الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي
فضائل قرآن، دعا ئیں، اذکار، دم
حدیث نمبر: 2947
-" كان الكتاب الأول ينزل من باب واحد على حرف واحد ونزل القرآن من سبعة أبواب على سبعة أحرف: زجر وأمر وحلال وحرام ومحكم ومتشابه وأمثال، فأحلوا حلاله وحرموا حرامه وافعلوا ما أمرتم به وانتهوا عما نهيتم عنه واعتبروا بأمثاله واعملوا بمحكمه وآمنوا بمتشابهه وقولوا: * (آمنا به كل من عند ربنا) *".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏پہلی کتابیں ایک دروازے سے ایک لہجے پر نازل ہوتی تھیں اور قرآن مجید سات دروازوں سے سات لہجوں پر نازل ہوا۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2947]
حدیث نمبر: 2948
-" إن هذا القرآن أنزل على سبعة أحرف، فأي ذلك قرأتم أحسنتم (وفي رواية: أصبتم)، ولا تماروا فيه، فإن المراء فيه كفر".
ابوقیس، جو عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کے غلام تھے، بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے کسی آدمی کو قرآن مجید کی ایک آیت تلاوت کرتے سنا اور پوچھا: تجھے کس نے یہ آیت پڑھائی ہے؟ اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ انہوں نے کہا: مجھے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھائی ہے، لیکن کسی اور انداز میں۔ وہ دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور ایک نے کہا: اے اللہ کے رسول! فلاں آیت۔ پھر اس نے اس کی تلاوت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایسے ہی نازل ہوئی (‏‏‏‏جیسے تو نے پڑھی ہے)۔ دوسرے نے کہا: اے اللہ کے رسول! پھر اس نے وہی آیت (‏‏‏‏دوسرے انداز میں) پڑھی اور کہا: اے اللہ کے رسول! کیا یہ آیت اس طرح نازل نہیں ہوئی (‏‏‏‏جس طرح میں نے پڑھی)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح نازل ہوئی ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (‏‏‏‏حتمی فیصلہ دیتے ہوئے) فرمایا: بلاشبہ یہ قرآن مجید سات لہجوں پر نازل ہوا، جس لہجے پر پڑھو گے، درست پڑھو گے۔ (‏‏‏‏بس یاد رکھو کہ) قرآن مجید کے معاملے میں جھگڑنا نہیں، کیونکہ ایسا جھگڑا کفر ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2948]
حدیث نمبر: 2949
-" إن هذا القرآن أنزل على سبعة أحرف، فاقرأوا ولا حرج ولكن لا تختموا ذكر رحمة بعذاب ولا ذكر عذاب برحمة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ قرآن سات لہجوں پر نازل ہوا، اس کی تلاوت کیا کرو، (‏‏‏‏کسی لہجے میں) کوئی حرج نہیں، (‏‏‏‏اتنی بات ضرور ہے کہ) رحمت کے ذکر کو عذاب کے ساتھ اور عذاب کے ذکر کو رحمت کے ساتھ ختم نہ کرو۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2949]
2005. کتنے ایام میں مکمل قرآن مجید کی تلاوت کی جائے
حدیث نمبر: 2950
-" اقرأ القرآن في أربعين، (ثم في شهر، ثم في عشرين، ثم في خمس عشرة، ثم في عشر، ثم في سبع، قال: انتهى إلى سبع)".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: چالیس دنوں میں قرآن مجید پڑھا کر، چلو تیس دنوں میں پڑھ لیا کر، چلو بیس دنوں میں سہی، نہیں تو پندرہ ایام میں، نہیں تو دس ایام میں سہی، یا پھر سات دنوں میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سات دنوں پر بات کو بند کر دیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2950]
حدیث نمبر: 2951
-" اقرأ القرآن في كل شهر، اقرأه في خمس وعشرين، اقرأه في عشرين، اقرأه في خمس عشرة، اقرأه في سبع، لا يفقهه من يقرؤه في أقل من ثلاث".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کتنے دنوں میں قرآن مجید کی تلاوت مکمل کرنی چاہیئے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر ماہ میں مکمل قرآن پڑھ لیا کر۔ میں نے کہا: میں اس سے زیادہ پڑھنے پر قدرت رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر پچیس دنوں میں سہی۔ . . . یا پھر بیس دنوں میں۔ . . . چلو پندرہ دنوں میں سہی۔ ..... نہیں تو سات دنوں میں، (‏‏‏‏اتنی بات ضرور ہے کہ) جس نے تین ایام سے کم عرصہ میں قرآن مجید کو مکمل کر لیا، اس نے سمجھا نہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2951]
حدیث نمبر: 2952
-" كان لا يقرأ القرآن في أقل من ثلاث".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین دنوں سے کم میں قرآن مجید کی تلاوت مکمل نہیں کرتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2952]
2006. آیت کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدنا ابی رضی اللہ عنہ سے سوال
حدیث نمبر: 2953
-" أفي القوم أبي؟".
ابن ابزی اپنے باپ ابزی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ (‏‏‏‏ایک روز) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آیت کو نظر انداز کر دیا، نماز سے فراغت کے بعد پوچھا: ‏‏‏‏آیا لوگوں میں ا‏‏‏‏بی موجود ہے؟ سیدنا ا‏‏‏‏بی رضی اللہ عنہ نے پوچھا: فلاں آیت منسوخ ہو گئی ہے یا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلکہ مجھے بھلا دی گئی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2953]
2007. وہ آیات، جن کی تلاوت منسوخ ہو گئی، لیکن حکم باقی ہے
حدیث نمبر: 2954
-" لو كان لابن آدم واديان من مال (وفي رواية: من ذهب) لابتغى [واديا] ثالثا، ولا يملأ جوف ابن آدم إلا التراب، ويتوب الله على من تاب".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر آدم کے بیٹے کی مال یا سونے کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری وادی کو ضرور تلاش کرے گا اور آدم کے بیٹے کا پیٹ مٹی ہی بھرے گی اور اللہ تعالیٰ ا‏‏‏‏سی پر نظر کرم کرتا ہے جس نے اس کی طرف رجوع کیا۔ صحابہ کی کثیر تعداد نے اس کو روایت کیا، مثلا: سیدنا انس، سیدنا عبداللہ ابن عباس، سیدنا عبداللہ ابن زبیر، سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہم وغیرہ۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2954]
حدیث نمبر: 2955
-" جاء رجل إلى عمر يسأله، فجعل ينظر إلى رأسه مرة، وإلى رجليه أخرى هل يرى من البؤس شيئا؟ ثم قال له عمر: كم مالك؟ قال: أربعون من الإبل! قال ابن عباس: صدق الله ورسوله:" لو كان لابن آدم واديان من ذهب.." الحديث. فقال عمر: ما هذا؟ فقلت: هكذا أقرأنيها أبي. قال: فمر بنا إليه. قال: فجاء إلى أبي، فقال: ما يقول هذا؟ قال أبي: هكذا أقرأنيها رسول الله صلى الله عليه وسلم".
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہتے ہیں ایک آدمی سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ کر سوال کر رہا تھا، آپ کبھی ا‏‏‏‏س کے سر کو دیکھتے اور کبھی ا‏‏‏‏س کے پاؤں کو، تاکہ ا‏‏‏‏س میں کچھ خستہ حالی و تنگدستی نظر آئے۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ا‏‏‏‏س سے کہا، تیرا کتنا مال ہے؟ ا‏‏‏‏س نے کہا: چالیس اونٹ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا کہ اگر آدم کے بیٹے کے لیے سونے کی دو وادیاں ہوں تو وہ لازماً تیسری وادی بھی تلاش کرے۔ آدم کے بیٹے کا پیٹ صرف مٹی ہی بھرے گی اور اللہ ا‏‏‏‏سی پر نظر کرم فرماتے ہیں، جو اس کی طرف توبہ کرتا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ کیا ہے؟ (‏‏‏‏یعنی حدیث کے بارے تعجب کیا) ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے کہا: ا‏‏‏‏بی رضی اللہ عنہ نے مجھے اسی طرح پڑھایا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہمیں ا‏‏‏‏س کے پاس لے چلو۔ کہتے ہیں عمر رضی اللہ عنہ ابی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہا یہ کیا کہتا ہے؟ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھے اسی طرح بتلایا تھا۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2955]
حدیث نمبر: 2956
-" لقد كنا نقرأ على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو كان لابن آدم واديان من ذهب وفضة لابتغى إليهما آخر، ولا يملأ بطن ابن آدم إلا التراب، ويتوب الله على من تاب".
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں یہ آیت بھی پڑھتے تھے: اگر ابن آدم کے پاس سونے اور چاندی کی دو وادیاں ہوں تو وہ ایک اور تلاش کرے گا، مٹی ہی ہے جو آدم کے بیٹے کا پیٹ بھر سکتی ہے اور اللہ تعالیٰ اس شخص کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/فضائل القرآن والادعية والاذكار والرقي/حدیث: 2956]

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next