الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
حدیث نمبر: 521
- (إنّه ليسَ من مصلٍّ إلا وهو يناجِي ربَّه؛ فلا يجهر بعضُكم على بعضٍ بالقراءَةِ).
عطار بن یسار، بنو بیاضہ کے ایک انصاری آدمی سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن مسجد میں اعتکاف کی حالت میں لوگوں کو وعظ و نصیحت کی، انہیں ڈرایا اور رغبت دلائی پھر فرمایا: ہر نمازی اپنے رب سے سرگوشی کرتا ہے، لہٰذا ایک دوسرے پر بلند آواز سے قرأت نہ کیا کرو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 521]
352. مسجد نبوی، مسجدحرام اور مسجد اقصی کی فضیلت
حدیث نمبر: 522
-" إنما تضرب أكباد المطي إلى ثلاثة مساجد: المسجد الحرام ومسجدي هذا والمسجد الأقصى".
سعید بن ابوسعید مقبری کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوہِ طور سے واپس آ رہے تھے کہ سیدنا ابوبصرہ جمیل بن بصرہ رضی اللہ عنہ سے ان کی ملاقات ہو گئی، انہوں نے ان سے کہا: اگر وہاں جانے سے آپ کی میرے ساتھ ملاقات ہو جاتی تو آپ وہاں نہ جاتے، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: سواریوں کو صرف تین مساجد ہی کی جانب چلایا جائے مسجد حرام، میری مسجد یعنی مسجد نبوی اور مسجد اقصی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 522]
حدیث نمبر: 523
-" إن خير ما ركبت إليه الرواحل مسجدي هذا، والبيت العتيق".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین (دو) مقامات، جن کی طرف سفر کیا جانا چاہیئے، میری یہ مسجد اور بیت عتیق (یعنی بیت اللہ) ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 523]
حدیث نمبر: 524
-" صلاة هاهنا - يريد المدينة - خير من ألف صلاة هاهنا - يريد إيلياء -".
عبداللہ بن عثمان بن ارقم اپنے دادا سیدنا ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: کہاں کا ارادہ ہے؟ میں نے کہا: بیت المقدس کا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر پوچھا: تجارت کی غرض سے؟ میں نے کہا: نہیں، میرا ارادہ تو بیت المقدس میں نماز پڑھنے کا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہاں (یعنی مدینہ میں) نماز پڑھنا وہاں (یعنی ایلیا میں) نماز پڑھنے سے ہزار گنا بہتر ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 524]
353. نماز باجماعت کی فضیلت
حدیث نمبر: 525
-" إن الله ليعجب من الصلاة في الجميع".
سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نماز باجماعت پر خوش ہوتے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 525]
حدیث نمبر: 526
- (تفضل صلاة الجميع صلاة أحدكم وحده بخمس وعشرين جزءاً، وتجتمع ملائكة الليل وملائكة النهار في صلاة الفجر).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز باجماعت، اکیلے آدمی کی نماز سے پچیس گنا افضل ہے۔ رات اور دن کے فرشتے نماز فجر میں جمع ہوتے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 526]
حدیث نمبر: 527
ـ (صلاةُ الرّجلِ في جماعةٍ تزيدُ على صَلاتِهِ وحدَه خمْساً وعشرينَ دَرجَةً، وإنْ صلاها بأرضِ فلاةٍ، فأتمّ وُضوءها وركوعَها وسجودَها؛ بلغتْ صلاتُه خمسينَ درجةٍ).
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجے زیادہ ہے، اور اگر وہ ویران جنگل میں ہو اور وضو اور رکوع و سجود مکمل انداز میں ادا کرتا ہے تو اس کی نماز پچاس درجوں تک پہنچ جاتی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 527]
354. نماز باجماعت ایک مبارک عمل ہے
حدیث نمبر: 528
-" البركة في ثلاث: الجماعات والثريد والسحور".
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزوں میں برکت ہے۔ جماعتوں میں، ثرید میں اور سحری کے کھانے میں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 528]
355. جماعت میں نمازیوں کی کثرت اجر و ثواب میں اضافہ کا باعث ہے
حدیث نمبر: 529
-" صلاة رجلين يؤم أحدهما صاحبه أزكى عند الله من صلاة ثمانية تترى، وصلاة أربعة يؤمهم أحدهم أزكى عند الله من صلاة مائة تترى".
سیدنا قباث بن اشیم لیثی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو آدمیوں کی نماز، جس میں ایک دوسرے کی امامت کرائے، پے در پے پڑھی جانے والی آٹھ نمازوں سے بہتر ہے اور چار اشخاص کی نماز، جس میں ایک دوسروں کو جماعت کرائے، لگاتار پڑھی جانے والی سو نمازوں سے بہتر ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 529]
356. مسلسل چالیس دن تک تکبیر اولی کے ساتھ باجماعت نماز ادا کرنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 530
-" من صلى لله أربعين يوما في جماعة يدرك التكبيرة الأولى كتبت له براءتان: براءة من النار وبراءة من النفاق".
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے چالیس روز جماعت کے ساتھ نمازیں پڑھیں اور (امام کے ساتھ) تکبیر اولیٰ (یعنی تکبیر تحریمہ) پاتا رہا تو اس کے لیے دو آزادیاں لکھ دی جاتی ہیں: جہنم سے آزادی اور نفاق سے آزادی۔ یہ حدیث سیدنا انس، سیدنا ابوکاہل، اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 530]

Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next