1. جس شخص کا آخری کلام لا الہٰ الا اللہ ہو، اس کے متعلق کیا کہا گیا ہے؟
حدیث نمبر: 633
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس ایک آنے والا میرے پروردگار کے پاس سے آیا اور اس نے مجھے خبر دی یا یہ فرمایا: ”مجھے بشارت دی کہ جو شخص میری امت میں سے اس حال میں مرے گا کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتا ہو وہ جنت میں ہو گا۔“ میں نے عرض کی اگرچہ اس نے زنا کیا ہو اور اگرچہ چوری کی ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگرچہ زنا کیا ہو اگرچہ چوری کی ہو۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 633]
حدیث نمبر: 634
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس حال میں مر جائے کہ وہ اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہو تو وہ دوزخ میں داخل ہو گا۔“ میں (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما) کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 634]
2. جنازوں کے ساتھ جانے کا حکم۔
حدیث نمبر: 635
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات چیزوں کا حکم دیا تھا اور سات چیزوں سے منع فرمایا تھا ہم کو حکم دیا تھا: ”جنازوں کے ہمراہ جانے کا اور مریض کی عیادت کرنے کا اور دعوت قبول کرنے کا اور مظلوم کی مدد کرنے کا اور قسم کے پورا کرنے کا اور سلام کا جواب دینے کا اور چھینکنے والے کو (یرحمک اﷲ) کا۔“ اور ہمیں منع فرمایا تھا: ”چاندی کے برتن (کے استعمال) سے اور سونے کی انگوٹھی اور ریشم و دیباج، قز اور استبرق (کے پہننے) سے“(یہ سب ریشمی کپڑے ہیں۔ اور ساتویں چیز ان میں سے رہ گئی ہے)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 635]
3. میت کو دیکھنا جب وہ اپنے کفن میں رکھ دیا جائے سنت ہے۔
حدیث نمبر: 636
ام العلاء ایک انصاری خاتون (بیان کرتی ہیں کہ جنہوں) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے (اسلام پر) بیعت کی ہے کہ مہاجرین نے (انصار کی تقسیم کے لیے) باہم قرعہ ڈالا تو ہمارے حصے میں سیدنا عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ آئے تو ہم نے انہیں اپنے گھر میں اتارا، پھر وہ اس مرض میں مبتلا ہوئے جس میں انہوں نے وفات پائی پس جب ان کی وفات ہو گئی اور ان کو غسل دیا جا چکا اور ان کے کپڑوں میں انہیں کفن دے دیا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے کہا کہ اے ابوسائب! تم پر اللہ کی رحمت، میری شہادت تمہارے حق میں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں سرفراز کر دیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں کیا معلوم کہ اللہ نے انہیں سرفراز کر دیا۔“ میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! میرے باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر فدا ہوں (میں نے یہ اس سبب سے کہا کہ) اگر اللہ تعالیٰ انہیں سرفراز نہ فرمائے گا تو (پھر) وہ کون ہو گا جسے اللہ سرفراز کرے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک انہیں (اچھی حالت میں) موت آئی ہے اور میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں (لیکن بالیقین میں نہیں کہہ سکتا کہ اللہ نے انہیں معاف کر دیا) اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا۔“ ام العلاء کہتی ہیں کہ اس کے بعد پھر میں نے کسی کے پاک ہونے کی شہادت نہیں دی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 636]
حدیث نمبر: 637
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے والد جب (غزوہ احد) میں شہید ہوئے تو میں باربار ان کے چہرے سے کپڑا ہٹاتا تھا اور روتا تھا تو لوگ مجھے منع کرتے تھے مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے منع نہ فرماتے تھے۔ پھر میری پھوپھی فاطمہ رضی اللہ عنہا بھی رونے لگیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم روؤ یا نہ روؤ، فرشتے برابر ان پر اپنے پروں سے سایہ کیے رہے، یہاں تک کہ تم نے انہیں (میدان جنگ سے) اٹھایا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 637]
4. جو شخص میت کے عزیزوں کو اس کی موت کی خبر دے
حدیث نمبر: 638
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی موت کی خبر دی جس دن کہ انہوں نے وفات پائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے کہ جگہ تشریف لے گئے اور لوگوں کو صف بستہ کھڑا کر کے چار تکبیریں کہیں یعنی غائبانہ نماز جنازہ پڑھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 638]
حدیث نمبر: 639
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(جس دور میں غزوہ موتہ ہو رہی تھی اس دور میں ایک دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ہم لوگوں سے) فرمایا: ”(اس وقت) زید نے جھنڈا لیا اور وہ شہید کر دیئے گئے پھر جعفر نے جھنڈا لے لیا اور وہ شہید کر دیئے گئے پھر عبداللہ بن رواحہ نے جھنڈا لیا اور وہ شہید کر دیے گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں (اس وقت آنسوؤں کی کثرت کی وجہ سے) بہہ رہی تھیں پھر خالد بن ولید نے بغیر سرداری کے جھنڈا لیا اور ان کے ہاتھوں پر فتح ہوئی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 639]
5. اس شخص کی فضیلت جس کا کوئی بچہ مر جائے اور وہ ثواب سمجھے۔
حدیث نمبر: 640
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس مسلمان کے تین بچے جو بالغ نہ ہوئے ہوں، مر جاتے ہیں تو اللہ اسے جنت میں داخل فرماتا ہے بوجہ اس کثیر عنایت کے جو ان بچوں پر ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 640]
6. طاق غسل دینا مسنون ہے۔
حدیث نمبر: 641
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی کو غسل دے رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں تین مرتبہ یا پانچ مرتبہ یا اس سے زیادہ غسل دینا (خالص) پانی سے اور بیری (کے پانی) سے اور آخر میں کافور ملا دو، پھر جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع دینا۔“ چنانچہ جب ہم فارغ ہوئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازار (تہہ بند) ہمیں دی اور فرمایا: ”اس سے ان کے جسم کو لپیٹ دو۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 641]
7. میت کی داہنی جانب سے غسل کی ابتداء کی جائے۔
حدیث نمبر: 642
ایک دوسری روایت میں ہے کہ (سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کی داہنی جانب سے اور وضو کے مقامات سے غسل کی ابتداء کرنا۔“(ام عطیہ رضی اللہ عنہا) کہتی ہیں کہ ہم نے ان کو کنگھی کر کے بالوں کے تین حصے کر دیے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 642]