سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ مسلمان جب مدینہ آئے تھے تو نماز کے لیے، وقت کا اندازہ کر کے جمع ہو جایا کرتے تھے (اس وقت تک) نماز کے لیے باقاعدہ اذان نہ ہوتی تھی، پس ایک دن مسلمانوں نے اس بارے میں گفتگو کی (کہ کوئی اعلان ضرور ہونا چاہیے) تو بعض نے کہا کہ نصاریٰ کے ناقوس کی طرح ناقوس بنا لو اور بعض نے کہا نہیں بلکہ یہود کے بگل کی طرح ایک بگل بنا لو، پس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کیوں نہ ایک آدمی کو مقرر کر دیا جائے کہ وہ نماز کے لیے اذان دے دیا کرے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال اٹھو اور نماز کے لیے اذان دو۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 370]
2. اذان (کے الفاظ) دو دو دفعہ کہنا (مسنون ہے)۔
حدیث نمبر: 371
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ اذان (میں) جفت (کلمات) کہیں اور اقامت (میں) طاق، سوائے قد قامت الصّلوٰۃ کے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 371]
3. اذان کہنے کی فضیلت (کا بیان)۔
حدیث نمبر: 372
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اذان کہی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے (اور مارے خوف کے) وہ گوز مارتا جاتا ہے (اور بھاگتا ہی چلا جاتا ہے) یہاں تک کہ اذان کی آواز نہ سنے پھر جب اذان مکمل ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کی اقامت کہی جاتی ہے تو پھر پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے حتیٰ کہ جب اقامت بھی مکمل ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے آدمی اور اس کے دل کے درمیان وسوسے ڈالے۔ کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کر فلاں بات یاد کر۔ وہ باتیں جو اس کو یاد نہ تھیں یہاں تک کہ آدمی بھول جاتا ہے کہ اس نے کس قدر نماز پڑھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 372]
4. اذان دیتے وقت آواز بلند کرنا (مسنون ہے)۔
حدیث نمبر: 373
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”جب اذان کہو تو اپنی آواز بلند کرو، اس لیے کہ مؤذن کی دور کی آواز کو (بھی)، جو کوئی جن یا انسان یا اور کوئی سنے گا تو وہ اس کے لیے قیامت کے دن گواہی دے گا۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 373]
5. اذان سن کر قتال و خونریزی بند کرنا (ثابت ہے)۔
حدیث نمبر: 374
سیدنا انس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ کسی قوم سے جہاد کرتے تو ہم سے لوٹ مار نہ کرواتے تھے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتظار کرتے۔ پس اگر اذان سن لیتے تو ان لوگوں (کے قتل) سے رک جاتے اور اگر اذان نہ سنتے تو ان پر حملہ کر دیتے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 374]
6. اذان سن کر کیا کہنا چاہیے؟
حدیث نمبر: 375
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اذان کی آواز سنو تو اسی طرح کہو جیسے مؤذن کہہ رہا ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 375]
حدیث نمبر: 376
سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اذان کے جواب میں اشھد انّ محمّدًا رسول اﷲ تک اذان کی طرح کہا اور جب (مؤذن نے) حیّ علی الصّلاۃ کہا تو انھوں نے لا حول ولا قوّۃ الاّ باﷲ کہا اور کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کہتے ہوئے سنا ہے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 376]
7. اذان کے وقت کی دعا۔
حدیث نمبر: 377
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو شخص اذان سن چکے، پھر یہ دعا پڑھے کہ: ”اے اللہ! اس کا مل دعا اور قائم ہونے والی نماز کے رب! (ہمارے سردار) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ اور فضیلت عنایت فرما اور (انھیں) وہ مقام محمود عطا فرما جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے۔“ تو اس کو قیامت کے دن میری شفاعت نصیب ہو گی۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 377]
8. اذان کے بارہ میں قرعہ ڈالنا (بھی منقول ہے)۔
حدیث نمبر: 378
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگ جان لیں کہ اذان میں اور پہلی صف میں کیا (ثواب) ہے پھر قرعہ ڈالنے کے بغیر اسے نہ پائیں تو ضرور قرعہ ڈالیں اور اگر جان لیں کہ اول وقت نماز ظہر پڑھنے میں کیا (ثواب) ہے تو بیشک سبقت کریں اور اگر جان لیں کہ عشاء اور صبح کی نماز (باجماعت ادا کرنے) میں کیا (ثواب) ہے تو ضرور ان دونوں کی (جماعت) میں آئیں اگرچہ گھٹنوں کے بل چل کر آنا پڑے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 378]
9. اندھے کی اذان، جبکہ اس کے پاس کوئی وقت بتانے والا موجود ہو۔
حدیث نمبر: 379
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلال رضی اللہ عنہ رات کو اذان دیتے ہیں پس تم لوگ کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ ابن ام مکتوم (رضی اللہ عنہ) اذان دیں۔“ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ سیدنا ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا آدمی تھے، وہ اذان نہ دیتے تھے یہاں تک کہ لوگ کہتے کہ صبح ہو گئی صبح ہو گئی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 379]