سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی (غلام) مسلمان کو آزاد کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس آزاد کردہ کے ہر عضو کے بدلے اس (آزاد کرنے والے) کا (ہر) ایک عضو دوزخ سے بچا لے گا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1139]
2. کس قسم کے غلاموں کو آزاد کرنا افضل ہے؟
حدیث نمبر: 1140
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ کون سا عمل افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ پر ایمان رکھنا اور اس کی راہ میں جہاد کرنا۔“ میں نے پھر عرض کی کہ کس قسم کے غلاموں کا آزاد کرنا افضل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان غلاموں کو جو گراں قیمت ہوں اور اپنے مالکوں کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہوں۔“ میں نے عرض کی کہ اگر میں یہ نہ کر سکوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی کام کرنے والے کی مدد کر دو یا کسی بے ہنر اناڑی کو کچھ کام سکھا دو۔“ میں نے عرض کی اگر میں یہ بھی نہ کر سکوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لوگوں کی ضرر رسانی چھوڑ دو کہ یہ بھی ایک صدقہ ہے جسے تم اپنی جان پر صدقہ کرو گے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1140]
3. اگر کوئی شخص اس غلام یا لونڈی کو آزاد کر دے جو دو یا زیادہ آدمیوں کے درمیان مشترک ہو۔
حدیث نمبر: 1141
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا حصہ کسی غلام میں سے آزاد کر دے اور اس کے پاس اس قدر مال ہو کہ (پورے) غلام کی قیمت تک پہنچ جائے تو کسی عادل کی تجویز سے غلام کی قیمت لگوا لی جائے اور اس غلام کے حصہ داروں کو ان کے حصوں کی قیمت دے دی جائے اور اس کی طرف سے وہ غلام پورا آزاد کر دیا جائے اور اگر اس قدر مال نہ ہو تو وہ غلام جس قدر آزاد ہو چکا ہے اسی قدر آزاد رہے گا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1141]
4. آزاد کرنے اور طلاق دینے اور اسی کے مانند (دوسرے معاملات) میں غلطی اور بھول ہو جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1142
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ نے میری امت سے وہ باتیں معاف کر دی ہیں جو ان کے دلوں میں بطور وسوسہ کے آئیں جب تک ان پر عمل نہ کریں یا زبان سے نہ نکالیں۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1142]
5. جب کوئی شخص اپنے غلام کو آزاد کرنے کی نیت سے یوں کہے کہ: ”وہ اللہ کے لیے ہے“ تو وہ آزاد ہو جائے گا اور آزاد کرنے میں گواہ بنانا (ضروری ہے؟)۔
حدیث نمبر: 1143
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جب اسلام لانے کے ارادے سے آنے لگے اور ان کا غلام ان کے ہمراہ تھا (تو وہ راستے میں) ایک دوسرے سے جدا ہو گئے۔ اس کے بعد وہ غلام ایسے وقت لوٹ کر آیا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے ابوہریرہ! یہ تمہارا غلام تمہارے پاس آ گیا۔“ پس انھوں نے کہا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناتا ہوں کہ یہ غلام آزاد ہے۔ راوی (قیس) کہتے ہیں کہ یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے: ہے پیاری، گو کٹھن ہے اور لمبی میری رات۔۔۔ پر دلائی اس نے دارالکفر سے مجھ کو نجات [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1143]
6. مشرک غلام کا آزاد کرنا۔
حدیث نمبر: 1144
سیدنا حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے دور جاہلیت میں سو غلام آزاد کیے تھے اور سو اونٹ لوگوں کو سواری کے لیے دیئے تھے پھر وہ جب مسلمان ہوئے تو انھوں نے سو اونٹ سواری کے لیے لوگوں کو دیے اور سو غلام آزاد کیے تو سیدنا حکیم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! آپ بتائیے کچھ کام میں دور جاہلیت میں کرتا تھا اور ان کو عبادت سمجھتا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”تم جس قدر عبادت کر چکے ہو ان سب کے ساتھ اسلام لائے ہو۔“(یعنی ان کا بھی ثواب ملے گا) یہ حدیث کتاب الزکوٰۃ میں گزر چکی ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1144]
7. جو شخص کسی عربی غلام کا مالک ہو جائے۔
حدیث نمبر: 1145
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مصطلق پر اس حال میں حملہ کیا کہ وہ لوگ غافل تھے اور ان کے چوپایوں کو چشمہ پر پانی پلایا جا رہا تھا پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جنگی آدمیوں کو قتل کر دیا اور ان کی عورتوں اور بچوں کو قید کر لیا اور اسی دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (ام المؤمنین) جویریہ (رضی اللہ عنہا قیدیوں میں) ملی تھیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1145]
حدیث نمبر: 1146
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں (قبیلہ) بنی تمیم کے لوگوں سے محبت رکھنے لگا جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ تین باتیں سنیں جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی نسبت فرماتے تھے: ”میری تمام امت میں سے دجال پر یہی لوگ زیادہ سخت ہوں گے۔“(سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) کہتے تھے کہ ان کے صدقات آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ہماری قوم کے صدقات ہیں۔“ اور ان کے قبیلے میں سے ایک لونڈی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! اس کو آزاد کر دو کیونکہ یہ سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1146]
8. غلام پر دست درازی کرنے کی کراہت۔
حدیث نمبر: 1147
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص تم میں سے (اپنے غلام یا لونڈی کو) یہ نہ کہے کہ اپنے رب (مالک) کو کھانا کھلا، اپنے رب (مالک) کو وضو کرا، اپنے رب (مالک) کو پانی پلا بلکہ یوں کہے کہ اپنے سردار کو، اپنے آقا کو (کھانا کھلا، پانی پلا، وضو کرا وغیرہ) اور کوئی شخص تم میں سے یہ نہ کہے کہ ”میرا بندہ، میری بندی“ بلکہ یوں کہے ”میرا خادم، میری خادمہ اور میرا غلام۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1147]
9. جب کسی شخص کے پاس اس کا خادم کھانا لائے۔
حدیث نمبر: 1148
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی شخص کے پاس جب اس کا خادم کھانا لائے تو اگر وہ اس خادم کو اپنے ساتھ نہ بٹھائے تو چاہیے کہ ایک لقمہ یا دو لقمے یا ایک نوالہ یا دو نوالے اس کو ضرور دیدے کیونکہ اس کو تیار کرنے میں اس نے محنت کی ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1148]