سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) ظہر کی نماز میں پانچ رکعتیں پڑھیں تو (نماز کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی گئی کہ کیا نماز میں کچھ زیادتی کر دی گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا مطلب؟“ عرض کی گئی کہ آپ نے پانچ رکعتیں پڑھی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کے بعد دو سجدے (سہو کے) کیے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 631]
2. جب کوئی شخص نماز پڑھتا ہو، اس سے بات کی جائے اور وہ اس کو سن کر اپنے ہاتھ سے اشارہ کر دے۔
حدیث نمبر: 632
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عصر کے بعد (دو رکعت) نماز پڑھنے سے منع کرتے ہوئے سنا تھا پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عصر کے بعد (دو رکعت) نماز پڑھتے ہوئے دیکھا۔ جس وقت کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھ کر میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس (اس وقت) انصار کے قبیلہ بنی حرام کی کچھ عورتیں (بیٹھی ہوئی) تھیں (اس لیے میں خود نہ جا سکی) تو میں نے ایک لونڈی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا (اور) اس سے کہہ دیا کہ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑی ہو جانا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرنا کہ ام سلمہ (رضی اللہ عنہا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرتی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں رکعتوں سے منع فرمایا ہے جبکہ آپ خود ہی یہ دو رکعتیں پڑھ رہے ہیں۔ پس اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے تیری طرف اشارہ کریں تو پیچھے ہٹ جانا۔ چنانچہ اس لونڈی نے ایسا ہی کیا۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے ہٹ گئی پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”اے ابوامیہ کی بیٹی! تم نے عصر کے بعد دو رکعتوں کی بابت پوچھا (تو سن) قبیلہ عبدالقیس کے کچھ لوگ میرے پاس آئے تھے اور انہوں نے مجھے ان دو رکعتوں سے جو ظہر کے بعد ہیں روک لیا تو یہ وہی دونوں رکعتیں ہیں (کوئی مستقل نماز نہیں)۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 632]