26. جو شخص فوت ہو جائے اور اس پر روزوں کی قضاء واجب ہو تو ....؟
حدیث نمبر: 949
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مر جائے اور اس پر روزوں کی قضاء واجب ہو تو اس کا وارث اس کی طرف سے روزے رکھ لے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 949]
حدیث نمبر: 950
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میری والدہ فوت ہو گئی ہے اور ان پر ایک مہینے کے روزے باقی ہیں، کیا میں ان کی طرف سے (ان کے) قضاء (روزے) رکھ لوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اللہ کا قرض ادا کر دینا سب سے زیادہ استحقاق رکھتا ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 950]
27. روزہ دار کو کس وقت افطار کرنا چاہیے؟
حدیث نمبر: 951
سیدنا ابن ابی اوفی کی حدیث اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کہ ”اترو اور میرے لیے ستو گھول دو“ گزر چکا ہے (دیکھئیے پچھلی حدیث باب: سفر میں روزہ رکھنا اور افطار کرنا) اور اس روایت میں (سیدنا ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ) کہتے ہیں کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے): ”جب تم دیکھو کہ اس طرف سے آثار شب نمودار ہو گئے ہیں تو روزہ افطار کر دو۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے مشرق کی طرف اشارہ فرمایا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 951]
28. افطار میں جلدی کرنا افضل ہے۔
حدیث نمبر: 952
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ ہمیشہ نیکی پر رہیں گے جب تک کہ وہ جلد افطار کرنے میں جلدی کیا کریں گے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 952]
29. جب کوئی شخص رمضان میں افطار کر لے اس کے بعد آفتاب ظاہر ہو جائے تو اسے کیا کرنا چاہیئے؟
حدیث نمبر: 953
سیدہ اسماء بنت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک دفعہ بادل والے دن میں روزہ افطار کر لیا (کیونکہ وقت کا صحیح اندازہ نہ ہو سکا تھا تو) اس کے بعد آفتاب نکل آیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 953]
30. بچوں کا روزہ رکھنا۔
حدیث نمبر: 954
ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کی صبح کو انصار کی بستیوں میں یہ کہلا بھیجا: ”جس نے بغیر روزہ کے صبح کی ہو وہ اپنے باقی دن میں کچھ کھائے نہ کچھ پیے۔ اور جس شخص نے روزہ کی حالت میں صبح کی ہو وہ روزہ رکھے۔“ ربیع رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اس کے بعد ہم برابر عاشورہ کا روزہ رکھتے اور اپنے بچوں کو بھی رکھواتے اور ان کے لیے روئی کے کھلونے بنا لیا کرتے تھے کہ جب کوئی ان میں سے کھانے کے لیے روتا تو ہم وہی کھلونا اس کو دے دیتے یہاں تک کہ افطار کا وقت آتا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 954]
31. سحری تک کچھ نہ کھانا پینا۔
حدیث نمبر: 955
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”(اے لوگو!) مسلسل (بلاسحری و افطاری) روزے نہ رکھو اور جو تم میں سے کوئی ایسا کرنا ہی چاہتا ہے تو وہ سحری تک ایسا کر سکتا ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 955]
32. جو شخص مسلسل (بلاسحری و افطاری) زیادہ روزے رکھے اسے تنبیہ کرنا۔
حدیث نمبر: 956
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلسل (بلاسحری و افطاری) کے روزوں سے منع فرمایا تو مسلمانوں میں سے ایک شخص نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ تو وصال کرتے ہیں (یعنی طے کے روزے رکھتے ہیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کون شخص میرے مثل ہے؟ میں رات کو سوتا ہوں تو میرا پروردگار مجھے کھلا دیتا ہے مگر جب وہ لوگ باز نہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ساتھ ایک دن وصال کیا (یعنی کچھ نہ کھایا پیا) دوسرے دن بھی وصال کیا (یعنی کچھ نہ کھایا پیا) کئی دن طے کے روزے رکھے، اس کے بعد (عید کا) چاند نکل آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نہ ماننے پر بطور خفگی کے فرمایا: ”اگر ابھی چاند نہ نکلتا تو میں اور زیادہ روزے تم سے رکھواتا۔“ اور ایک دوسری روایت میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اسی قدر عبادت اپنے ذمہ لو جس کی تمہیں طاقت ہو۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 956]
33. اگر کوئی شخص اپنے بھائی کو نفل روزہ توڑنے کے لیے قسم دلائے تو ....؟
حدیث نمبر: 957
سیدنا ابوحجیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سلمان اور سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارا کر دیا تھا۔ اس وجہ سے (ایک دن) سلمان، ابوالدرداء (رضی اللہ عنہ) سے ملاقات کو گئے تو انھوں نے ام الدرداء کو بہت خستہ حالت میں پایا اور ان سے کہا کہ تمہارا کیا حال ہے؟ وہ بولیں کہ تمہارے بھائی ابوالدرداء کو اب دنیا کی کچھ ضرورت نہیں رہی۔ اتنے میں ابوالدرداء بھی آ گئے اور انھوں نے سلمان کے لئے کھانا تیار کیا اور (سلمان سے) کہا کہ تم کھاؤ میں تو روزہ دار ہوں سلمان نے جواب دیا کہ میں نہیں کھاؤں گا تاوقتیکہ تم بھی کھاؤ۔ بالآخر ابوالدرداء نے (روزہ توڑ دیا اور سلمان کے ساتھ) کھانا کھایا۔ پھر جب رات ہوئی تو ابوالدرداء نماز پڑھنے کھڑے ہو گئے۔ سلمان نے کہا کہ ابھی سو جاؤ چنانچہ وہ سو گئے پھر تھوڑی دیر کے بعد وہ اٹھنے لگے تو سلمان نے کہا کہ ابھی سو جاؤ۔ پھر جب اخیر رات ہوئی تو سلمان نے کہا کہ اب اٹھو! چنانچہ دونوں نے نماز پڑھی پھر ابوالدرداء سے سلمان نے کہا کہ بیشک تمہارے پروردگار کا بھی تم پر حق ہے، تمہاری جان کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے پس تم ہر صاحب حق کا حق ادا کرو۔ پھر ابوالدرداء نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ تمام (واقعہ) بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلمان نے سچ کہا۔“(رضوان اللہ علیہ اجمعین)[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 957]
34. شعبان میں روزے رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 958
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نفلی روزے رکھتے تو اس قدر رکھتے تھے کہ ہم خیال کرتے کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ ترک نہ فرمائیں گے اور جب چھوڑتے تو اس قدر چھوڑتے کہ ہم کو خیال ہوتا تھا اب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم روزہ نہ رکھیں گے اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان کے سوا کسی اور مہینہ میں پورے روزے رکھتے نہیں دیکھا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان سے زیادہ اور کسی مہینہ میں روزہ رکھتے نہیں دیکھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 958]