ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم سب لوگ مدینہ سے صرف حج کا خیال کر کے نکلے۔ پھر جب (مقام) سرف میں پہنچے تو مجھے حیض آ گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میں رو رہی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں کیا ہوا، کیا تمہیں حیض آ گیا؟“ میں نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ایک ایسی چیز ہے جو اللہ نے آدم کی بیٹیوں پر لکھ دی ہے، لہٰذا جو مناسک حج کرنے والا ادا کرتا ہے، تم بھی کرو مگر تم کعبہ کا طواف نہ کرنا۔“ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں (کہ پھر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیویوں کی طرف سے گائے کی قربانی کی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 203]
2. حائضہ عورت کا اپنے شوہر کے سر کو دھونا اور کنگھی کرنا۔
حدیث نمبر: 204
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں بحالت حیض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر میں کنگھی کر دیا کرتی تھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 204]
حدیث نمبر: 205
ایک روایت میں ہے کہ (ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں معتکف ہوتے اور اپنا سرمبارک ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ میں کر دیتے اور وہ بحالت حیض، اپنے حجرہ میں رہتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرمبارک میں کنگھی کر دیا کرتی تھیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 205]
3. خاوند کا اپنی بیوی کی گود میں (سر رکھ کر) اس حال میں کہ وہ حائضہ ہو، قرآن کی تلاوت کرنا۔
حدیث نمبر: 206
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میری گود میں (سرمبارک رکھ کر) تکیہ لگا لیتے تھے حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کی تلاوت فرماتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 206]
4. جو کوئی حیض کو نفاس کہہ دے۔
حدیث نمبر: 207
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اس دوران کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک چادر میں لیٹی ہوئی تھی کہ یکایک مجھے حیض آ گیا تو میں آہستگی سے کھسک گئی اور اپنے حیض کے کپڑے سنبھالے، تو آپ نے فرمایا کہ: ”کیا تمہیں نفاس (حیض) آ گیا؟“ میں نے کہا جی ہاں۔ پھر آپ نے مجھے بلایا میں آپ کے ہمراہ (اسی ایک) چادر میں لیٹ گئی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 207]
5. حائضہ عورت سے اختلاط کرنا (درست ہے)۔
حدیث نمبر: 208
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ظرف سے غسل کرتے تھے اور ہم دونوں جنبی ہوتے تھے اور حالت حیض میں مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیتے تھے تو میں ازار پہن (باندھ) لیتی تھی، پھر آپ مجھ سے اختلاط کرتے تھے (یعنی صرف جسم سے جسم ملا لیتے لیکن مجامعت نہیں فرماتے تھے) اور آپ بحالت اعتکاف اپنا سرمبارک میری طرف نکال دیتے تھے اور میں اس کو دھو دیتی تھی، حالانکہ میں حائضہ ہوتی تھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 208]
حدیث نمبر: 209
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی بی بی حائضہ ہو جاتی تھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اختلاط کرنا چاہتے تو اسے حکم دیتے تھے کہ اپنے حیض (کے زور اور غلبہ) کی حالت میں ازار پہن (باندھ) لے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اختلاط کرتے تھے (لیکن مجامعت نہیں فرماتے تھے) ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ تم میں سے اپنی شہوت پر کون اس قدر قابو رکھ سکتا ہے جس قدر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر قابو رکھتے تھے۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 209]
6. حائضہ عورت کا (فرض) روزے چھوڑ دینا۔
حدیث نمبر: 210
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحی یا عیدالفطر کے دن نکلے اور (عیدگاہ میں) عورتوں (کی جماعت) پر گزرے تو آپ نے فرمایا: ”اے عورتو! صدقہ دیا کرو اس لیے کہ میں نے تمہیں (معراج میں) زیادہ دوزخ میں دیکھا ہے۔“ وہ بولیں کہ یا رسول اللہ! یہ کیوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم لعن طعن کثرت سے کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو اور میں نے تم سے زیادہ کسی کو باوجود عقل اور دین میں ناقص ہونے کے، پختہ رائے مرد کی عقل کا (اڑا) لیجانے والا نہیں دیکھا۔“ عورتوں نے کہا یا رسول اللہ! ہمارے دین میں اور ہماری عقل میں کیا نقصان (کمی) ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عورت کی گواہی (شرعاً) مرد کی گواہی کے نصف کے برابر نہیں ہے؟“ انھوں نے کہا ہاں ہے۔ آپ نے فرمایا: ”یہی اس کی عقل کا نقصان ہے۔ کیا ایسا نہیں ہے کہ جب عورت حائضہ ہوتی ہے نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے؟“ انھوں نے کہا ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پس یہی اس کے دین کا نقصان ہے۔“[مختصر صحيح بخاري/حدیث: 210]
7. استحاضہ والی عورت کا اعتکاف کرنا۔
حدیث نمبر: 211
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی بیوی نے بھی اعتکاف کیا حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں، خون کو (خارج ہوتے ہوئے) دیکھتی تھیں۔ پس وہ اکثر اپنے نیچے خون (کی کثرت کے سبب) سے طشت رکھ لیا کرتی تھیں۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 211]
8. عورت کا اپنے غسل حیض کے وقت خوشبو لگانا (درست ہے)۔
حدیث نمبر: 212
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں) ہمیں کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کی ممانعت کی جاتی تھی مگر شوہر پرچار مہینہ دس دن تک سوگ کا حکم تھا اور ایسی حالت میں نہ ہم سرمہ لگاتیں نہ خوشبو لگاتیں اور نہ رنگیں کپڑا سوا عصب (جس کپڑے کا سوت بناوٹ سے پہلے رنگا گیا ہو) کے پہنتیں اور ہمیں طہارت کے بعد، جب کوئی ہم میں سے حائضہ ہو، تھوڑی کست اظفار (خوشبو) کی اجازت دیدی گئی تھی اور ہمیں جنازوں کے ہمراہ جانے کی ممانعت کر دی گئی تھی۔ [مختصر صحيح بخاري/حدیث: 212]