سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا: کون سے لوگ بہت بہتر ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اخلاق کے لحاظ سے سب سے زیادہ اچھے ہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2387]
حدیث نمبر: 2388
-" أحب عباد الله إلى الله أحسنهم خلقا".
سیدنا اسامہ بن شریک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس طرح بیٹھے ہوئے تھے، گویا کہ ہمارے سروں پر پرندے ہوں، ہم میں سے کوئی بھی کلام نہیں کر رہا تھا۔ اچانک چند لوگ آئے اور انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس کے بندوں میں سے زیادہ محبوب کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اخلاق کے لحاظ سے بہت اچھے ہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2388]
حدیث نمبر: 2389
-" اعبد الله ولا تشرك به شيئا. قال: يا نبي الله زدني. قال: إذا أسأت فأحسن. قال: يا نبي الله زدني. قال: استقم ولتحسن خلقك".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے سفر کا ارادہ کیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا۔“ انہوں نے کہا، اے اللہ کے نبی! مزید وصیت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو برائی کرے تو فوراً نیکی کر۔“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے نبی! اور کوئی وصیت فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ثابت قدم رہ اور اپنے اخلاق کو اچھا کر۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2389]
حدیث نمبر: 2390
- (أفشِ السَّلام وابذلِ الطعامَ. واستحي من الله استحياءك رجُلاً من أهلك. وإذا أسأت فأحسن، ولتُحسن خُلقك ما استطعت).
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک قوم کی طرف بھیجا۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرما دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، اللہ تعالیٰ سے اتنا حیاء کرو جتنا کہ تم اپنے گھر کے فرد سے کرتے ہو، جب گناہ ہو جائے تو (اس کا اثر ختم کرنے کے لیے) فوراً نیکی کرو اور حسب استطاعت اپنے اخلاق کو اچھا بناؤ۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2390]
حدیث نمبر: 2391
-" أكمل المؤمنين إيمانا أحاسنهم أخلاقا الموطؤون أكنافا الذين يألفون ويؤلفون ولا خير فيمن لا يألف ولا يؤلف".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان کے لحاظ سے مومنوں میں سے مکمل وہ ہیں جو ان میں سے اخلاق کے لحاظ سے بہت بہتر ہوں، جو اپنے کندھے بچھا کر رکھتے ہوں اور جو محبت کرتے ہوں اور ان سے محبت کی جاتی ہو اور ایسے شخص میں تو کوئی خیر ہی نہیں جو نہ خود محبت کرتا ہو اور نہ اس سے محبت کی جاتی ہو۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2391]
حدیث نمبر: 2392
-" إن أكمل المؤمنين إيمانا أحسنهم خلقا، وإن حسن الخلق ليبلغ درجة الصوم والصلاة".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” ایمان کے لحاظ سے سب سے مکمل مومن وہ ہے، جو ان میں سے اخلاق کے اعتبار سے سب سے اچھا ہو اور بیشک حسن اخلاق، روزے اور نماز کے درجہ کو پہنچ جاتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2392]
حدیث نمبر: 2393
-" إن الله عز وجل كريم يحب الكرم ومعالي الأخلاق، ويبغض سفسافها".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ اللہ تعالیٰ مہربان ہے، مہربانی اور بلند اخلاق کو پسند کرتا ہے اور ردی اخلاق سے نفرت کرتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2393]
حدیث نمبر: 2394
-" إن الرجل ليدرك بحسن خلقه درجات قائم الليل صائم النهار".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ آدمی حسن اخلاق کی وجہ سے رات کو قیام کرنے والے اور دن کو روزہ رکھنے والے کے مرتبوں کو پا لیتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2394]
حدیث نمبر: 2395
-" إن الرجل ليدرك بحسن خلقه درجة الساهر بالليل الظامئ بالهواجر".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلاشبہ آدمی اخلاق حسنہ کی وجہ سے رات کو بیدار رہ کر (قیام کرنے والے) اور دوپہر کی گرمیوں میں پیاس برداشت کرنے والے (روزہ دار) کا مرتبہ حاصل کر لیتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2395]
حدیث نمبر: 2396
-" إن المسلم المسدد ليدرك درجة الصوام القوام بآيات الله عز وجل لكرم ضريبته وحسن خلقه".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”راہ راست پر گامزن مسلمان اپنے عمدہ مزاج اور حسن اخلاق کی وجہ سے بہت زیادہ روزے رکھنے والے اور اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ لمبا قیام کرنے والے کے مرتبے کو پا لیتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الاخلاق والبروالصلة/حدیث: 2396]