ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی عادت مبارکہ تھی کہ) جب مؤذن صبح کی اذن کہنے کھڑا ہو جاتا اور صبح کی اذان ہو جاتی تو دو رکعتیں ہلکی سی فرض کی اقامت (تکبیر) ہونے سے پہلے پڑھ لیتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 380]
11. (فجر کی) اذان صبح ہونے سے پہلے (کہہ دینا)۔
حدیث نمبر: 381
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کسی کو بلال (رضی اللہ عنہ) کی اذان اس کی سحری سے باز نہ رکھے اس لیے کہ وہ رات کو اذان کہہ دیتے ہیں تاکہ تم میں سے تہجد پڑھنے والا (بغرض آرام) لوٹ جائے اور تاکہ تم میں سے سونے والے کو بیدار کر دیں اور یہ نہیں ہے کہ کوئی شخص کہے کہ صبح (ہو گئی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں سے اشارہ کیا اور ان کو اوپر کی طرف اٹھایا اور پھر نیچے کی طرف جھکا دیا یہاں تک کہ اس طرح (یعنی سفیدی پھیل جائے)، (زہیر راوی) نے اپنی دونوں شہادت کی انگلیاں ایک دوسری کے اوپر رکھیں پھر دونوں کو اپنے داہنے اور بائیں جانب پھیلایا (یعنی اس طرح ہر طرف سفیدی پھیل جائے) تب سمجھو کہ صبح ہو گئی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 381]
12. اذان و اقامت کے درمیان (کے وقت میں) جو کوئی چاہے (نفل) نماز پڑھ لے۔
حدیث نمبر: 382
سیدنا عبداللہ بن مغفل مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دو اذانوں کے درمیان میں ایک نماز ہے۔“ یہ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (پھر فرمایا کہ): ”اگر کوئی پڑھنا چاہے۔“ ایک دوسری روایت میں یوں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر دو اذانوں (یعنی اذان و اقامت) کے درمیان ایک نماز ہے، ہر دو اذانوں (یعنی اذان و اقامت) کے درمیان ایک نماز ہے۔“ پھر تیسری مرتبہ فرمایا: ”اگر کوئی چاہے تو (پڑھ سکتا ہے)۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 382]
13. جس نے کہا کہ سفر میں بھی ایک ہی مؤذن کو اذان دینا چاہیے۔
حدیث نمبر: 383
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور ہم بیس شب و روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نرم دل مہربان تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیال کیا کہ ہم کو اپنے گھر والوں کے پاس (پہنچنے) کا اشتیاق ستا رہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واپس لوٹ جاؤ اور ان ہی لوگوں میں رہو اور ان کو تعلیم دو اور (اچھی باتوں کا) حکم دو اور نماز قائم کرو اور جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے کوئی شخص اذان دے اور تم میں سے جو سب سے بڑا ہو وہ تمہارا امام بنے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 383]
حدیث نمبر: 384
سیدنا مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ دو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفر کے ارادے سے آئے تو ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”جب تم نکلو (اور نماز کا وقت آ جائے) تو تم اذان دو پھر اقامت کہو اس کے بعد جو تم میں سے بڑا ہو وہ تمہارا امام بنے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 384]
14. مسافر اگر زیادہ ہوں تو (نماز کے لیے) اذان دیں اور اقامت (بھی) کہیں۔
حدیث نمبر: 385
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کو حکم دے دیتے تھے کہ اذان کے بعد وہ یہ کہہ دے کہ: ”اپنی اپنی قیام گاہوں میں نماز پڑھ لو“(اور جماعت کے لیے نہ آؤ) اور ایسا سردی یا بارش کی رات میں (جب) سفر میں (ہوتے تو) کیا کرتے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 385]
15. آدمی کا یہ کہہ دینا کہ نماز جاتی رہی (کیسا ہے؟)۔
حدیث نمبر: 386
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس حالت میں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز پڑھ رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کی آواز سنی۔ پس جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ”تمہارا کیا حال ہے؟ (یعنی یہ شور کیوں ہوا؟)“ انھوں نے عرض کی کہ ہم نے نماز کے لیے جلدی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسا نہ کرنا جب تم نماز کے لیے آؤ تو نہایت اطمینان سے آؤ پھر جس قدر نماز پاؤ اس قدر پڑھ لو اور جس قدر تم سے جاتی رہے اس کو پورا کر لو۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 386]
16. لوگ (نماز کے لیے) کب کھڑے ہوں، جب (وہ) اقامت کے وقت امام کو دیکھ لیں؟
حدیث نمبر: 387
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کی اقامت کہی جائے تو تم نہ کھڑے ہو یہاں تک کہ مجھے دیکھ لو۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 387]
17. (اگر) اقامت کے بعد امام کو کوئی ضرورت پیش آ جائے تو ....
حدیث نمبر: 388
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نماز کی اقامت ہو گئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک گوشہ میں کسی شخص سے آہستہ آہستہ باتیں کر رہے تھے پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے نہیں کھڑے ہوئے یہاں تک کہ بعض لوگ اونگھنے لگے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 388]
18. نماز باجماعت کا واجب ہونا۔
حدیث نمبر: 389
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ(ایک مرتبہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ یقیناً میں نے ارادہ کیا کہ لکڑیوں کو جمع کرنے کا حکم دوں پھر نماز کے لیے حکم دوں کہ اس کے لیے اذان دی جائے پھر کسی شخص کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کا امام بنے اور میں کچھ لوگوں کی طرف جاؤں اور ان کے گھروں کو ان پر جلا دوں۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر ان میں سے کسی کو یہ معلوم ہو جائے کہ وہ فربہ ہڈی یا دو عمدہ گوشت والی ہڈیاں پائے گا تو یقیناً عشاء کی نماز میں ضرور آئے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 389]