الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
جہاد اور جنگی حالات کے بیان میں
8. اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الاحزاب میں) فرمانا: ”مومنوں میں بعض لوگ ایسے ہیں کہ انھوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اس کو پورا کر دیا اور بعض ایسے ہیں کہ وہ اپنا کام پورا کر چکے (شہید ہو گئے) اور بعض ایسے ہیں کہ وہ منتظر ہیں اور انھوں نے (عہد الٰہی میں) کچھ تبدیلی نہیں گی“۔
حدیث نمبر: 1214
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے چچا انس بن نضر رضی اللہ عنہ جنگ بدر میں شریک نہ ہوئے تھے تو انھوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! سب سے پہلی جنگ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکین سے کی، میں اس میں شریک نہ تھا۔ خیر اب اگر اللہ نے مجھے مشرکوں سے کسی جنگ میں شریک کیا تو بیشک اللہ دیکھے گا کہ میں کیا کروں گا۔ پھر جب جنگ احد کا دن آیا اور مسلمانوں نے فرار اختیار کیا تو انھوں نے کہا اے اللہ! مسلمانوں نے جو کیا اس سے تو میں معذرت کرتا ہوں اور مشرکوں نے جو کچھ کیا اس سے بیزار ہوں۔ پھر وہ آگے بڑھ گئے تو سیدنا سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ سے ملے۔ انھوں نے کہا کہ اے سعد! قسم ہے نضر کے پروردگار کی: جنت قریب ہے۔ میں احد کے دوسری طرف سے جنت کی خوشبو پا رہا ہوں۔ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ یا رسول اللہ! جو کچھ انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کیا میں نہیں کر سکا (باوجود یہ کہ میں بھی شجاعان عرب سے ہوں) سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے چچا کو (میدان جنگ میں) مقتول پایا تو اسّی (80) سے زیادہ زخم تلوار، نیزے اور تیر کے ان کے جسم پر پائے اور مشرکوں نے ان کا مثلہ بھی کیا تھا (یعنی ان کے اعضاء ناک کان وغیرہ کاٹ دیے تھے) اس سبب سے سوا، ان کی بہن کے ان کو کسی نے نہیں پہچانا۔ انھوں نے ان کی انگلیوں سے ان کو پہچان لیا۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ ہمیں خیال ہوتا ہے۔ کہ یہ آیت ان کے اور ان جیسے مسلمانوں کے حق میں نازل ہوئی: مسلمانوں میں سے بعض ایسے ہیں جنہوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اسے پورا کر دکھایا .... پھر کہتے ہیں کہ ان کی بہن نے جن کا نام ربیع تھا ایک عورت کے سامنے کے دانت توڑ دیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا حکم دے دیا۔ انس (بن نضر رضی اللہ عنہ) نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! قسم ہے اس کی جس نے حق کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا ہے کہ میری بہن کے دانت نہ توڑے جائیں گے۔ پھر مدعی لوگ دیت پر راضی ہو گئے اور قصاص انھوں نے معاف کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے بندوں میں بعض ایسے ہیں کہ اگر وہ اللہ کے بھروسہ پر قسم کھا لیں تو اللہ ان کو سچا کر دیتا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1214]
حدیث نمبر: 1215
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ جب قرآن مجید متفرق پرچوں سے (نقل کر کے) مصحف میں لکھا گیا تو سورۃ الاحزاب کی آیت (23) مجھے نہ ملی۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے پڑھتے ہوئے سنتا تھا۔ پس میں نے اسے نہ پایا مگر خزیمہ انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس جن کی شہادت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مردوں کی شہادت کے برابر قرار دیا تھا، وہ آیت یہ تھی مومنوں میں بعض لوگ ایسے ہیں کہ انھوں نے اللہ سے جو عہد کیا تھا اس کو پورا کر دیا اور بعض ایسے ہیں کہ وہ اپنا کام پورا کر چکے (شہید ہو گئے) ....۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1215]
9. جہاد سے پہلے کسی عمل صالح کا کرنا۔
حدیث نمبر: 1216
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص ہتھیاروں سے آراستہ آیا اور اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میں جہاد میں جاؤں یا (پہلے) اسلام لے آؤں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اسلام لا پھر جہاد کر۔ چنانچہ (اس نے ایسا ہی کیا اور جہاد میں) وہ شہید ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے کام تو بہت کم کیا لیکن ثواب بہت پائے گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1216]
10. جس کو نامعلوم تیر لگے اور وہ مر جائے۔
حدیث نمبر: 1217
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ام الربیع براء کی بیٹی جو حارثہ بن سراقہ کی ماں تھیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں اور عرض کی کہ اے اللہ کے نبی! مجھے حارثہ کی کیفیت بتائیے اور وہ بدر کے دن مقتول ہوئے تھے، ایک نامعلوم تیر ان کو لگ گیا تھا، کہ اگر وہ جنت میں ہوں تو میں صبر کروں (کہ وہ آرام میں ہے) اور اگر کوئی دوسری بات ہو تو میں ان پر خوب روؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام حارثہ! (ایک جنت کیا) جنت کے اندر بہت سی جنتیں (باغ) ہیں اور بیشک تمہارا بیٹا سب سے اعلیٰ جنت (باغ) فردوس میں ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1217]
11. جو شخص محض اس لیے جہاد کرے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو جائے۔
حدیث نمبر: 1218
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کی کہ کوئی شخص تو مال غنیمت کی غرض سے جہاد کرتا ہے، کوئی ناموری اور کوئی شخص اپنی بہادری دکھانے کے لیے لڑتا ہے، تو فی سبیل اللہ (مجاہد) کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صرف وہ شخص جو محض اس لیے لڑے کہ اللہ کا کلمہ بلند ہو جائے وہ (مجاہد) فی سبیل اللہ ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1218]
12. جنگ کے اور غبار (آلود ہو جانے) کے بعد غسل کرنا۔
حدیث نمبر: 1219
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خندق کے دن (جنگ سے) لوٹے اور اپنے ہتھیار رکھ دیے اور غسل فرمایا تو جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر غبار جما ہوا تھا۔ جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیار رکھ دیے حالانکہ میں نے ابھی تک نہیں رکھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اب کدھر (جانا چاہیے) جبرائیل علیہ السلام نے کہا اس طرف اور بنی قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ ام المؤمنین رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر (اسی وقت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرف چل دیے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1219]
13. اگر حالت کفر میں مسلمانوں کو مارے پھر مسلمان ہو جائے، اسلام پر مضبوط رہے اور پھر اللہ کی راہ میں مارا جائے۔
حدیث نمبر: 1220
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنس دے گا کہ ان میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا ہو گا پھر وہ دونوں جنت میں جائیں گئے۔ ایک تو اس وجہ سے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور شہید ہو گیا۔ پھر اللہ نے قاتل کو بھی توبہ کی توفیق دی (وہ مسلمان ہوا) اور وہ بھی (اللہ کی راہ میں) شہید ہو گیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1220]
حدیث نمبر: 1221
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں تھے۔ مسلمان خیبر کو فتح کر چکے تھے، میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! (مال غنیمت میں) میرا حصہ بھی لگایے تو سعید بن عاص کے بیٹوں میں سے کسی نے کہا کہ یا رسول اللہ! ان کا حصہ نہ لگایے۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! یہ ابن قوقل رضی اللہ عنہ کا قاتل ہے تو سعید بن عاص کے بیٹے نے کہا کہ تعجب ہے۔ (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) جو ضان (نامی پہاڑ) کی طرف سے ہمارے پاس آیا ہے اور مجھ پر ایک مسلمان کے قتل کا عیب لگاتا ہے جسے اللہ نے میرے ہاتھوں سے عزت (یعنی شہادت) دی اور مجھے اس کے ہاتھوں سے ذلیل (جہنمی مردار) نہیں کیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1221]
14. بعض لوگوں نے جہاد کو روزے پر ترجیح دی ہے۔
حدیث نمبر: 1222
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں جہاد کی وجہ سے (نفلی) روزے نہ رکھتے تھے (تاکہ طاقت کم نہ ہو)۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی تو میں نے ان کو کبھی روزہ ترک کرتے ہوئے نہیں دیکھا سوائے عیدالفطر اور عیدالاضحی کے دن کے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1222]
15. قتل کے سوا شہادت کی سات صورتیں اور بھی ہیں۔
حدیث نمبر: 1223
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طاعون ہر مسلمان کی شہادت (کا سبب) ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1223]

Previous    1    2    3    4    5    6    Next