الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
خریدوفروخت کے بیان میں
1. اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الجمعہ میں) یہ فرمانا کہ ”پھر جب نماز (جمعہ) مکمل ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور ....“۔
حدیث نمبر: 984
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم مدینہ میں آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور سعد بن ربیع (رضی اللہ عنہ) کے درمیان بھائی چارہ کرایا، لہٰذا سعد بن ربیع نے (مجھ سے) کہا کہ میں تمام انصار کی نسبت زیادہ مالدار ہوں (لہٰذا) میں تمہیں اپنا نصف مال دے دوں گا اور تم میری دونوں بیویوں میں سے جس کو پسند کرو، میں اسے تمہارے لیے طلاق دے دوں گا پھر جب وہ عدت پوری کر چکے تو تم اس سے نکاح کر لینا (ابراہیم بن عبدالرحمن راوی نے کہا) پس عبدالرحمن (رضی اللہ عنہ) نے جواب دیا کہ مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے (تم یہ بتاؤ) یہاں کوئی بازار بھی ہے جس میں تجارت ہوتی ہو؟ جواب دیا کہ ہاں قینقاع نامی ایک بازار ہے (چنانچہ) صبح کو عبدالرحمن اس بازار میں گئے اور وہاں سے کچھ پنیر اور گھی لے آئے (راوی) کہتا ہے پھر تو انھوں نے روزانہ جانا شروع کیا۔ تھوڑے ہی دنوں بعد عبدالرحمن رضی اللہ عنہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں) آئے تو ان (کے لباس) پر زردی کا نشان تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: کیا تم نے نکاح کیا ہے؟ عرض کی جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس سے؟ انھوں نے ایک انصاری خاتون سے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے اس کو کس قدر مہر دیا؟ انھوں نے عرض کی کہ ایک گٹھلی کے برابر سونا یا یہ کہا کہ ایک سونے کی گٹھلی پھر ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری کا سہی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 984]
2. حلال بھی ظاہر ہے اور حرام بھی اور ان دونوں کے درمیان کچھ شبہ کی چیزیں ہیں۔
حدیث نمبر: 985
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حلال بھی ظاہر ہے اور حرام بھی ظاہر ہے اور ان کے درمیان شبہ کی چیزیں ہیں تو جس شخص نے اس چیز کو ترک کر دیا جس میں اس کو گناہ کا شبہ ہو تو وہ اس کو بھی چھوڑ دے گا جو صاف، صریح اور کھلا ہوا گناہ ہو اور جو شخص اس بات پر جرات کرے گا جس کے گناہ ہونے میں شک ہو تو عنقریب وہ صریح گناہ میں بھی مبتلا ہو جائے گا اور معاصی (یعنی گناہ) اللہ تعالیٰ کی چراگاہیں ہیں جو اس چراگاہ (یعنی گناہ) کے گرد چرے گا تو عنقریب وہ اس چراگاہ میں بھی پہنچ جائے گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 985]
3. شبہات (یعنی ملتی جلتی چیزوں) کی تفسیر۔
حدیث نمبر: 986
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عتبہ بن ابی وقاص نے اپنے بھائی (فاتح ایران) سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو یہ وصیت کی تھی کہ زمعہ کی لونڈی کا لڑکا میرا ہی ہے لہٰذا تم اس کو اپنے قبضہ میں لے لینا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر جب فتح مکہ کا سال آیا تو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اسے لے لیا اور کہا کہ یہ میرا بھتیجا ہے، مجھے میرے بھائی نے اس کے بارے میں وصیت کی تھی۔ چنانچہ عبد بن زمعہ کھڑے ہو گئے اور انھوں نے کہا کہ یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے۔ پھر وہ دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ! یہ میرا بھتیجا ہے مجھے میرے بھائی نے اس کی بابت وصیت کی تھی (اور) عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرا بھائی ہے، میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عبد بن زمعہ! وہ لڑکا تمہی کو ملے گا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بچہ اسی کا ہوتا ہے جو جائز شوہر یا مالک ہو، جس کے بستر پر وہ پیدا ہو اور زنا کرنے والے کو پتھر ملیں گے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا (اپنی بیوی) سے فرمایا: تم اس سے پردہ کرو۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس بچہ) میں کچھ مشابہت عتبہ کی بھی دیکھی۔ چنانچہ ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا کو اس لڑکے نے نہیں دیکھا یہاں تک کہ وہ اللہ عزوجل سے مل گئیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 986]
4. بعض لوگوں نے وسوسوں کو شبہات میں شمار نہیں کیا اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 987
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہمارے پاس کچھ آدمی گوشت (بیچنے) لاتے ہیں ہم نہیں جانتے کہ انھوں نے بسم اللہ اس پر پڑھی یا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس پر بسم اللہ پڑھ کر کھا لیا کرو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 987]
5. جس نے کچھ پروانہ کی جہاں سے چاہا مال کما لیا۔
حدیث نمبر: 988
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر ایک وقت ایسا آئے گا کہ آدمی کو اس بات کی کچھ پروا نہ ہو گی کہ حلال طریقہ سے مال حاصل کیا ہے یا حرام طریقہ سے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 988]
6. کپڑے وغیرہ کی تجارت کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 989
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تجارت کیا کرتے تھے تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف کے بارے میں دریافت کیا (مثلا روپیہ روپے کے بدلے بیچنا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر ہاتھوں ہاتھ (یعنی نقد) ہو تو جائز ہے اور اگر ادھار ہو تو جائز نہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 989]
7. تجارت کے لیے سفر کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 990
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے امیرالمؤمنین عمر رضی اللہ عنہ سے (ملاقات کے لیے) اجازت طلب کی مگر ان کو اجازت نہ ملی (اس وقت) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ (کسی کام میں) مشغول تھے۔ پس ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ لوٹ گئے پھر جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فارغ ہوئے تو کہا میں نے عبداللہ بن قیس (ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) کی آواز سنی تھی ان کو اجازت دے دو تو لوگوں نے کہا کہ وہ تو واپس چلے گئے تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو پھر بلوایا (اور پوچھا کہ تم کیوں لوٹ گئے تھے؟) انھوں نے جواب دیا کہ ہمیں اسی بات کا حکم دیا جاتا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم اس پر کوئی گواہ پیش کرو پس وہ انصار کی مجلس میں آئے اور ان سے پوچھا تو انصار نے کہا کہ اس بات کی گواہی تو سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ جو ہم سب میں چھوٹے ہیں وہی دے دیں گے چنانچہ وہ انہی کو لے گئے (اور انھوں نے شہادت دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم تھا) تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ مجھ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم پوشیدہ رہ گیا کیونکہ میں بازاروں میں تجارت کے لیے سفر کرنے میں مشغول ہو گیا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 990]
8. جس نے رزق میں وسعت کی خواہش کی۔
حدیث نمبر: 991
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جس شخص کو یہ اچھا معلوم ہو کہ اس کے رزق میں وسعت ہو جائے یا اس کی عمر بڑھ جائے اسے چاہیے کہ اپنے قرابت والوں کے ساتھ نیک سلوک کرے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 991]
9. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ادھار خریدنا ثابت ہے۔
حدیث نمبر: 992
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ جو کی روٹی اور چربی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گئے اور (اس دور میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک زرہ مدینہ میں ایک یہودی کے پاس گروی رکھ دی تھی اور اپنے گھر والوں کے لیے اس سے کچھ جو خرید لیے تھے (سیدنا انس رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ بیشک میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: آل محمد کے پاس شام کو گندم یا کسی اور غلہ کا ایک صاع بھی نہیں رہتا حالانکہ ان کے پاس نو بیویاں ہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 992]
10. آدمی کا خود کمانا اور اپنے ہاتھ سے کام کرنا۔
حدیث نمبر: 993
سیدنا مقدام رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ پاک کھانا نہیں کھایا اور اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھایا کرتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 993]

1    2    3    4    5    Next