-" المهاجرون بعضهم أولياء بعض في الدنيا والآخرة ¬ (¬1) كذا الأصل والصواب" عبيد الله" كما تقدم. اهـ. والطلقاء من قريش والعتقاء من ثقيف بعضهم أولياء بعض في الدنيا والآخرة".
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہاجرین دنیا و آخرت میں ایک دوسرے کے دوست ہوں گے اور قریش کے طلقا اور ثقیف کے عتقا بھی دنیا و آخرت میں ایک دوسرے کے دوست ہوں گے۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3318]
حدیث نمبر: 3319
- (إنّ الله لا يحبّ هذا وضَرْبَهُ (¬1) ؛ يلوُون ألسنتَهم للنّاس ليّ البقرة لسانَها بالمرعى! كذلك يلوي الله ألسنتهم ووجوهَهم في النّارِ).
سیدنا واثلہ بن اسقع سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں اصحاب صفہ میں سے تھا، میں نے یہ دیکھا کہ ہمارا یہ حال تھا کہ ہم میں سے کسی شخص کے پاس مکمل لباس نہیں تھا اور گرد و غبار اور میل کچیل کی وجہ سے پسینے سے ہمارے جسم پر لکیریں پڑ جاتی تھیں۔ (ایک دن) اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ”فقراء مہاجرین کے لیے خوشخبری ہو۔“ ہمارے پاس اچانک ایک اچھے لباس والا آدمی آیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جو بھی کلام ارشاد فرماتے، وہ تکلف کے ساتھ آپ کی کلام سے افضل کلام کرتا۔ جب وہ چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ اس کو اور اس جیسے شخص کو ناپسند کرتا ہے۔ یہ چراگاہ میں چرنے والی گائیوں کی طرح اپنی زبانوں کو لوگوں کے لیے مروڑتے ہیں، اللہ تعالیٰ بھی ان کے چہروں اور زبانوں کو آگ میں مروڑے گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3319]
حدیث نمبر: 3320
-" حوضي ما بين عدن إلى عمان ماؤه أشد بياضا من الثلج وأحلى من العسل وأكثر الناس ورودا عليه فقراء المهاجرين الشعث رءوسا، الدنس ثيابا، الذين لا ينكحون المتنعمات ولا تفتح لهم أبواب السدد، الذين يعطون الحق الذي عليهم ولا يعطون الذي لهم".
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے حوض (کی وسعت) عدن سے عمان تک ہے، اس کا پانی برف سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے۔ وہاں آنے والوں میں اکثر فقراء مہاجرین کی ہو گی، جو اب پراگندہ بالوں والے اور میلے کپڑے والے ہیں، وہ آسودہ حال عورتوں سے شادی نہیں کرتے، بند دروازے ان کے لیے نہیں کھولے جاتے اور وہ اپنی ذمہ داریاں ادا کرتے ہیں، لیکن ان کے حقوق پورے نہیں کئے جاتے۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3320]
حدیث نمبر: 3321
-" أتعلم أول زمرة تدخل الجنة من أمتي؟ قلت: الله ورسوله أعلم، فقال: المهاجرون يأتون يوم القيامة إلى باب الجنة ويستفتحون، فيقول لهم الخزنة: أو قد حوسبتم؟ فيقولون: بأي شيء نحاسب وإنما كانت أسيافنا على عواتقنا في سبيل الله حتى متنا على ذلك؟ قال: فيفتح لهم، فيقيلون فيه أربعين عاما قبل أن يدخلها الناس".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا آپ کو میری امت کی اس جماعت کے بارے میں علم ہے جو سب سے پہلے جنت میں داخل ہو گی؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جماعت مہاجرین کی ہے۔ وہ روز قیامت جنت کے دروازے پر آ کر دروازے کھولنے کا مطالبہ کریں گے۔ دربان ان سے پوچھے گا: آیا تمہارا حساب و کتاب ہو چکا ہے؟ وہ کہیں گے: کس موضوع پر ہم سے حساب کتاب لیا جائے؟ اللہ تعالیٰ کے راستے میں مرتے دم تک ہماری تلواریں ہمارے کندھوں پر رہیں، سو وہ ان کے لیے دروازہ کھول دے گا اور وہ (داخل ہو کر) عام لوگوں کے داخلے سے پہلے چالیس سال کا قیلولہ بھی کر چکے ہوں گے۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3321]
2201. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انصار صحابہ سے محبت
حدیث نمبر: 3322
- (اللهُ يَعْلَمُ أنَّ قلبي يُحبُّكُنَّ. قالهَ لِجَوَارٍ مِنْ بني النَّجارِ). أخرجه الطبراني في"المعجم الصغير" (ص 15- هندية، 25- الروض النضير)، والبيهقي في"دلائل النبوة" (2/508) من طريقين عن أبي خيثمة
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو نجار کے قبیلہ سے گزرے اور بچیاں دف بجانے کے ساتھ ساتھ یہ گا رہی تھیں: ہم بنو نجار کی بچیاں ہیں۔ واہ! واہ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کیسے اچھے پڑوسی ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میرا دل تم سے محبت کرتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3322]
2202. انصار کے فضائل و مناقب
حدیث نمبر: 3323
-" لا يبغض الأنصار رجل يؤمن بالله واليوم الآخر".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ انصار سے بغض نہیں رکھ سکتا۔“ یہ حدیث سیدنا ابوسعید سیدنا ابوہریرہ اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3323]
حدیث نمبر: 3324
- (يطلُعُ عليكم أهلُ اليمن كأنّهم السّحاب، هم خيارُ من في الأرض. فقال رجلٌ من الأنصار: ولا نحنُ يا رسولَ الله؟! فسكت، قال: ولا نحن يا رسول الله؟! فسكت، قال: ولا نحن يا رسول الله؟! فقال في الثالثة كلمةً ضعيفةً: إلا أنتُم).
محمد بن جبیر بن مطعم اپنے باپ سیدنا جبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شاہراہ مکہ پر بیٹھ ہوئے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یمن کے لوگ تمہارے پاس آئیں گے، گویا کہ وہ بادل ہیں، وہ ( اہل) زمین میں سے بہترین لوگ ہیں۔“ ایک انصاری آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا وہ ہم سے بھی ( بہتر) ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے۔ اس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم (سب سے بہتر) نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاموشی اختیار کی۔ اس نے پھر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا ہم (سب سے بہتر) نہیں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری دفعہ پست آواز میں فرمایا: ”سوائے تمہارے۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3324]
حدیث نمبر: 3325
-" من أحب الأنصار أحبه الله ومن أبغض الأنصار أبغضه الله".
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے انصاریوں سے محبت کی، اللہ اس سے محبت کرے گا اور جس نے انصاریوں سے بغض رکھا، اللہ اس سے بغض رکھے گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3325]
حدیث نمبر: 3326
-" قريش ولاة هذا الأمر، فبر الناس تبع لبرهم وفاجرهم تبع لفاجرهم".
سیدنا حمید بن عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ مدینہ کے کسی گوشے میں (ایک آبادی میں) تھے۔ جب وہ آئے تو آپ کے چہرے سے کپڑا اٹھایا، آپ کا بوسہ لیا اور کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ کتنی پاکیزہ شخصیت ہیں، زندہ ہوں یا فوت شدہ۔ رب کعبہ کی قسم! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) فوت ہو گئے ہیں . . . .، پھر سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما انصاریوں کے پاس گئے، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان سے بات کی اور ان کے بارے میں نازل ہونے والی تمام آیات اور احادیث رسول ذکر کر دیں، نیز کہا: (انصاریو!) تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگ ایک وادی میں چلیں اور انصار دوسری وادی میں چلیں تو میں انصار کی وادی میں ان کے ساتھ چلوں گا۔“ سعد! تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور تم وہاں بیٹھے تھے: ”قریش اس (خلافت کے) معاملے کے ذمہ دار و حقدار ہیں، نیکوکار لوگ نیک قریشیوں کے تابع فرمان ہوں گے اور برے لوگ برے قریشیوں کے ماتحت ہوں گے۔“ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: تم سچ کہہ رہے ہو، ہم وزرا ہیں اور تم امرا ہو۔ یہ حدیث سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3326]
حدیث نمبر: 3327
-" إن الناس يهاجرون إليكم، ولا تهاجرون إليهم، والذي نفس محمد بيده لا يحب رجل الأنصار حتى يلقى الله تبارك وتعالى إلا لقي الله تبارك وتعالى وهو يحبه ولا يبغض رجل الأنصار حتى يلقى الله تبارك وتعالى إلا لقي الله تبارك وتعالى وهو يبغضه".
سیدنا حارث بن زیاد ساعدی انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں خندق والے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس آیا، آپ لوگوں سے ہجرت پر بیعت لے رہے تھے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان کی بھی بیعت لے لو۔ آپ نے پوچھا: ”یہ کون ہیں؟“ میں نے کہا: یہ میرے چچا کے بیٹے حوط بن یزید یا یزید بن حوط ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں آپ سے بیعت نہیں لوں گا، کیونکہ لوگ آپ کی طرف ہجرت کرتے ہیں، نہ کہ تم ان کی طرف کرتے ہو۔ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جو آدمی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنے تک انصار سے محبت کرتا رہا تو وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس سے محبت کرنے والا ہو گا اور جو آدمی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرنے تک انصار سے بغض کرتا رہا تو وہ اللہ تعالیٰ کو اس حال میں ملے گا کہ وہ اس سے بغض رکھنے والا ہو گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/المناقب والمثالب/حدیث: 3327]