31. جہاد میں عورتوں کا مردوں کے پاس مشکیں بھربھر کر لے جانا۔
حدیث نمبر: 1244
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے مدینہ کی عورتوں کو کچھ چادریں تقسیم کی تھیں تو ایک نہایت عمدہ چادر بچ گئی۔ ان کے پاس کے بیٹھنے والوں میں سے کسی نے کہا کہ اے امیرالمؤمنین! یہ چادر، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی کو جو آپ کے نکاح میں ہے، دے دیجئیے۔ وہ لوگ ام کلثوم بنت علی کو مراد لیتے تھے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ام سلیط رضی اللہ عنہا اس کی زیادہ مستحق ہیں۔ وہ انصاری عورت تھی۔ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ وہ احد کے دن ہمارے لیے مشکیں بھربھر کر لاتی تھیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1244]
32. عورتیں جہاد میں زخمیوں کی مرہم پٹی اور دوا وغیرہ کر سکتی ہیں۔
حدیث نمبر: 1245
سیدہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم (جہاد میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (جاتی تھیں اور) پانی پلاتی تھیں اور زخمیوں کا علاج کرتی تھیں اور شہید اور زخمی لوگوں کو اٹھا کر مدینہ میں لاتی تھیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1245]
33. اللہ عزوجل کی راہ میں جو جہاد ہو، اس میں پہرہ دینا۔
حدیث نمبر: 1246
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (کسی سفر میں ایک رات کو) سوئے نہ تھے، لہٰذا جب مدینہ پہنچے تو (نیند غالب تھی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کاش! میرے نیک اصحاب میں کوئی آج کی شب میرا پہرہ دے۔“ اتنے میں اچانک ہم نے ہتھیار کی آواز سنی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے؟“ اس نے جواب دیا کہ سعد بن ابی وقاص، میں اس لیے آیا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہرہ دوں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1246]
حدیث نمبر: 1247
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”درہم و دینار اور چادر کا بندہ ہلاک ہو جائے کہ اگر اسے دیا جائے تو وہ خوش ہو جائے اور اگر نہ دیا جائے تو ناخوش ہو۔ (ایسا شخص) ہلاک ہو جائے اور سرنگوں ہو جائے اور اگر اس کو کانٹا چبھ جائے تو کوئی نہ نکالے۔ خوشخبری ہو اس بندے کو جو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے اپنے گھوڑے کی لگام ہر وقت اپنے ہاتھ میں لیے رہے، اس کا سر غبارآلود ہو، اس کے دونوں پیر غبارآلود ہوں، اگر اس سے کہا جائے کہ پہرہ دے تو وہ پہرہ دے اور اگر لشکر کے پیچھے حفاظت کے لیے مقرر ہو تو لشکر کے پیچھے رہے۔ (غرض جو حکم ملے اس کی تعمیل کرے اور غریبی کی وجہ سے دنیا کے لوگوں میں اس کی قدر و منزلت بالکل نہ ہو حتیٰ کہ) اگر وہ (کسی کے پاس جانے کی) اجازت مانگے تو اسے اجازت نہ ملے اور اگر وہ (کسی کی) سفارش کرے تو اس کی سفارش نہ مانی جائے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1247]
34. جہاد میں (مجاہدین کی) خدمت کرنے کا ثواب۔
حدیث نمبر: 1248
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ان کی خدمت کرنے کے لیے خیبر گیا۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے واپس آنے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو احد پہاڑ دکھائی دیا تو فرمایا: ”یہ وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت رکھتا ہے اور ہم اس سے محبت رکھتے ہیں۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1248]
حدیث نمبر: 1249
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے تو ہم میں زیادہ سایہ اس شخص کے پاس تھا جس پر اس نے چادر سے سایہ کیا ہوا تھا اور جن لوگوں نے روزہ رکھا تھا، انھوں نے کچھ کام نہیں کیا اور جن لوگوں نے روزہ نہ رکھا تھا، انھوں نے اونٹوں کو اٹھایا اور ان پر پانی بھربھر کر لائے، غرض ہر طرح کی خدمت کی اور کام کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تو روزہ نہ رکھنے والے سب ثواب لوٹ کر لے گئے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1249]
35. اللہ کی راہ (یعنی جہاد) میں ایک دن مورچہ بند ہو کر رہنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 1250
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں ایک دن مورچے پر رہنا، تمام دنیا اور جو کچھ اس میں ہے، اس سے بہتر ہے۔ اور جنت میں تمہارا چھوٹے سے چھوٹا مقام جو بقدر ایک کوڑے کے ہو، وہ (بھی) تمام دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہے۔ اور صبح و شام کے وقت جو بندہ اللہ کی راہ میں چلتا ہے۔ وہ تمام دنیا اور جو کچھ اس میں ہے۔ اس سے بہتر ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1250]
36. جس نے لڑائی میں کمزور (یعنی غریب) لوگوں اور نیکوں کے ذریعہ سے مدد چاہی۔
حدیث نمبر: 1251
فاتح ایران سیدنا سعد بن وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کا خیال تھا کہ انہیں دوسرے بہت سے صحابہ پر (اپنی مالداری اور بہادری کی وجہ سے) فضیلت حاصل ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کو تمہارے کمزور لوگوں کی وجہ سے مدد دی جاتی ہے اور رزق دیا جاتا ہے“۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1251]
حدیث نمبر: 1252
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دور ایسا آئے گا کہ لوگ جہاد کریں گے تو یہ کہا جائے گا کہ کیا تم میں کوئی شخص ایسا ہے کہ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اٹھائی ہو؟ جواب دیا جائے گا کہ بالکل ہے۔ (ان کے ذریعے دعا مانگی جائے گی) اور اس کی فتح ہو جائے گی۔ پھر ایک دور ایسا آئے گا کہ لوگ کہیں گے کہ کیا تم میں کوئی ایسا ہے۔ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی صحبت اٹھائی ہو؟ جواب دیا جائے گا کہ بالکل ہے۔ (پس اس کے ذریعہ سے دعا مانگی جائے گی اور) فتح ہو جائے گی۔ پھر ایک دور ایسا آئے گا کہ کہا جائے گا کیا تم میں کوئی شخص ایسا ہے۔ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی صحبت اٹھانے والے کی صحبت اٹھائی ہو؟ جواب دیا جائے گا کہ بالکل ہے۔ پس (اس کے ذریعہ سے دعا مانگی جائے گی اور) فتح ہو جائے گی۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1252]
37. تیراندازی (ہر طرح کی نشانہ بازی) کی ترغیب دینا۔
حدیث نمبر: 1253
سیدنا ابواسید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن، جب ہم نے قریش کے (مقابلہ کے) لئے صفیں قائم کیں اور انھوں نے ہمارے (مقابلہ کے) لیے صفیں قائم کیں، یہ فرمایا: ”جب وہ لوگ تمہارے قریب آ جائیں تو تم تیراندازی کرنا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1253]