الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
عمرہ کے بیان میں
1. عمرہ کا واجب ہونا اور اس کی فضیلت و بزرگی۔
حدیث نمبر: 863
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان تمام گناہوں کے لیے کفارہ ہے جو دونوں عمروں کے درمیان ہو گئے ہوں اور حج مبرور کا نعم البدل اللہ تعالیٰ کی تیار کردہ جنت کے سوا اور کچھ نہیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 863]
2. جس نے حج کرنے سے قبل عمرہ کر لیا۔
حدیث نمبر: 864
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے حج کرنے سے پہلے عمرہ کی بابت پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ کچھ حرج نہیں۔ مزید کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج سے پہلے عمرہ ادا فرمایا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 864]
3. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے ادا فرمائے ہیں؟
حدیث نمبر: 865
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے ادا فرمائے؟ تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جواب دیا کہ چار۔ ان میں سے ایک رجب میں۔ پس سائل نے کہا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے میں نے پوچھا کہ کیا آپ کو خبر ملی کہ ابوعبدالرحمن (ابن عمر رضی اللہ عنہما) کیا کہہ رہے ہیں؟ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ کیا کہتے ہیں؟ اس نے کہا کہ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عمرے ادا فرمائے جن میں سے ایک رجب میں تھا۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ اللہ ابوعبدالرحمن پر رحم فرمائے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمرہ ادا فرمایا تو وہ ضرور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے لیکن (اس کے باوجود بھول گئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی رجب میں عمرہ ادا نہیں فرمایا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 865]
حدیث نمبر: 866
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتنے عمرے ادا فرمائے تو انھوں نے کہا، چار ایک عمرہ حدیبیہ ذیقعدہ میں کیا جہاں پر مشرکوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو واپس کر دیا تھا اور ایک عمرہ قضاء ذیقعدہ ہی میں آئندہ سال کیا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں سے صلح کی تھی اور ایک عمرہ جعرانہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) اس وقت (کیا) جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (شاید حنین کا) مال غنیمت تقسیم کیا۔ راوی کہتا ہے کہ میں نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس قدر حج ادا فرمائے؟ تو سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ صرف ایک ہی (یعنی حجتہ الوداع)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 866]
حدیث نمبر: 867
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ہی ایک روایت میں کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عمرہ اس وقت ادا فرمایا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرکوں نے واپس کر دیا تھا اور ایک عمرہ حدیبیہ سال آئندہ میں اور ایک عمرہ ذیقعدہ میں اور ایک عمرہ اپنے حج (حجتہ الوداع) کے ساتھ ادا فرمایا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 867]
حدیث نمبر: 868
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کرنے سے پہلے ذیقعدہ میں دو مرتبہ عمرہ ادا فرمایا تھا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 868]
4. تنعیم سے عمرے کا احرام باندھنا۔
حدیث نمبر: 869
سیدنا عبدالرحمن بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں حکم دیا تھا کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہمراہ چلے جائیں اور انھیں تنعیم سے عمرہ کروا لائیں۔ اور سیدنا سراقہ بن مالک بن جعشم رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جمرہ عقبہ کے پاس اس وقت ملے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر کنکریاں مار رہے تھے تو انھوں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! کیا یہ حج کو فسخ کر کے عمرہ کر دینا خاص آپ ہی کے لیے ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! بلکہ ہمیشہ کے لیے یہ بات جائز ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 869]
5. حج کے بعد بغیر قربانی کے جانور کے عمرہ کرنا۔
حدیث نمبر: 870
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث حج کے بارے میں بہت دفعہ تکرار کے ساتھ گزر اور مکمل بیان ہو چکی ہے (دیکھئیے حدیث: 791 , 792 , 869) [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 870]
6. عمرے میں جتنی تکلیف ہو اتنا ہی زیادہ ثواب ہے۔
حدیث نمبر: 871
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے اس روایت میں منقول ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے عمرہ کے بارے میں فرمایا: لیکن اس کا ثواب بقدر تمہارے خرچ کے یا بقدر تمہاری مشقت کے ملے گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 871]
7. عمرہ کرنے والا احرام کس وقت کھولے؟
حدیث نمبر: 872
سیدہ اسماء بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہا جب کبھی مقام حجون میں سے گزرتیں تو کہتیں کہ اللہ اپنے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر رحمت نازل فرمائے بیشک ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ اس مقام میں اترے تھے اور اس وقت ہم ہلکے پھلکے تھے، ہماری سواریاں بھی کم تھیں اور ہمارے پاس زادراہ بھی کم تھا پس میں نے اور میری بہن ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے اور زبیر نے اور فلاں فلاں شخص نے (حج کو فسخ کر کے) عمرہ کیا پس ہم کعبہ کا طواف کر کے احرام سے باہر ہو گئے پھر ہم نے تیسرے پہر شام کو حج کا احرام باندھ لیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 872]

1    2    Next