الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
329. مقیم کی اقتدا میں مسافر کا پوری نماز ادا کرنا
حدیث نمبر: 491
-" تلك سنة أبي القاسم صلى الله عليه وسلم. يعني إتمام المسافر إذا اقتدى بالمقيم، وإلا فالقصر".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: یہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے۔ یعنی مقیم کی اقتدا میں مسافر کا نماز پوری پڑھنا، وگرنہ قصر کرنا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 491]
330. ایک دفعہ شراب پینے سے چالیس روز نماز قبول نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 492
-" لا يشرب الخمر رجل من أمتي فتقبل له صلاة أربعين صباحا".
ابن دیلمی، جو بیت المقدس میں فروکش تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کی تلاش میں مدینہ منورہ میں ٹھہرا، جب اس نے عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھا: تو بتلایا گیا کہ وہ تو مکہ کی طرف جا چکے ہیں۔ وہ بھی ان کی پیچھے چل دیا، (مکہ آنے پر) معلوم ہوا کہ وہ تو طائف کی طرف روانہ ہو چکے ہیں۔ وہ ان کی کھوج میں طائف کی طرف روانہ ہو گیا اور بالآخر ان کو ایک کھیت میں پا لیا۔ وہ شراب نوشی میں بدنام ایک قریشی آدمی اور وہ نشے کی وجہ سے ڈول رہا تھا، کی کوکھ پر ہاتھ رکھ کر چل رہے تھے۔ جب میں انہیں ملا تو سلام کہا، انہوں نے میرے سلام کا جواب دیا۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کون سی چیز تجھے یہاں لے آئی ہے؟ تو کہاں سے آیا ہے؟ میں نے انہیں سارا واقعہ سنایا اور پھر پوچھا: اے عبداللہ بن عمرو! کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شراب کے بارے میں کچھ فرماتے سنا؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ (یہ سن کر) قریشی نے اپنا ہاتھ کھینچا اور چلا گیا۔ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: میری امت کا جو آدمی شراب پیتا ہے، چالیس روز اس کی نماز قبول نہیں ہوتی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 492]
331. گھبراہٹ میں نماز کا سہارا لینا
حدیث نمبر: 493
ـ (كانُوا إذا فَزِعوا فَزِعُوا إلى الصلاةِ. يعني: الأنبياءَ).
سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب وہ لوگ (یعنی انبیاء کرام) گھبرا جاتے تو نماز کا سہارا لیتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 493]
332. پانچ نمازوں کی ادائیگی کی فضیلت
حدیث نمبر: 494
- (أبشرُوا، أبشرُوا، إنه من صلى الصَّلوات الخمسَ، واجْتنبَ الكبائر، دخلَ من أيِّ أبوابِ الجنّة شاءَ:
مطلب بن عبداللہ بن حنطب سے مروی ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور فرمایا: میں قسم اٹھاتا ہوں، میں قسم اٹھاتا ہوں، میں قسم اٹھاتا ہوں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اتر آئے اور فرمایا: خوش ہو جاؤ، خوش ہو جاؤ، جس آدمی نے پانچ نمازیں ادا کیں اور کبیرہ گناہوں سے گریز کیا، وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے گا داخل ہو جائے گا۔ مطلب نے کہا: ایک آدمی نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: کیا آپ نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کلمات کا تذکرہ کرتے ہوئے سنا؟ انہوں نے کہا: ہاں (کبیرہ گناہ یہ ہیں:) والدین کی نافرمانی کرنا، اللہ کے ساتھ شرک کرنا، کسی کو (بلاوجہ) قتل کرنا، پاکدامن عورتوں پر تہمت لگانا، یتیم کا مال کھا جانا، میدان جنگ سے فرار اختیار کرنا اور سود کھانا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 494]
حدیث نمبر: 495
-" أتاني جبريل عليه السلام من عند الله تبارك وتعالى، فقال: يا محمد إن الله عز وجل قال لك: إني قد فرضت على أمتك خمس صلوات، من وافاهن على وضوئهن ومواقيتهن وسجودهن، فإن له عندي بهن عهد أن أدخله بهن الجنة ومن لقيني قد أنقص من ذلك شيئا ـ أو كلمة تشبهها ـ فليس له عندي عهد إن شئت عذبته وإن شئت رحمته".
ابوادریس خولانی کہتے ہیں: میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مجلس میں بیٹھا تھا، ان میں سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بھی تشریف فرما تھے۔ وہ نماز وتر (کے حکم پر) بحث کرنے لگے، بعض نے کہا: کہ نماز وتر واجب ہے جبکہ بعض نے اسے سنت قرار دیا۔ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے (اپنی رائے پیش کرتے ہوئے) کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میرے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے جبریل آئے اور کہا: اے محمد! اللہ تعالیٰ نے آپ سے فرمایا ہے: میں نے آپ کی امت پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جو آدمی وضو، اوقات اور سجود (وغیرہ) سمیت ان کا پورا حق ادا کرے گا، ان سے میرا معاہدہ ہے کہ میں اسے جنت میں داخل کروں گا، اور جو آدمی ان کی ادائیگی میں کمی کر کے مجھے ملے گا تو اس کے لیے میرے ہاں کوئی عہد نہیں ہے، چاہوں تو عذاب دوں اور چاہوں تو رحم کر دوں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 495]
حدیث نمبر: 496
-" اتقوا الله ربكم وصلوا خمسكم وصوموا شهركم وأدوا زكاة أموالكم وأطيعوا ذا أمركم، تدخلوا جنة ربكم".
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجۃ الوداع کے خطبہ میں ارشاد فرما رہے تھے: اپنے رب سے ڈر جاؤ، پانچ نمازیں ادا کرو، ماہ (رمضان) کے روزے رکھو، اپنے مالوں کی زکاۃ ادا کرو اور اپنے امرا کی اطاعت کرو، تم اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 496]
333. سجدوں کی فضیلت
حدیث نمبر: 497
-" يا أبا فاطمة! أكثر من السجود، فإنه ليس من مسلم يسجد لله تبارك وتعالى سجدة إلا رفعه الله تبارك وتعالى بها درجة (في الجنة وحط عنه بها خطيئة)".
سیدنا ابوفاطمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوفاطمہ! زیادہ سے زیادہ سجدے کیا کر، کیونکہ جب بھی مسلمان سجدہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ جنت میں اس کا ایک درجہ بلند کر دیتا ہے اور ایک گناہ مٹا دیتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 497]
334. نماز فجر ادا کرنے والے کی ضمانت اللہ تعالیٰ خود اٹھاتا ہے
حدیث نمبر: 498
-" من صلى صلاة الصبح فهو في ذمة الله، فلا يطلبنكم الله من ذمته بشيء فإنه من يطلبه من ذمته بشيء يدركه، ثم يكبه على وجهه في نار جهنم".
سیدنا جندب قسری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص صبح کی نماز پڑھتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی امان میں ہوتا ہے، (پس اے انسان! ذرا غور کر) کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ تم سے اپنی ضمانت کی بابت باز پرس کرے اور جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنی ضمانت کے بارے میں پوچھ گچھ کی، تو وہ اس کا مواخذہ کر لے گا اور اسے منہ کے بل جہنم میں گرا دے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 498]
335. جمعہ کے روز نماز فجر کی فضیلت
حدیث نمبر: 499
-" أفضل الصلوات عند الله صلاة الصبح يوم الجمعة في جماعة".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے حمران بن ابان سے کہا: آپ نے نماز باجماعت ادا کیوں نہیں کی؟ انہوں نے کہا: میں نے جمعہ کے دن نماز فجر جماعت کے ساتھ ادا کی ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کیا تجھے یہ بات نہیں پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے افضل نماز جمعہ کے دن کی نماز فجر ہے، جسے باجماعت ادا کیا جائے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 499]
336. نماز عصر کی فضیلت اور وجہ
حدیث نمبر: 500
- (إنّ هذه الصّلاة عرضت على من كان قبلكم فضيّعوها، فمن حافظ عليها؛ كان له أجرُه مرتين، ولا صلاة بعدها حتى يطلع الشاهدُ- والشاهدُ: النّجم-).
سیدنا ابوبصرہ غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مخمص مقام پر نماز عصر پڑھائی اور فرمایا: یہ نماز سابقہ امتوں پر بھی فرض کی گئی تھی، لیکن انہوں نے اسے ضائع کر دیا، لہذا جو اس کی ادائیگی پر محافظت کرے گا، اسے دو گنا اجر ملے گا اور اس کے بعد ستارہ طلوع ہونے تک کوئی نماز نہیں۔ حدیث میں لفظ «شَاهد» کے معانی ستارے کے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 500]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next