1. اگر بغیر احرام کے آدمی شکار کرے اور احرام والے کو ہدیتاً دے تو احرام والے کے لیے اس کا کھانا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 884
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم حدیبیہ کے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے (جلدی سے) احرام باندھ لیا اور میں نے (اس وقت تک) احرام نہیں باندھا تھا پھر ہمیں خبر دی گئی کہ (مقام) غیقہ میں دشمن ہے جو کہ لڑنا چاہتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور میں (ابوقتادہ) بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کے ساتھ تھا۔ پھر میرے ساتھیوں نے ایک گورخر (جنگلی گدھا) دیکھا تو وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر ہنسنے لگے (میں سمجھ گیا کہ کسی شکار کو دیکھ کر ہنس رہے ہیں) پھر میں نے بھی نظر اٹھائی تو گورخر کو دیکھ لیا، میں نے گھوڑا اس کے پیچھے دوڑا دیا۔ اسے تیر مار کر گرا دیا پھر میں نے ان لوگوں سے مدد چاہی تو انھوں نے میری مدد کرنے سے انکار دیا (بالاخر میں نے ہی اس کو ذبح کیا) پھر ہم سب نے اس کا گوشت کھایا اس کے بعد میں اپنا گھوڑا سرپٹ دوڑا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈھونڈنے لگا۔ ہمیں یہ خوف ہو گیا تھا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چھوٹ جائیں گے پھر (راستہ میں) بنی غفار کے ایک شخص سے ملاقات ہوئی، میں نے پوچھا کہ تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہاں چھوڑا ہے؟ تو اس نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تعھن نامی چشمہ پر چھوڑا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارادہ تھا کہ مقام سقیا میں قیلولہ کریں (یہ پوچھ کر میں چل دیا) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا ملا، جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! صحابہ نے مجھے بھیجا ہے، انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام اور اللہ کی رحمت عرض کی ہے اور انھیں یہ خوف ہے کہ دشمن انھیں آپ سے جدا کر دے گا پس آپ ان کا انتظار کیجئیے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایسا ہی) کیا پھر میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! ہم نے ایک گورخر کو شکار کیا ہے اور ہمارے پاس اس کا کچھ بچا ہوا گوشت ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے فرمایا: ”کھاؤ۔“ حالانکہ وہ سب احرام میں تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 884]
2. احرام والے شخص کو چاہیے کہ وہ شکار کرنے میں کسی غیر احرام والے شخص کی اعانت نہ کرے۔
حدیث نمبر: 885
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ ہی ایک روایت میں کہتے ہیں کہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مقام قاحہ میں مدینہ سے تین میل کے فاصلے پر تھے اور ہم میں سے کچھ لوگ احرام کی حالت میں تھے اور کچھ بغیر احرام کے تھے اور پھر پوری حدیث بیان کی دیکھیں باب: اگر بغیر احرام کے آدمی شکار کرے اور احرام والے کو ہدیتاً دے تو احرام والے کے لیے اس کا کھانا جائز ہے۔۔۔) بیان کی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 885]
3. احرام والے کو چاہیے کہ شکار کی طرف اشارہ نہ کرے، اس مقصد سے کہ غیر احرام والا اس کو شکار کرے۔
حدیث نمبر: 886
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے دوسری روایت میں منقول ہے کہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے دریافت فرمایا: ”کیا تم میں سے کسی شخص نے ابوقتادہ کو اس شکار پر حملہ کرنے کے لیے کہا تھا؟“ انھوں نے عرض کی نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر کچھ حرج نہیں ہے اس کا باقی گوشت کھاؤ۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 886]
4. جب کوئی شخص احرام والے شخص کو زندہ گورخر ہدیتا دے تو اسے چاہیے کہ قبول نہ کرے۔
حدیث نمبر: 887
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ نے ایک گورخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدیتاً دیا اور اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابواء یا مقام دوران میں تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے واپس کر دیا پھر جب ان کے چہرے پر رنج کا اثر دیکھا تو فرمایا: ”ہم نے صرف اسی وجہ سے واپس کیا کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 887]
5. ایک شخص احرام میں کن کن جانوروں کو مار سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 888
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ موذی جانور ایسے ہیں کہ وہ احرام میں بھی مار دیئے جائیں وہ کوا، چیل، بچھو، چوہا، کاٹنے والا کتا ہیں۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 888]
حدیث نمبر: 889
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ اس حال میں کہ ہم منیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک غار میں تھے کہ اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سورۃ المرسلات نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تلاوت کرنے لگے اور میں اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (سن کر) یاد کرنے لگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابھی تک اس کی تلاوت کر رہے تھے کہ اچانک ایک سانپ ہم لوگوں پر کودا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کو مار دو۔“ چنانچہ ہم اس پر لپکے مگر وہ چلا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تمہارے ضرر سے بچا لیا گیا جس طرح تم اس کے ضرر سے بچا لیے گئے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 889]
حدیث نمبر: 890
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کے بارے میں فرمایا: ”یہ موذی ہے۔“ مگر میں نے اس کو مارنے کا حکم دیتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں سنا۔ (لیکن اس کو مار دینا چاہیے)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 890]
6. مکہ میں جنگ جائز نہیں۔
حدیث نمبر: 891
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس دن مکہ فتح کیا یہ فرمایا: ”اب ہجرت باقی نہیں رہی، ہاں جہاد اور نیت (کا ثواب ابھی ہے) پس جس وقت تم لوگ جہاد کے لیے طلب کیے جاؤ تو (فوراً) نکل کھڑے ہو۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 891]
7. احرام والے شخص کو پچھنے لگوانا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 892
سیدنا ابن بحینہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (مقام) لحی جمل میں بحالت احرام اپنے سر کے بیچ میں پچھنے لگوائے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 892]
8. احرام والے شخص کا نکاح کرنا۔
حدیث نمبر: 893
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے بحالت احرام نکاح کیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 893]