الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
523. نمازیوں کی کثرت کا لحاظ کرتے ہوئے نماز جماعت جلد یا بتاخیر قائم کرنا
حدیث نمبر: 780
- (كان يخرج بعد النداء إلى المسجد، فإذا رأى أهل المسجد قليلاًً؛ جلس حتى يرى منهم جماعةً ثم يصلي، وكان إذا خرج فرأى جماعة، أقام الصلاة).
سیدنا سالم ابونضرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذان کے بعد مسجد کی طرف جاتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھتے کہ نمازی کم ہیں تو بیٹھ جاتے، حتی کہ پوری جماعت اکٹھی ہو جاتی تو نماز پڑھاتے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلتے اور دیکھتے کہ نمازیوں کی جماعت (پہلے ہی سے) جمع ہے تو نماز کھڑی کر دیتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 780]
524. نماز عیدین کی ادائیگی کا طریقہ
حدیث نمبر: 781
-" كان يخرج يوم الأضحى ويوم الفطر فيبدأ بالصلاة، فإذا صلى صلاته وسلم قام [ قائما] [على رجليه]، فأقبل على الناس [بوجهه] وهم جلوس في مصلاهم، فإن كان له حاجة ببعث ذكره للناس، أو كانت له حاجة بغير ذلك أمرهم بها، وكان يقول:" تصدقوا تصدقوا تصدقوا". وكان أكثر من يتصدق النساء، ثم ينصرف".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحی اور عیدالفطر کے روز نکلتے اور (عیدگاہ میں) ابتدا نماز سے کرتے۔ جب نماز پڑھ لیتے اور سلام پھیر دیتے تھے تو کھڑے ہو کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے اور لوگ اپنی اپنی جگہ میں بیٹھے رہتے۔ اگر کسی وفد کو بھیجنے کی ضرورت ہوتی تو لوگوں کے سامنے اس کا تذکرہ کرتے۔ اس کے علاوہ جو بھی حاجت ہوتی اسے لوگوں کے سامنے بیان کرتے اور فرماتے: صدقہ کیاکرو، صدقہ کیاکرو، صدقہ کیاکرو۔ زیاوہ تر صدقہ کرنے والی عورتیں تھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے گھر)کو واپس چلے جاتے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 781]
525. نماز عیدین میں چھ یا بارہ تکبیرات کہنا
حدیث نمبر: 782
-" لا تنسوا، كتكبير الجنائز. وأشار بأصابعه، وقبض إبهامه. يعني في صلاة العيد".
وضین بن عطا کہتے: مجھ سے ابوعبدالرحمٰن قاسم نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ مجھے کسی صحابی رسول نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں عید کے روز نماز پڑھائی اور چار چار تکبیریں کہیں، پھر نماز سے فارغ ہونے کے بعد ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: بھولنا نہیں، جنازے کی تکبیرات کی طرح (چار تکبیریں اس نماز میں بھی ہیں)۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بات سمجھانے کے لیے) انگوٹھا بند کر کے بقیہ چار انگلیوں کے ساتھ اشارہ کیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 782]
526. خطبہ دیتے وقت ہاتھ میں چھڑی لینا
حدیث نمبر: 783
- (كانَ يَخْطُبُ بِمِخْصَرَةٍ في يَدِهِ).
عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے باپ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ میں چھڑی لے کر خطبہ دیتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 783]
حدیث نمبر: 784
عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے باپ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ میں چھڑی لے کر خطبہ دیتے تھے۔ d [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 784]
حدیث نمبر: 785
عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے باپ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ میں چھڑی لے کر خطبہ دیتے تھے۔ d [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 785]
حدیث نمبر: 786
عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے باپ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ میں چھڑی لے کر خطبہ دیتے تھے۔ d [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 786]
حدیث نمبر: 787
عامر بن عبداللہ بن زبیر اپنے باپ سیدنا زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ میں چھڑی لے کر خطبہ دیتے تھے۔ d [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 787]
527. مقام ابراہیم کے پاس نماز ادا کرنا «فليدع ناديه سندع الزبانيه» کا شان نزول
حدیث نمبر: 788
-" كان يصلي عند المقام، فمر به أبو جهل بن هشام، فقال: يا محمد ألم أنهك عن هذا؟! وتوعده، فأغلظ له رسول الله صلى الله عليه وسلم وانتهره، فقال: يا محمد بأي شيء تهددني؟! أما والله إني لأكثر هذا الوادي ناديا، فأنزل الله * (فليدع ناديه. سندع الزبانية) *. قال ابن عباس: لو دعا ناديه أخذته زبانية العذاب من ساعته".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھ رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ابوجہل بن ہشام گزرا اور کہا: او محمد! میں نے تجھے یہاں نماز پڑھنے سے منع جو کیا تھا؟ اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سخت دھمکی آمیز باتیں کیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے کڑا جواب دیا اور خوب جھڑکا۔ اس نے کہا: او محمد! تو مجھے کس چیز سے ڈراتا ہے؟ آگاہ ہو جا، اللہ کی قسم! اس وادی میں سب سے زیادہ میرے حمایتی اور میری مجلس والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل کیں: یہ اپنی مجلس والوں کو بلا لے۔ ہم بھی (دوزخ کے) پیادوں کو بلالیں گے۔ (سورہ علق: ۱۷، ۱۸) سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: اگر وہ اپنے حمایتیوں کو بلاتا تو اسی وقت عذاب کے فرشتے اسے پکڑ لیتے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 788]
528. بچوں کا دوران سجدہ نمازی کی کمر پر بیٹھ جانا
حدیث نمبر: 789
- (كانَ يصلي والحسنُ والحسينُ يلعبانِ ويقعدانِ على ظهرِه، فأخذَ المسلمونَ يميطونَهما؛ فلمّا انصرفَ قال: ذرُوهما- بأبي وأمّي- من أحبّني؛ فليحبَّ هذَينِ).
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے اور حسن وہ حسین کھیلتے کھیلتے آپ کی پیٹھ پر بیٹھ گئے۔ صحابہ نے انہیں دور کرنے کی کوشش کی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: میرے ماں باپ تم لوگوں پر قربان ہوں، ان کو چھوڑ دو، جو مجھ سے محبت کرتا ہے، وہ ان سے بھی محبت کرے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 789]

Previous    28    29    30    31    32    33    34    35    36    Next