الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
مساقات کا بیان
1. پانی کی تقسیم کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 1088
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ (پانی) لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے پیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے داہنی جانب ایک لڑکا بیٹھا ہوا تھا جو سب لوگوں میں چھوٹا تھا اور معمر بوڑھے سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اے بچے! کیا تم مجھے اجازت دیتے ہو کہ پہلے میں یہ پیالہ ان بڑے لوگوں کو دے دوں؟ اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جوٹھا اپنے سوا کسی کو نہ دوں گا چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ اسی کو دے دیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1088]
حدیث نمبر: 1089
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک پلی ہوئی بکری دو ہی گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انس بن مالک کے گھر میں تھے اور اس دودھ میں کنویں کا پانی ملایا گیا جو انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھا۔ پھر وہ قدح (پیالہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے نوش فرمایا، جب پیالے کو اپنے منہ سے ہٹایا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے داہنی جانب ایک اعرابی تھا۔ تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کیونکہ ان کو یہ خیال تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا جوٹھا اعرابی کو دے دیں گے۔ کہ یا رسول اللہ! سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو دے دیجئیے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا جوٹھا اعرابی کو دیا اور فرمایا: پہلے داہنی جانب (بیٹھنے) والا زیادہ حقدار ہے پھر جو اس کی دائیں جانب ہو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1089]
2. بعض لوگوں نے کہا ہے سیراب ہونے تک پانی کا مالک پانی کا زیادہ حقدار ہے۔
حدیث نمبر: 1090
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی ضرورت سے زیادہ پانی اس لیے نہ روکا جائے کہ جو گھاس ہو۔ وہ بھی رکی رہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1090]
حدیث نمبر: 1091
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری روایت میں منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضرورت سے زائد گھاس کو روکنے کی غرض سے ضرورت سے زائد پانی کو نہ روکا جائے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1091]
3. کنویں کے بارے میں جھگڑا کرنا اور اس کا فیصلہ کرنا۔
حدیث نمبر: 1092
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قسم کھائے تاکہ اس کے ذریعہ سے کسی مسلمان کا حق مار لے اور وہ اس قسم میں جھوٹا ہو تو وہ اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہو گا۔ پھر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر فروخت کر دیتے ہیں .... آخر آیت تک (آل عمران: 77) تو اتنے میں سیدنا اشعث رضی اللہ عنہ آ گئے اور انھوں نے کہا کہ ابوعبدالرحمن (یعنی سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما) تم سے کیا بیان کر رہے ہیں، یہ آیت تو میرے ہی حق میں نازل ہوئی ہے، میرے چچا کے بیٹے کی زمین میں میرا ایک کنواں تھا (اس نے کنویں کو اپنی ملکیت بتایا یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا مقدمہ پیش ہوا) تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: تم اپنے گواہ پیش کرو (تاکہ معلوم ہو کہ یہ کنواں تمہارا ہے؟) میں نے عرض کی یا رسول اللہ! میرے پاس گواہ تو نہیں ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اس (دوسرے فریق) سے قسم لی جائے گی میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! وہ تو فوراً قسم کھا لے گا۔ اس موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حدیث بیان فرمائی اور اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کے لیے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1092]
4. اس شخص کا گناہ جس نے مسافر کو پانی (پینے سے) روکا۔
حدیث نمبر: 1093
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: تین آدمی ایسے ہوں گے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کو دیکھنا بھی پسند نہیں فرمائے گا اور نہ انھیں (گناہوں سے) پاک فرمائے گا اور ان کو سخت عذاب دیا جائے گا (1) وہ شخص جو راستے میں ہو اور اس کی حاجت سے زیادہ پانی اس کے پاس ہو پھر وہ پانی مسافر کو نہ دے (2) وہ شخص جو کسی امام سے بیعت کرے محض دنیا کے لیے کہ اگر وہ اس کو کچھ دنیاوی حصہ دے تو وہ خوش رہے اور اگر نہ دے تو ناخوش ہو جائے۔ (3) وہ شخص جو عصر کے بعد اپنا مال فروخت کرنے کے لیے کھڑا ہو جائے اور کہے کہ اس اللہ کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ مال کی میں نے اتنی اور اتنی قیمت ادا کی ہے۔ پھر کوئی شخص اس کو صحیح سمجھ لے (اور اس چیز کو خرید لے) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر فروخت کر دیتے ہیں .... آخر آیت تک۔ (آل عمران: 77) [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1093]
5. پانی پلانے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1094
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص اس حالت میں کہ چلا جا رہا تھا اس پر تشنگی غالب ہوئی تو وہ کنویں میں اترا اور اس نے اس سے پانی پیا پھر وہاں سے نکلا تو کیا دیکھتا ہے کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی شدت کی وجہ سے گیلی مٹی چاٹ رہا ہے تو اس شخص نے (اپنے دل میں) کہا کہ اس کو بھی ویسی ہی پیاس لگی ہے جیسی مجھے لگی تھی لہٰذا وہ پھر کنویں میں اترا اور اس نے اپنا موزہ پانی سے بھرا پھر اس کو اپنے دانت سے پکڑا اس کے بعد اوپر چڑھا اور کتے کو پانی پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ کام قبول فرما لیا اور اس کو معاف فرما دیا۔ لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ! کیا ہمیں جانوروں کی (خدمت) میں ثواب ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! ہر (تر جگر) جاندار کی خدمت میں ثواب ملتا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1094]
6. حوض اور مشک کا مالک اس کے پانی کا زیادہ حقدار ہے (جو باقی رہ جائے وہ دوسروں کو دے)۔
حدیث نمبر: 1095
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین آدمی ایسے ہوں گے جن سے اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کلام نہ فرمائے گا اور نہ ان کی طرف نظر (رحمت) فرمائے گا (1) وہ شخص جس نے اپنے مال پر قسم کھائی کہ اس نے اس کی زیادہ رقم دی ہے اور وہ جھوٹا ہو (2) وہ شخص جس نے عصر کے بعد کسی مسلمان کا مال بٹورنے کے لیے جھوٹی قسم کھائی (3) وہ شخص جس کے پاس اپنی حاجت سے زیادہ پانی ہو مگر وہ لوگوں کو نہ دے تو اللہ (قیامت میں اس سے) فرمائے گا کہ آج میں تجھے اپنے فضل سے روکتا ہوں جس طرح تو لوگوں کو فاضل پانی سے روکتا تھا جس کو تو نے پیدا نہیں کیا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1095]
حدیث نمبر: 1096
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ (قیامت کے دن) اپنے حوض (کوثر) سے کچھ لوگوں کو اس طرح ہانک دوں گا جس طرح اجنبی اونٹ حوض سے ہانک دیے جاتے ہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1096]
7. سرکاری چراگاہ تو صرف اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہے۔
حدیث نمبر: 1097
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ چراگاہ (گھاس اور شکار کرنے سے روکنا) سوائے اللہ تعالیٰ کے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے کسی کو جائز نہیں۔ (خلیفہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قائم مقام ہے) [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 1097]

1    2    Next