-" رباط يوم في سبيل الله أفضل من قيام رجل وصيامه في أهله شهرا".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دن سرحدی محاذ پر پہرہ دینا گھر میں رہ کر ایک مہینے کے قیام کرنے اور اس کے روزے رکھنے سے بہتر ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2045]
حدیث نمبر: 2046
- (سافروا تصحوا، واغزوا تستغنوا).
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سفر کیا کرو تندرست رہو گے اور جہاد کیا کرو بے نیاز ہو جاؤ گے۔“ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ سیدنا عبداللہ بن عمر، سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہم اور زید بن اسلم سے مرسلاً مروی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2046]
1346. شہادت کی تکلیف
حدیث نمبر: 2047
-" ما يجد الشهيد من مس القتل إلا كما يجد أحدكم من مس القرصة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہید، قتل سے اتنی ہی تکلیف محسوس کرتا ہے جتنی کہ تم میں کوئی شخص چٹکی (یا پسو وغیرہ کے ڈنگ) کی تکلیف محسوس کرتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2047]
1347. شہید کا دنیا میں لوٹنے کی خواہش اور اس کی وجہ
حدیث نمبر: 2048
-" ما على الأرض من نفس تموت، ولها عند الله خير، تحب أن ترجع إليكم ولها الدنيا إلا القتيل (في سبيل الله)، فإنه يحب أن يرجع فيقتل مرة أخرى".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” زمین پر جو انسان بھی پایا جاتا ہے، جب وہ مرتا ہے اور اللہ کے ہاں اس کے لیے بہتر (انجام یعنی جنت) ہوتی ہے تو وہ واپس آنا پسند نہیں کرتا، اگرچہ اسے پوری دنیا ملتی ہو، ماسوائے اللہ کے راستے میں شہید ہونے والے کے، کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ وہ لوٹ جائے اور اسے دوبارہ شہید کر دیا جائے۔“[سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2048]
حدیث نمبر: 2049
- (يا جابرُ! أمّا علمت أنّ الله عزّوجلّ أحيا أباك، فقال له: تمنَّ عليَّ، فقال: أُردُّ إلى الدُّنيا فأُقتلُ مرةً أُخرى! فقال: إنّي قضيتُ الحُكمَ: أنّهُم إليها لا يُرجعُون؟!).
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجے فرمایا: ”جابر! کیا تجھے خبر ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے تیرے باپ کو زندہ کر دیا؟ (وہ اس طرح کہ) اللہ تعالیٰ نے تیرے باپ سے کہا: کوئی آرزو کرو (میں پوری کروں گا)۔ تیرے باپ نے کہا: مجھے دنیا میں واپس لوٹا دیا جائے، دوبارہ قتل ہونا چاہتا ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے کہا: بے شک میں ایک فیصلہ کر چکا ہوں کہ (ایک دفعہ مر جانے والوں کو) دنیا کی طرف نہیں لوٹایا جائے گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2049]
1348. سفر جہاد کی فضیلت
حدیث نمبر: 2050
-" من خرج حاجا فمات كتب الله له أجر الحاج إلى يوم القيامة، ومن خرج معتمرا فمات كتب الله له أجر المعتمر إلى يوم القيامة، ومن خرج غازيا في سبيل الله فمات كتب الله له أجر الغازي إلى يوم القيامة".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو حج کرنے کے لیے نکلا اور فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے قیامت کے دن تک حج کرنے والے کا ثواب لکھ دیتا ہے، جو عمرہ کی ادائیگی کے لیے نکلا اور فوت ہو گیا تو اللہ اس کے لیے قیامت کے دن تک عمرہ کرنے والے کا اجر لکھ دیتا ہے اور جو غازی اللہ کے راستے میں نکلا اور فوت ہو گیا تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے قیامت کے دن تک غازی کا اجر لکھ دیتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2050]
حدیث نمبر: 2051
-" من راح روحة في سبيل الله كان له بمثل ما أصابه من الغبار مسكا يوم القيامة".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں چلا تو جتنا غبار اس پر پڑے گا، اسی کے بقدر اسے قیامت کے دن کستوری ملے گی۔“[سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2051]
1349. ساتھیوں اور چھوٹے بڑے لشکر کی بہترین تعداد
حدیث نمبر: 2052
-" خير الصحابة أربعة وخير السرايا أربعمائة وخير الجيوش أربعة آلاف ولا يغلب اثنا عشر ألفا من قلة".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بہترین ساتھی چار ہیں، بہترین سریہ چار سو افراد کا ہے، بہترین لشکر چار ہزار افراد کا ہے اور بارہ ہزار افراد کا لشکر محض تعداد کی قلت کی وجہ سے مغلوب نہیں ہو گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2052]
1350. شہدا کی اقسام
حدیث نمبر: 2053
-" القتيل في سبيل الله شهيد والطعين في سبيل الله شهيد والغريق في سبيل الله شهيد والخار عن دابته في سبيل الله شهيد والمجنوب في سبيل الله شهيد. قال محمد (يعني ابن إسحاق): المجنوب: صاحب الجنب".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تم کن کو شہد شمار کرتے ہو؟“ انہوں نے کہا: جو اللہ کی راہ میں لڑتا ہے اور قتل کر دیا جاتا ہے۔ (وہ شہید ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تب تو میری امت میں شہدا کم ہوں گے (حقیقت یہ ہے کہ) اللہ کے راستے میں قتل ہونے والا شہید ہے، اللہ کے راستے میں نیزہ سے مر جانے والا آدمی شہید ہے، ڈوب کر مر جانے والا شہید ہے، اللہ کے راستے میں اپنی سواری سے گر کر مر جانے والا شہید ہے اور اللہ کے راستے میں نمونیا سے مرنے والا آدمی شہید ہے۔“ محمد نے اسحاق نے کہا: «مَجْنُوْب» سے مراد «صَاحِب الْجَنْب» ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2053]
حدیث نمبر: 2054
-" من صرع عن دابته في سبيل الله، فهو شهيد".
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اللہ کے راستے میں اپنی سواری سے گر کر فوت ہو گیا، وہ شہید ہو گا۔“[سلسله احاديث صحيحه/السفر والجهاد والغزو والرفق بالحيوان/حدیث: 2054]