الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
جھگڑوں کا بیان
1. مقروض کو ایک مقام سے دوسرے مقام میں لے جانے اور مسلمان اور یہودی کے جھگڑے کی بابت کیا منقول ہے؟
حدیث نمبر: 1107
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو ایک آیت پڑھتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے خلاف سنا تھا، پس میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا اور اس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں صحیح پڑھتے ہو، اختلاف نہ کرو۔ جو لوگ تم سے پہلے تھے انھوں نے اختلاف کیا اسی وجہ سے وہ ہلاک ہو گئے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1107]
حدیث نمبر: 1108
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن دو آدمیوں نے باہم گالی گلوچ کی ایک ان میں سے مسلمان تھا اور دوسرا یہودی۔ مسلمان نے (اثنائے کلام) کہا کہ قسم اس کی جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام جہان کے لوگوں پر برگزیدہ کیا ہے۔ یہودی نے کہا قسم اس کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام جہان کے لوگوں پر برگزیدہ کیا ہے پس مسلمان نے اس وقت اپنا ہاتھ اٹھایا اور یہودی کے منہ پر طمانچہ مارا۔ وہ یہودی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور اس مسلمان کا واقعہ بیان کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسلمان کو بلوایا اور اس سے بھی واقعہ پوچھا۔ اس نے (کل واقعہ) بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ مجھے موسیٰ علیہ السلام پر فضیلت نہ دو کیونکہ قیامت کے دن سب لوگ بیہوش ہو جائیں گے ان کے ساتھ میں بھی بیہوش ہو جاؤں گا اور مجھے سب سے پہلے ہوش آئے گا تو میں دیکھوں گا کہ موسیٰ (علیہ السلام) عرش کا ایک پایہ پکڑے ہوئے کھڑے ہیں۔ اب میں نہیں جانتا کہ وہ بیہوش ہوئے تھے مگر انھیں مجھ سے پہلے ہوش آ گیا یا وہ ان لوگوں میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے (بیہوش ہونے سے) مستثنیٰ کر لیا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1108]
حدیث نمبر: 1109
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا۔ اس سے پوچھا گیا کہ یہ کس نے کیا؟ کیا فلاں نے، کیا فلاں نے، یہاں تک کہ اس یہودی کا نام لیا گیا تو اس نے اپنے سر سے اشارہ کیا کہ ہاں پس وہ یہودی پکڑ لیا گیا اور اس نے اقرار جرم کیا۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو اس یہودی کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1109]
2. جھگڑنے والوں میں سے ایک کا دوسرے کے بارے میں گفتگو کرنا (کیسا ہے؟)۔
حدیث نمبر: 1110
سیدنا اشعث رضی اللہ عنہ کی حدیث پہلے قریب ہی گزر چکی ہے (دیکھئیے کتاب: مساقات کا بیان۔۔۔ باب:۔ کنویں کے بارے میں جھگڑا کرنا اور اس کا فیصلہ کرنا۔۔۔)۔ ایک روایت میں کہتے ہیں کہ وہ حضرمی تھا اور دوسری روایت میں ہے کہ وہ یہودی تھا جس سے سیدنا اشعث رضی اللہ عنہ کا جھگڑا ہوا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1110]