الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مختصر صحيح بخاري کل احادیث (2230)
حدیث نمبر سے تلاش:

مختصر صحيح بخاري
وتر کا بیان
1. وتر کے بارے میں کیا وارد ہوا ہے؟
حدیث نمبر: 539
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز تہجد کی بابت پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز شب کی دو دو رکعتیں ہیں پھر جب تم میں سے کسی کو صبح ہو جانے کا خوف ہو تو وہ ایک رکعت پڑھ لے، یہ ایک رکعت جس قدر نماز وہ پڑھ چکا ہے سب کو وتر بنا دے گی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 539]
حدیث نمبر: 540
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعتیں پڑھا کرتے تھے یعنی یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجد ہوتی تھی۔ اس میں سجدہ اتنا (طویل) کرتے تھے کہ کوئی تم میں سے پچاس آیتیں پڑھ لے قبل اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر اٹھائیں اور دو رکعتیں نماز فجر سے قبل پڑھا کرتے تھے پھر اپنی دائیں جانب لیٹ رہتے تھے یہاں تک کہ مؤذن نماز (کی اطلاع) کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 540]
2. نماز وتر کے اوقات۔
حدیث نمبر: 541
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رات کے ہر حصہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز وتر پڑھی ہے کبھی اول شب میں، کبھی نصف شب اور کبھی آخر شب میں اور آخر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وتر صبح کے قریب پہنچا۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 541]
3. چاہیے کہ اپنی آخر نماز وتر کو بنائے۔
حدیث نمبر: 542
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اے لوگو!) تم رات کے وقت اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 542]
4. سواری پر وتر پڑھنا (درست ہے)۔
حدیث نمبر: 543
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں نماز وتر اپنی سواری پر پڑھا کرتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 543]
5. رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد قنوت کا پڑھنا۔
حدیث نمبر: 544
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز میں قنوت پڑھا تھا؟ انہوں نے کہا ہاں، پھر پوچھا گیا کہ کیا رکوع سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت پڑھی تھی؟ انہوں نے کہا رکوع کے بعد کچھ دنوں تک۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 544]
حدیث نمبر: 545
سیدنا انس رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ ان سے قنوت کی بابت پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ بیشک قنوت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پڑھی جاتی تھی۔ پھر پوچھا گیا کہ رکوع سے پہلے یا رکوع کے بعد؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ رکوع سے پہلے۔ کہا گیا کہ فلاں شخص نے آپ سے نقل کر کے یہ خبر دی کہ آپ نے کہا کہ رکوع کے بعد (قنوت پڑھی تھی)۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ جھوٹا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک مہینہ رکوع کے بعد قنوت پڑھی تھی میں خیال کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو جو قاری (قرآن) کہلاتے تھے اور ستر کے قریب تھے (نجد کے) مشرکوں کی طرف بھیجا نہ کہ ان لوگوں کی طرف (جنہوں نے ان کو قتل کیا) اور ان کے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان عہد (صلح) تھا (مگر ان لوگوں نے بدعہدی کی اور ان قاریوں کو بے وجہ قتل کر دیا) پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینے تک ان کے لیے بددعا کرتے رہے۔ اسی طرح ایک اور روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک قنوت پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم رعل اور ذکوان قبیلوں پر بددعا کرتے رہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 545]
حدیث نمبر: 546
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے کہ قنوت مغرب اور فجر کی نماز میں (پڑھی جاتی) تھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 546]