الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
545. اذان کے بعد بلا عذر مسجد سے نکلنے والا اور پھر نہ لوٹنے والا منافق ہے
حدیث نمبر: 810
-" لا يسمع النداء أحد في مسجدي هذا، ثم يخرج منه - إلا لحاجة - ثم لا يرجع إلا منافق".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ آدمی منافق ہے، جو میری اس مسجد میں موجود ہو، اذان سنے اور ضرورت کے بغیر نکل جائے اور پھر واپس نہ لوٹے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 810]
546. وضو ٹوٹ جانے کا وسوسہ ڈالنے کے لیے شیطان کی کاروائیاں
حدیث نمبر: 811
- (يأتي الشيطان أحدكم فينقر عند عجانه (¬1)، فلا ينصرف حتى يَسْمَعَ صوتاً؛ [أو يَجِدَ ريحاً]).
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شیطان آدمی کے پاس آتا ہے اور (اسے وسوسہ ڈالنے کے لیے) اس کی دبر (یعنی پاخانہ کی جگہ) کے پاس پھونک مارتا ہے، (ایسی صورت میں) آدمی اس وقت تک (وضوہ کرنے کے لیے) نہ جائے جب تک ہوا کی آواز نہ سن لے یا اس کی بو نہ پا لے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 811]
547. جن مقامات پر نمازی کی نگاہ پڑتی ہے، ان کا نقش و نگار والا ہونا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 812
-" تكون إبل للشياطين وبيوت للشياطين، فأما إبل الشياطين، فقد رأيتها يخرج أحدكم بجنيبات معه قد أسمنها فلا يعلو بعيرا منها ويمر بأخيه قد انقطع به فلا يحمله. وأما بيوت الشياطين فلم أرها".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھتے تھے۔ (ایک دن) فرمایا: عائشہ! اپنی یہ چٹائی اٹھا لو، مجھے اندیشہ ہے کہ یہ لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کر دے گی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 812]
548. عورتیں ناقص دین کیوں ہیں؟
حدیث نمبر: 813
- (يا مَعْشرَ النساء! تصدَّقْنَ، فما رأيتُ من نواقصِ عقلٍ - قطُّ - أو دينٍ أذْهبَ لقلوبِ ذوي الألبابِ منكنَّ، وإني رأيتُكُنَّ أكثرَ أهلِ النارِ يومَ القيامةِ، فتقرَّبنَ إلى الله بما استطعتُنَّ. وكان في النساء امرأة ابن مسعود... فساق الحديث، فقالت: فما نقصان ديننا وعقولنا يا رسول الله؟! فقال: أمَّا ما ذكرتُ من نقصانِ دينكُنَّ؛ فالحيضةُ التي تصيبُكُنَّ؛ تمكثُ إحداكُنَّ ما شاءَ الله أنْ تمكثَ لا تُصلي، وأمَّا ما ذكرتُ من نقصانِ عقولِكنَّ؛ فشهادةُ المرأة نصفُ شهادةِ الرجلِ).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر سے فارغ ہوئے، مسجد میں تشریف فرما عورتوں کے پاس آئے، ان کے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا: عورتوں کی جماعت! صدقہ کیا کرو، میں نے عقل اور دین میں ناقص ہونےکے باوجود تم عورتوں سے زیادہ کسی عقل مند پر غالب آ جانے والا کوئی نہیں دیکھا اور میں نے قیامت کے دن جہنم میں اکثریت عورتوں کی دیکھی، لہٰذا حسب استطاعت اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرو۔ عورتوں میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی بیوی بھی موجود تھی . . . راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ اس عورت نےکہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے دین اور عقل میں کیا کمی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: میں نے جو نقصان دین کی بات کی، وہ یہ ہے کہ جب تم میں سے کسی کو حیض آتا ہے، تو وہ اللہ کی مشیت کے مطابق نماز پڑھنے سے رکی رہتی ہے، (اس سے دین میں کمی آ جاتی ہے) اور عقل کا نقصان یہ ہے کہ ایک عورت کی گواہی، مرد کی نصف شہادت کے برابر ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 813]
549. قرآن کی تلاوت کرنے والوں کی اقسام
حدیث نمبر: 814
- (يكونُ خَلْفٌ مِنْ بَعْدِ ستينَ سنةً (أضاعُوا الصلاةَ واتبعوا الشَّهَوَات فسوفَ يَلْقَوْنَ غَيّاً). ثم يكونُ خلفٌ يَقْرَأُون القرآنَ لا يَعْدُو تَرَاقِيَهُم. ويَقْرَأُ القرآنَ ثلاثةٌ: مؤمنٌ، ومنافقٌ، وفاجرٌ).
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ساٹھ سال کے بعد نااہل لوگ پیدا ہوں گے، (ارشاد باری تعالیٰ ہے:) انہوں نے نماز ضائع کر دی اور نفسانی خواہشات کے پیچھے پڑ گئے، سو ان کا نقصان ان کے آگے آئے گا۔ (سورہ مریم: ۵۹) پھر ایسے نااہل لوگ آئیں گے جو قرآن مجید کی تلاوت تو کریں گے، لیکن وہ تلاوت ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گی (یعنی ان پر بے اثر ہو گی)۔ تین قسم کے لوگ قرآن مجید کی تلاوت کرتے ہیں: مومن، منافق اور فاسق۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 814]
550. ایک مقتدی کا امام کی دائیں جانب اس کے برابر کھڑے ہونا
حدیث نمبر: 815
- عن أنس بن مالك: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أتى أم حرام، فأتيناه بتمر وسمن فقال:" ردوا هذا في وعائه وهذا في سقائه فإني صائم".
جناب ثابت، انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ام حرام رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، ہم کھجور اور گھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (کھجور) برتن میں اور یہ (گھی) مشکیزے میں واپس کر دو،کیونکہ میں روزے دار ہوں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور ہمیں دو رکعت نفلی نماز پڑھائی، ام حرام اور ام سلیم کو ہمارے پیچھے اور مجھے اپنی دائیں جانب کھڑا کیا، جیسا کہ ثابت نے بیان کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں چٹائی پر نفلی نماز پڑھائی۔ جب نماز مکمل کی تو ام سلیم نے کہا: یہ آپ کا پیارا سا خادم انس ہے، اس کے حق میں اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیں۔ جواباً آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دنیا و آخرت کی ہر خیر و بھلائی کی دعا کی۔ پھر فرمایا: اے اللہ! اس کے مال و اولاد میں کثرت فرما اور پھر اس کے لیے اس میں برکت فرما۔ انس کہتے ہیں: مجھے میری بیٹی نے بتلایا کہ میری اولاد میں نوے سے زائد افرد ہو چکے ہیں اور انصار کا کوئی آدمی مجھ سے زیادہ مال والا نہیں تھا۔ پھر سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: اے ثابت! میں سونے اور چاندی کا مالک نہیں ہوں، مگر اس انگوٹھی کا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 815]
حدیث نمبر: 816
-" ما شأني (وفي رواية: ما لك) أجعلك حذائي فتخنس؟!".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے آخری حصے میں نماز پڑھ رہے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز شروع کر دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے کھینچا اور اپنے برابر کھڑا کر دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز میں مشغول ہوئے تو میں پیچھے ہٹ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہے، جب فارغ ہوئے تو مجھے فرمایا: تجھے کیا ہوا، میں نے تجھے اپنے برابر کھڑا کیا اور تو پیچھے ہٹ گیا؟ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بھلا کیا کسی کو زیب دیتا ہے کہ وہ آپ کے برابر نماز پڑھے، آپ تو اللہ کے رسول ہیں اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو بہت کچھ عطا کیا ہے۔ (میں نے ان باتوں کے ذریعے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حیرت و تعجب میں ڈال دیا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ وہ میرے علم و فہم میں اضافہ فرمائے۔ امام احمد کی روایت میں یہ زیادتی ہے: پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ سو گئے اور سانس لینے کی آواز آنے لگی، پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! نماز پڑھائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، نماز پڑھائی اور دوبارہ وضو نہیں کیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 816]
551. نماز وتر کا وقت
حدیث نمبر: 817
-" أما أنت يا أبا بكر فأخذت بالوثقى، وأما أنت يا عمر فأخذت بالقوة".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم کس وقت نماز وتر ادا کرتے ہو؟ انہوں نے کہا: عشاء کے بعد رات کے اول حصے میں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ) سے پوچھا: اور عمر تم کب (پڑھتے ہو)؟ انہوں نے کہا: رات کے آخری حصے میں۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر تم نے تو محتاط عمل اختیار کیا ہے اور عمر تم نے قوی (یعنی مشکل) عمل اپنایا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 817]
حدیث نمبر: 818
-" إن الله زادكم صلاة وهي الوتر، فصلوها بين صلاة العشاء إلى صلاة الفجر".
ابو تمیم جیشانی سے روایت ہے کہ سیدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے روز لوگوں کو خطبہ دیا اور فرمایا: ابو بصرہ نے مجھے بیان کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہیں مزید ایک نماز عطا کی ہے، جو کہ وتر ہے، اس نماز عشاء اور نماز فجر کے درمیانے وقفے میں پڑھ لیا کرو۔ ابو تمیم نے کہا: سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑا اور ابو بصرہ کی طرف چل دیے (اس کے پاس پہنچے اور) پوچھا: کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ حدیث سنی ہے جو عمرو نے بیان کی ہے؟ ابو بصرہ نے کہا: (جی ہاں) میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 818]
حدیث نمبر: 819
-" إنما الوتر بالليل".
سیدنا اغر مزنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے نبی: صبح ہو گئی ہے اور میں نے نماز وتر نہیں پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وتر تو رات کی نماز ہے۔ اس نےکہا: اے اللہ کے نبی! صبح ہو گئی ہے اور میں نے وتر کی نماز نہیں پڑھی (اب میں کیا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز وتر پڑھ لے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 819]

Previous    31    32    33    34    35    36    Next