1440. بالآخر دنیا سے رخصت اور ہر دوست کو الوداع کہنا پڑے گا
حدیث نمبر: 2184
-" أتاني جبريل، فقال: يا محمد عش ما شئت فإنك ميت وأحبب من شئت، فإنك مفارقه واعمل ما شئت فإنك مجزي به، واعلم أن شرف المؤمن قيامه بالليل وعزه استغناؤه عن الناس".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! جیسے چاہو زندگی گزارو (بالآخر) مرنا تو ہے، جس کو چاہو اپنا محبوب بناؤ (بالآخر) جدا تو ہونا ہے، اپنی چاہت کے مطابق عمل کرو (بالآخر) اس کا بدلہ تو ملنا ہے۔ (اتنا ضرور) جان لو کہ مومن کا شرف رات کی نماز میں اور اس کی عزت لوگو سے بے پروا ہو جانے میں ہے۔“ یہ حدیث سیدنا سہل بن سعد، سیدنا جابر بن عبداللہ اور سیدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/التوبة والمواعظ والرقائق/حدیث: 2184]
1441. مومن کا شرف تہجد میں اور عزت لوگوں سے بے نیاز ہونے میں ہے
حدیث نمبر: 2185
-" أتاني جبريل، فقال: يا محمد عش ما شئت فإنك ميت وأحبب من شئت، فإنك مفارقه واعمل ما شئت فإنك مجزي به، واعلم أن شرف المؤمن قيامه بالليل وعزه استغناؤه عن الناس".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جبریل علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہا: اے محمد! جیسے چاہو زندگی گزارو (بالآخر) مرنا تو ہے، جس کو چاہو اپنا محبوب بناؤ (بالآخر) جدا تو ہونا ہے، اپنی چاہت کے مطابق عمل کرو (بالآخر) اس کا بدلہ تو ملنا ہے۔ (اتنا ضرور) جان لو کہ مؤمن کا شرف رات کی نماز میں اور اس کی عزت لوگوں سے بے پرواہ ہو جانے میں ہے۔“ یہ حدیث سیدنا سہل بن سعد، سیدنا جابر بن عبداللہ اور سیدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/التوبة والمواعظ والرقائق/حدیث: 2185]
1442. مفلس کون ہے؟
حدیث نمبر: 2186
-" أتدرون ما المفلس؟ قالوا: المفلس فينا من لا درهم له ولا متاع، فقال: إن المفلس من أمتي من يأتي يوم القيامة بصلاة وصيام وزكاة، ويأتي قد شتم هذا وقذف هذا وأكل مال هذا وسفك دم هذا وضرب هذا، فيعطى هذا من حسناته وهذا من حسناته، فإن فنيت حسناته قبل أن يقضى ما عليه أخذ من خطاياهم، فطرحت عليه، ثم طرح في النار".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے میرے صحابہ کیا تم جانتے ہو کہ مفلس کون ہے؟ صحابہ نے کہا: ہم میں مفلس وہ شخص ہے جس کے پاس نہ درہم اور نہ ہی کوئی اور سامان ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نہیں، بلکہ) میری امت میں سے مفلس وہ شخص ہے جو قیامت والے دن نماز، روزے اور زکاۃ کے ساتھ آئے۔ گا (لیکن اس کے ساتھ ساتھ) وہ اس حال میں آئے گا کسی کو گالی دی ہو گی، کسی پر بہتان تراشی کی ہو گی، کسی کا مال کھایا ہو گا، کسی کا خون بہایا ہو گا اور کسی کو مارا پیٹا ہو گا۔ پس ان (تمام مظلومین) کو اس کی نیکیاں دے دی جائیں گی (تاکہ ان پر کیے گئے ظلم کی تلافی ہو جائے)۔ لیکن اگر اس کی نیکیاں ختم ہو گئیں، قبل اس کے کہ اس کے ذمے دوسروں کے حقوق باقی ہوں، تو ان کے گناہ لے کر اس پر ڈال دیے جائیں گے، پھر اسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/التوبة والمواعظ والرقائق/حدیث: 2186]
1443. کثرت سوال باعث ہلاکت ہے
حدیث نمبر: 2187
-" اتركوني ما تركتكم، فإذا حدثتكم فخذوا عني، فإنما هلك من كان قبلكم، بكثرة سؤالهم واختلافهم على أنبيائهم".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں (یعنی کوئی جدید حکم نہ دوں) تم بھی مجھے چھوڑے رکھو (یعنی نئے نئے امور کے بارے میں دریافت نہ کرو)۔ ہاں جب میں تمہیں کوئی حکم دے دوں تو اسے اپنا لو، (یاد رکھو کہ) تم سے پہلے والی امتیں انبیا سے زیادہ سوال کرنے اور ان پر اختلاف کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/التوبة والمواعظ والرقائق/حدیث: 2187]
1444. خیانت کیے ہوئے اونٹ، گائے اور بکری کی وجہ سے میدان حشر میں رسوائی
حدیث نمبر: 2188
-" اتق يا أبا الوليد أن تأتي يوم القيامة ببعير تحمله على رقبتك له رغاء أو بقرة لها خوار أو شاة لها ثؤاج".
ابن طاوس اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کو صدقات (کی وصولی) پر عامل مقرر کیا اور اسے فرمایا: ”ابوالولید! اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہنا، (کہیں ایسا نہ ہو کہ) تو روز قیامت اپنی گردن پر بلبلاتا ہوا اونٹ، ڈکارتی ہوئی گائے یا ممیاتی ہوئی بکری اٹھا کر لے آئے (جو تو نے خیانت کر لی ہو)۔ [سلسله احاديث صحيحه/التوبة والمواعظ والرقائق/حدیث: 2188]
حدیث نمبر: 2189
-" إن أوليائي يوم القيامة المتقون، وإن كان نسب أقرب من نسب، فلا يأتيني الناس بالأعمال وتأتوني بالدنيا تحملونها على رقابكم، فتقولون: يا محمد! فأقول هكذا وهكذا: لا وأعرض في كلا عطفيه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کر تے ہی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیلہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن پرہیزگار لوگ میرے دوست ہوں گے، اگرچہ وہ نسب میں قریب تر ہوں (یا نہ ہوں)۔ (خیال رکھنا) کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگ تو میرے پاس (نیک) اعمال لے کر آئیں اور تم دنیا (کی خیانتوں اور دوسروں کے غصب شدہ حقوق) کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر لاؤ اور پکارو: اے محمد! اور میں ادھر ادھر اعراض کرتے ہوئے کہوں: ”نہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دونوں جانب اعراض کیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/التوبة والمواعظ والرقائق/حدیث: 2189]
1445. سات کبیرہ گناہ
حدیث نمبر: 2190
-" اجتنبوا الكبائر السبع، فسكت الناس فلم يتكلم أحد، فقال: ألا تسألوني عنهن؟ الشرك بالله وقتل النفس والفرار من الزحف وأكل مال اليتيم وأكل الربا وقذف المحصنة والتعرب بعد الهجرة".
سیدنا سہل بن ابوحثمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: ”سات کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرو۔“ لوگ خاموش رہے اور کسی نے (تفصیل کی بابت) کوئی بات نہ کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم مجھ سے ان (سات گناہوں) کے بارے میں دریافت کیوں نہیں کرتے؟ وہ یہ ہیں: اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا، کسی جان کو ناحق قتل کرنا، کافروں سے لڑائی کے وقت راہ فرار اختیار کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانا اور ہجرت کے بعد پھر جنگل میں مقیم ہو کر بدو بن جانا۔“[سلسله احاديث صحيحه/التوبة والمواعظ والرقائق/حدیث: 2190]
1446. چھوٹے گناہوں کی کثرت بھی مہلک ہے
حدیث نمبر: 2191
-" إياكم ومحقرات الذنوب كقوم نزلوا في بطن واد فجاء ذا بعود وجاء ذا بعود حتى أنضجوا خبزتهم وإن محقرات الذنوب متى يؤخذ بها صاحبها تهلكه".
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صغیرہ گناہوں سے گریز کرو۔ (اور ان کو حقیر مت سمجھو، غور فرماؤ کہ) کی کچھ لوگ ایک وادی میں پڑاؤ ڈالتے ہیں، ایک آدمی ایک لکڑی لاتا ہے اور دوسرا ایک لاتا ہے۔ (ایک ایک کر کے اتنی لکڑیاں جمع ہو جاتی ہیں کہ) وہ آگ جلا کر روٹیاں وغیرہ پکا لیتے ہیں۔ اسی طرح اگر صغیرہ گناہوں کی بنا پر مؤاخذہ ہوا تو وہ بھی ہلاک کر سکتے ہیں۔“[سلسله احاديث صحيحه/التوبة والمواعظ والرقائق/حدیث: 2191]
1447. چھوٹے گناہوں کی وجہ سے مؤاخذہ
حدیث نمبر: 2192
-" يا عائشة إياك ومحقرات الأعمال (وفي لفظ: الذنوب) فإن لها من الله طالبا".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”صغیرہ گناہوں کا ارتکاب کرنے سے بچتے رہنا، کیونکہ ان کا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے مؤاخذہ کیا جائے گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/التوبة والمواعظ والرقائق/حدیث: 2192]
1448. حرام کے قریب تک نہیں پھٹکنا چاہیے
حدیث نمبر: 2193
-" اجعلوا بينكم وبين الحرام سترة من الحلال، من فعل ذلك استبرأ لدينه وعرضه ومن أرتع فيه كان كالمرتع إلى جنب الحمى".
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اپنے اور حرام (امور) کے مابین کسی حلال چیز کو آڑ بنائے رکھو، جس نے ایسے کیا وہ اپنے دین اور عزت کو محفوظ کر لے گا اور جو (اس آڑ کو پھلانگ کر حرام کرے) قریب تک جا پہنچے گا، وہ اس آدمی کی طرح ہے جو (ممنوعہ) چراگاہ کے ساتھ (مویشیوں کو) چرا رہا ہے (قریب ہے کہ وہ اس میں داخل ہو جائیں)۔“[سلسله احاديث صحيحه/التوبة والمواعظ والرقائق/حدیث: 2193]