، صحیح تندرست ہے، وہ ہمارے امراء کے ہمراہ جہادوں میں جاتا ہے پھر وہ چند باتوں میں ہمیں ایسے احکام دیتا ہے کہ ہم انھیں نہیں کر سکتے۔ میں نے اس سے کہا کہ اللہ کی قسم میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں تجھے کیا جواب دوں سوا اس کے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ہر کام میں ایک مرتبہ حکم دیتے تھے یہاں تک کہ ہم اس کو کر لیتے اور بیشک تم میں سے ہر شخص بہتری پر رہے گا جب تک کہ اللہ سے ڈرتا رہے گا اور جب اس کے دل میں کسی بات کا شک پیدا ہو تو وہ کسی سے پوچھ لے، وہ اس کی تشفی کر دے گا اور عنقریب ایسے آدمی کو تم نہ پاؤ گے (کہ جن کے فیصلے سے تسلی ہو) قسم ہے۔ اس کی جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ جس قدر دنیا گزر چکی ہے۔ (اور جس قدر باقی ہے) اس کی نسبت میں یہ کہتا ہوں کہ دنیا مثل ایک حوض ہے کہ اس کا صاف صاف پانی پی لیا گیا اور میلا پانی رہ گیا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1275]
54. (اس بات کا بیان کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب اول وقت دن میں نہ لڑتے تھے تو پھر جنگ میں تاخیر کر دیتے تھے یہاں تک کہ آفتاب ڈھل جاتا۔
حدیث نمبر: 1276
سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض دفعہ جہاد میں، جس میں دشمن سے مقابلہ ہوا، لڑائی میں دیر کی۔ جب سورج ڈھل گیا، اس وقت کھڑے ہو کر خطبہ سنایا اور فرمایا: ”اے لوگو! دشمن سے مقابلہ کی آرزو نہ کرو اور اﷲ سے عافیت طلب کرو۔ پھر جب تم دشمن سے مقابلہ کرو تو صبر کرو اور خوب سمجھ لو کہ جنت تلواروں کے سائے کے نیچے ہے۔“ اس کے بعد فرمایا: ”اے اللہ! کتاب (قرآن) کے نازل فرمانے والے اور ابر کے جاری کرنے والے اور کفار کی فوجوں کو شکست دینے والے! ان لوگوں کو بھگا دے اور ہمیں ان پر فتح عنایت فرما۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1276]
55. جو مزدوری لے کر جہاد میں شریک ہو۔
حدیث نمبر: 1277
سیدنا یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو اجرت پر رکھا تھا، اس نے ایک شخص سے لڑائی کی۔ ایک نے دوسرے کا ہاتھ منہ سے کاٹ لیا۔ دوسرے نے اپنا ہاتھ اس کے منہ سے کھینچا اور اس کے آگے کے دانت گر گئے۔ پھر وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دانتوں کا معاوضہ نہیں دلایا اور فرمایا: ”کیا وہ اپنا ہاتھ تیرے منہ میں رہنے دیتا تاکہ تو اس کو چبا جاتا، جس طرح اونٹ سبزے کو چبا جاتا ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1277]
56. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے جھنڈے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1278
سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے یہ کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں یہ حکم دیا تھا کہ اس جگہ جھنڈا گاڑ دو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1278]
57. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ ایک مہینے کی مسافت سے اللہ نے میرا رعب کافروں کے دلوں میں ڈال کر میری مدد کی۔
حدیث نمبر: 1279
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جامع باتیں دے کر بھیجا گیا ہوں اور رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے۔ پس (ایک دن) اس حال میں کہ میں سو رہا تھا میرے پاس زمین کے تمام خزانوں کی چابیاں لا کر میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے (اس حدیث کو بیان کر کے) کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو (دنیا سے) تشریف لے گئے اور اب تم ان خزانوں کو نکال رہے ہو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1279]
58. جہاد میں زادراہ ہمراہ لے جانا (درست ہے) اور اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں یہ) فرمانا ”اور راستے کا خرچ اپنے ساتھ لے لیا کرو بیشک عمدہ راہ خرچ تقویٰ ہے“۔
حدیث نمبر: 1280
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دسترخوان تیار کیا، جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کی طرف ہجرت کا ارادہ کیا۔ وہ کہتی ہیں کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان اور پانی کے ظرف کے لیے کوئی ایسی چیز نہ ملی جس سے میں ان دونوں چیزوں کو باندھ دیتی تو میں نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اللہ کی قسم! مجھے سوا اپنے کمربند کے اور کوئی چیز نہیں ملتی جس سے میں اس کو باندھ دوں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا تم اپنے کمربند کے دو حصے کر ڈالو، ایک سے پانی کے ظرف کو اور دوسرے سے دسترخوان کو باندھ دو۔ چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا اسی وجہ سے میرا نام ذات النطاقین رکھا گیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1280]
59. گدھے پر دو آدمیوں کا ایک ساتھ بیٹھنا۔
حدیث نمبر: 1281
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر جس کی زین پر ایک چادر پڑی ہوئی تھی سوار ہوئے اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے سوار کر لیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1281]
حدیث نمبر: 1282
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن مکہ کی بلندی کی طرف سے ایک اونٹنی پر سوار سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کو اپنے ساتھ بٹھائے ہوئے تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ عثمان بن طلحہ تھے (جو کعبہ کے دربانوں میں سے تھے) یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اونٹ کو بٹھایا۔ پھر عثمان کو حکم دیا کہ کعبہ کی کنجی لے آئیں پھر کعبہ کو کھولا گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس میں) داخل ہوئے .... باقی حدیث پہلے گزر چکی ہے۔ (دیکھئیے کتاب: نماز کا بیان۔۔۔ باب: بغیر جماعت کے ستونوں کے درمیان نماز پڑھنا)[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1282]
60. دشمن کے ملک کی طرف قرآن مجید کے ساتھ سفر کرنا مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 1283
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ دشمن کے ملک کی طرف قرآن مجید کے ساتھ سفر کیا جائے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1283]