1. نماز میں کلام کا ممنوع ہونا ثابت ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے تھے حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہوتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں جواب بھی دے دیا کرتے تھے۔ پھر جب ہم نجاشی (بادشاہ حبش) کے پاس سے لوٹ کر آئے تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں سلام کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جواب نہ دیا اور نماز مکمل کرنے کے بعد فرمایا: نماز میں (اللہ کے ساتھ) مشغولیت ہوتی ہے۔ اس لیے نماز میں اور کسی طرف مشغول نہ ہونا چاہیے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 624]
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نماز میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پہلے کلام کیا کرتے تھے۔ ہم میں سے کوئی شخص اپنی ضرورت اپنے پاس والے سے کہہ دیا کرتا تھا یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی: ”اپنی نمازوں کی حفاظت کرو اور خاص کر درمیانی نماز کی اور اللہ کے سامنے ادب سے کھڑے رہو۔“ (سورۃ البقرہ: 238)۔ پس ہمیں نماز میں سکوت کا حکم دے دیا گیا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 625]
2. نماز میں کنکریوں کو چھونا کیسا ہے؟
سیدنا معقیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کی نسبت جو سجدہ کرتے وقت مٹی برابر کیا کرتا تھا یہ فرمایا: ”اگر تو ایسا کرنا ہی چاہتا ہے تو ایک مرتبہ سے زیادہ نہ کر۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 626]
3. جب کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اسی حالت میں اس کا جانور بھاگ جائے۔
سیدنا ابوبرزہ اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے جنگ کی حالت میں نماز پڑھی اور ان کی سواری کی لگام ان کے ہاتھ میں تھی۔ سواری شوخی سے آگے بڑھتی جا رہی تھی اور وہ اس کے پیچھے پیچھے چلے جا رہے تھے۔ تو ان سے اس کا معاملہ پوچھا گیا تو وہ فرمانے لگے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چھ جہاد کیے ہیں یا سات یا آٹھ اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی میانہ روی اور سہولت پسندی دیکھی ہے اور بیشک مجھے یہ بات کہ میں اپنی سواری کے ہمراہ رہوں، اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں اسے چھوڑ دیتا اور وہ اپنے اصطبل میں چلی جاتی (جو یہاں سے بہت دور ہے) پھر مجھے تکلیف ہوتی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 627]
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے سورج گرہن کے متعلق پوری حدیث ذکر کی (دیکھئیے کتاب: گرہن کے بیان میں۔۔۔ باب: سورج گرہن میں صدقہ دینا۔۔۔) اور اس روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس قول کے بعد کہ ”یقیناً میں نے جہنم کو دیکھا کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو کھائے جا رہا ہے۔“ کہا کہ (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا): ”اور میں نے جہنم میں عمرو بن لحی کو دیکھا اور یہ عمرو بن لحی وہ شخص ہے جس نے بتوں کے نام پر جانوروں کے آزاد کرنے کی رسم ایجاد کی ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 628]
4. نماز میں سلام کا جواب (زبان سے) نہیں دینا چاہیے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی کام کے لیے بھیجا، چنانچہ میں گیا اور اس کام کو مکمل کر کے واپس ہوا تو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سلام کا جواب نہیں دیا تو میرے دل کو (اس قدر رنج) ہوا کہ جس کو اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ پس میں نے اپنے دل میں کہا کہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے اس لیے ناراض ہو گئے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آنے میں تاخیر کر دی۔ میں نے پھر دوبارہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب نہیں دیا تو اب میرے دل میں پہلی مرتبہ سے بھی زیادہ (رنج) ہوا۔ پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جواب دیا اور فرمایا: ”مجھے تمہارے سلام کا جواب دینے سے یہ امر مانع تھا کہ میں نماز پڑھ رہا تھا۔“ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر تھے، قبلہ کی طرف منہ (بھی) نہ تھا۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 629]
5. نماز میں کولہے پر ہاتھ رکھنا منع ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے: ”کوئی آدمی کولہے پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 630]