1. نماز قصر کے بارے میں کیا وارد ہوا ہے اور کتنے دنوں تک قیام کرے تو قصر کر سکتا ہے؟
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک مرتبہ) انیس دن قیام فرمایا اور برابر قصر کرتے رہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 575]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ مدینہ سے مکہ تک گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر دو دو رکعت نماز پڑھتے رہے یہاں تک کہ ہم لوگ مدینہ واپس آ گئے (راوی ابواسحاق نے کہا) میں نے (انس رضی اللہ عنہ سے) کہا کہ آپ نے مکہ میں کچھ قیام کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں ہم دس دن وہاں ٹھہرے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 576]
2. منیٰ میں نماز کو قصر کریں یا پوری پڑھیں؟
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں، میں نے منیٰ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ دو رکعت نماز پڑھی اور امیرالمؤمنین عثمان رضی اللہ عنہ کے ہمراہ بھی ان کے ابتدائی دور خلافت میں (دو ہی رکعت پڑھی) اس کے بعد انہوں نے پوری نماز شروع کر دی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 577]
سیدنا حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نہایت امن کی حالت میں مقام منیٰ میں ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 578]
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب ان سے کہا گیا کہ امیرالمؤمنین عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں ہم لوگوں کو چار رکعت نماز پڑھائی تو انہوں نے کہا کہ ((انا للہ وانا الیہ راجعون)) پھر انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں اور امیرالمؤمنین سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہمراہ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں اور امیرالمؤمنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں۔ اے کاش! بجائے ان چار رکعتوں کے میرے حصے میں وہی دو مقبول رکعتیں آتیں۔ (جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور امیرالمؤمنین ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پڑھا کرتے تھے)۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 579]
3. کس قدر سفر میں نماز قصر کرے؟
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو عورت اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہے اس کے لیے جائز نہیں کے ایک دن رات کی مسافت کا سفر (اس حال میں) کرے کہ اس کے ہمراہ کوئی محرم نہ ہو۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 580]
4. مغرب کی نماز سفر میں (بھی) تین رکعت پڑھے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں جلدی ہوتی تھی تو مغرب کی نماز (میں تاخیر کر دیتے پھر) جب (اس کو) پڑھتے تو تین رکعت پڑھتے اور پھر تھوڑی ہی دیر ٹھہر کر عشاء کی نماز پڑھ لیتے اور اس کی دو رکعتیں پڑھتے پھر سلام پھیر دیتے اور عشاء کے بعد نفل نماز نہ پڑھتے تھے یہاں تک کہ نصف شب کو اٹھتے اور تہجد کی نماز پڑھتے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 581]
5. سواری پر نفلی نماز (جیسے تہجد وغیرہ) ادا کرنا، چاہے سواری کا منہ کسی بھی سمت ہو۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نفل نماز سوار ہونے کی حالت میں ہی پڑھ لیتے تھے حالانکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبلہ کی بجائے کسی اور سمت جاتے ہوتے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 582]
6. نفل نماز کا گدھے پر سواری کی حالت میں پڑھنا۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے گدھے پر سوار ہو کر نماز پڑھی اور ان کا منہ قبلہ کے بائیں طرف تھا، (جب وہ نماز پڑھ چکے) تو پوچھا گیا کہ آپ نے خلاف قبلہ نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں (کبھی) ایسا نہ کرنا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 583]
7. سفر میں فرض نماز کے بعد سنتیں نہ پڑھنا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ (سفر میں بہت) رہا ہوں مگر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں سنتیں پڑھتے کبھی نہیں دیکھا اور اللہ تعالیٰ (سورۃ الممتحنہ میں) فرماتا ہے کہ ”بیشک تم لوگوں کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال میں ایک بہترین نمونہ ہے۔“ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 584]