سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دوبارہ آنے کا حکم دیا۔ اس نے کہا: اگر میں آؤں اور آپ نہ ہوں تو؟ (اس کا مقصد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تھا۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر مجھے نہ پائے تو ابوبکر کے پاس آ جانا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الخلافة والبيعة والطاعة والامارة/حدیث: 1370]
958. سیدنا عثمان برحق خلیفہ رسول تھے
حدیث نمبر: 1371
- (تَهجُمون على رجلٍ مُعتَجرٍ ببردٍ حَبِرَةٍ، يبايعُ الناسَ، من أهل الجنة)
سیدنا عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن فرمایا: ”اچانک تم ایسے آدمی پر ( بیعت کرنے کے لیے) ٹوٹ پڑو گے، جس نے دھاری دار چادر لپیٹی ہو گی، وہ لوگوں سے خرید و فروخت کا معاملہ کر رہا ہو گا، اس حال میں کہ وہ جنتی ہو گا۔“(ایک دن آیا کہ) ہم نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی بیعت کرنے کے لیے ان پر ہجوم کیا اور انہوں نے دھاری دار چادر لپیٹی ہوئی تھی اور وہ لوگوں سے خرید و فروخت کا معاملہ کر رہے تھے۔ اس حدیث میں «يبايع» سے مراد خرید و فروخت ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الخلافة والبيعة والطاعة والامارة/حدیث: 1371]
حدیث نمبر: 1372
- (إنّي، وإيّاكِ، وهذين، وهذا الرّاقد- يعني: عليّاً- يوم القيامة في مكان واحد، يعني: فاطمة وولديْها: الحسن والحسين رضي الله عنهم)
جبیر بن نفیر کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ خیمہ زن تھے، سیدنا کعب بن مرہ بہزی رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات نہ سنی ہوتی تو میں اس مقام پر کھڑا نہ ہوتا۔ جب سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام سنا تو لوگوں کو بٹھا دیا، انہوں نے کہا: ”ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا وہاں سے گزر ہوا، انہوں نے اپنے بالوں کو سنوارا ہوا اور چہرے پر کپڑا لپیٹا ہوا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس (عثمان) کے قدموں کے نیچے سے فتنہ نکلے گا۔ اس وقت یہ (عثمان) اور اس کے پیروکار ہدایت پر ہوں گے۔“ منبر کے پاس سے ابن حوالہ ازدی کھڑا ہوا اور مجھے کہا: (کعب!) تو بھی اسی کا ساتھی ہے؟ میں نے کہا: ہاں۔ اللہ کی قسم! میں اس مجلس میں حاضر تھا، اگر مجھے یہ یقین ہو جائے کہ اس لشکر میں میری تصدیق کرنے والے موجود ہیں تو میں اس کے بارے میں سب سے پہلے میں کلام کروں گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الخلافة والبيعة والطاعة والامارة/حدیث: 1372]
959. بارہ قریشی خلفا
حدیث نمبر: 1373
-" لا يزال هذا الأمر عزيزا إلى اثنى عشر خليفة كلهم من قريش".
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (خلافت والا) معاملہ بارہ خلفا تک غالب رہے گا، وہ سب کے سب قریش سے ہوں گے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الخلافة والبيعة والطاعة والامارة/حدیث: 1373]
960. خلافت قریشیوں کا حق ہے
حدیث نمبر: 1374
-" الخلافة في قريش والحكم في الأنصار والدعوة في الحبشة والهجرة في المسلمين والمهاجرين بعد".
سیدنا عتبہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خلافت قریش میں، عہدۂ قضا انصاریوں میں، دعوت و تبلیغ حبشیوں میں اور ہجرت مسلمانوں میں اور بعد والے مہاجروں میں ہو گی۔“[سلسله احاديث صحيحه/الخلافة والبيعة والطاعة والامارة/حدیث: 1374]
حدیث نمبر: 1375
-" كان يأخذ الوبر من جنب البعير من المغنم ثم يقول: مالي فيه إلا مثل ما لأحدكم. ثم يقول: إياكم والغلول، فإن الغلول خزي على صاحبه يوم القيامة، فأدوا الخيط والمخيط وما فوق ذلك، وجاهدا في الله القريب والبعيد، في الحضر والسفر، فإن الجهاد باب من الجنة، إنه ينجي صاحبه من الهم والغم. وأقيموا حدود الله في القريب والبعيد، ولا تأخذكم في الله لومة لائم".
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت کے ایک اونٹ کے پہلو سے کچھ بال پکڑے اور فرمایا: ”اس مال میں میرا حصہ بھی وہی ہے جو تم میں سے کسی ایک کا ہے، خیانت کرنے سے بچو، کیونکہ خیانت، خائن کے لیے روز قیامت باعث رسوائی ہو گی لہٰذا سوئی، دھاگہ اور ان سے کم قیمت والی چیزیں ادا کر دو، سفر ہو یا حضر اور رشتہ دار ہو یا غیر رشتہ دار، بس اللہ کے لیے جہاد کرو۔ (یاد رکھو کہ) جہاد جنت کا ایک دروازہ ہے، یہ مجاہد کو غم و الم اور پریشانی و پشیمانی سے نجات دلاتا ہے اور رشتہ داروں اور غیر رشتہ داروں میں اللہ کی حدیں قائم کرو اور اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت تمہیں متأثر نہ کرنے پائے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الخلافة والبيعة والطاعة والامارة/حدیث: 1375]
961. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مال غنیمت میں حصہ، خیانت باعث عار و شنار ہے
حدیث نمبر: 1376
-" إن هذه الوبرة من غنائمكم، وإنه ليس لي فيها إلا نصيبي معكم، إلا الخمس والخمس مردود عليكم، فأدوا الخيط والمخيط وأكبر من ذلك وأصغر ولا تغلوا، فإن الغلول نار وعار على أصحابه فى الدنيا والآخرة. وجاهدوا الناس في الله تبارك وتعالى القريب والبعيد، ولا تبالوا في الله لومة لائم وأقيموا حدود الله في الحضر والسفر وجاهدوا في سبيل الله، فإن الجهاد باب من أبواب الجنة عظيمة، ينجي الله تبارك وتعالى به من الغم والهم".
مقدام بن معدی کرب کندی بیان کرتے ہیں کہ وہ سیدنا عبادہ بن صامت، سیدنا ابودردا اور سیدنا حارث بن معاویہ کندی رضی اللہ عنہم کے پاس بیٹھا تھا، یہ لوگ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا مذاکرہ کر رہے تھے۔ ابودردا نے عبادہ سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ کلمات جو انہوں نے فلاں فلاں غزوہ میں پانچویں حصے کے بارے میں کہے تھے۔ عبادہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نماز پڑھائی، آپ کے سامنے مال غنیمت کا ایک اونٹ تھا، سلام پھیرنے کے بعد کھڑے ہوئے، دو انگلیوں کے پوروں میں اونٹ کے جسم کے بال پکڑے اور فرمایا: ”یہ بھی تمھاری غنیمت کا حصہ ہیں، مجھے صرف میرا حصہ ملے گا، جو کہ پانچواں حصہ ہے اور وہ بھی تم میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ لہٰذا سوئی دھاگہ اور اس سے چھوٹی بڑی چیزیں سب واپس کر دو اور خیانت نہ کرو، کیونکہ خیانت دنیا و آخرت میں خائن کے لیے عار و شنار اور عیب و رسوائی کا باعث ہو گی۔ اللہ کے لیے لوگوں سے جہاد کرنا، سفر قریب کا ہو یا بعید کا، اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کرنا، اللہ کی حدیں، حضر میں ہو یا سفر میں، قائم کرنا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا، (یاد رہے کہ) جہاد جنت کے عظیم دروازوں میں سے ایک دروازہ ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے ہر قسم کے غم و الم اور پریشانی و پشیمانی میں سے نجات دلاتا ہے۔“[سلسله احاديث صحيحه/الخلافة والبيعة والطاعة والامارة/حدیث: 1376]
962. بروز قیامت خائن کی علامت
حدیث نمبر: 1377
-" لكل غادر لواء يوم القيامة يعرف به عند استه".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے روز ہر دھوکے باز کی دبر کے ساتھ ایک جھنڈا ہو گا، جس سے اس کی پہچان ہو گی۔“[سلسله احاديث صحيحه/الخلافة والبيعة والطاعة والامارة/حدیث: 1377]
963. مسئولیت خیانت کا سبب ہے
حدیث نمبر: 1378
-" انطلق أبا مسعود! ولا ألفينك يوم القيامة تجيء على ظهرك بعير من إبل الصدقة له رغاء قد غللته".
سیدنا ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زکوٰۃ وصول کنندہ کی حیثیت سے بھیجنے کا فیصلہ کیا اور فرمایا: ”ابومسعود! جاؤ (اور زکوٰۃ وصول کرو)، کہیں ایسا نہ ہو کہ تو قیامت کے روز آئے اور تیری پیٹھ پر صدقے کا اونٹ، جسے تو نے خیانت کیا ہو، بلبلا رہا ہو۔“ اس نے کہا: (اگر یہ وعید ہے) تو میں جاتا ہی نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(اگر تو اس قدر احتیاط برتنا چاہتا ہے) تو میں تجھے مجبور نہیں کرتا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الخلافة والبيعة والطاعة والامارة/حدیث: 1378]
964. کوڑھ زدہ آدمی سے بیعت لینے کا طریقہ اور اس کی وجہ
حدیث نمبر: 1379
-" إنا قد بايعناك فارجع".
شرید بن سوید کہتے ہیں: ثقیف کے وفد میں ایک کوڑھ زدہ آدمی تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا کہ ”ہم نے تجھ سے بیعت لے لی ہے تو چلا جا۔“[سلسله احاديث صحيحه/الخلافة والبيعة والطاعة والامارة/حدیث: 1379]