الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
حدیث نمبر: 721
-" يصبح على كل سلامى من أحدكم صدقة، فكل تسبيحة صدقة وكل تحميدة صدقة وكل تهليلة صدقة وكل تكبيرة صدقة وأمر بالمعروف صدقة ونهي عن المنكر صدقة، ويجزئ من ذلك ركعتان يركعهما من الضحى".
سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر شخص کے ہر عضو پر صدقہ (واجب) ہے، ہر مرتبہ «سبحان الله» ‏‏‏‏ کہنا صدقہ ہے اور ہر مرتبہ «الحمد لله» کہنا صدقہ ہے، ہر مرتبہ «لا الہ الا اللہ» کہنا صدقہ ہے اور ہر مرتبہ «‏‏‏‏اللہ اکبر» کہنا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے اور برائی سے روکنا صدقہ ہے اور ان سب سے وہ دو رکعتیں کافی ہو جائیں گی جو کوئی شخص چاشت کے وقت ادا کرے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 721]
476. فقرا لوگ، صدقہ و خیرات کرنے والے امرا سے کیسے سبقت لے سکتے ہیں؟
حدیث نمبر: 722
-" ألا أخبركم بأمر إذا فعلتموه أدركتم من قبلكم وفتم من بعدكم؟ تحمدون الله في دبر كل صلاة وتسبحونه وتكبرونه ثلاثا وثلاثين وثلاثا وثلاثين وأربعا وثلاثين".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ کسی نے کہا (جبکہ سفیان کی روایت کے مطابق ابوذر رضی اللہ عنہ نے خود کہا کہ) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 722]
477. وضوء کے بغیر نماز ادا کرنا سنگین جرم ہے
حدیث نمبر: 723
-" أمر بعبد من عباد الله أن يضرب في قبره مائة جلدة، فلم يزل يسأل ويدعو حتى صارت جلدة واحدة، فجلد جلدة واحدة، فامتلأ قبره عليه نارا، فلما ارتفع عنه وأفاق قال: على ما جلدتموني؟ قالوا: إنك صليت صلاة واحدة بغير طهور، ومررت على مظلوم فلم تنصره".
اجر و ثواب تو مال دارلوگ لےگئے ہیں، (اور وہ اس طرح کہ جو نماز وغیرہ) وہ پڑھتے ہیں ہم بھی پڑھتے ہیں، لیکن وہ خرچ کرتے ہیں اور ہم خرچ نہیں کر سکتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتلاؤں کہ جب تم اس پر عمل کرو گے تو اپنے پہلوں کو پا لو گے اور اپنے بعد والوں سے سبقت لے جاؤ گے۔ (اس طرح کیا کرو کہ) ہر نماز کے بعد تینتیس دفعہ «سبحان الله» ‏‏‏‏ تینتیس دفعہ «الحمد لله» اور چونتیس دفعہ «‏‏‏‏اللہ اکبر» کہا کرو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 723]
478. ابتدائے اقامت کے بعد نفلی نماز نہیں ہوتی
حدیث نمبر: 724
-" أصلاتان معا؟! قاله لرجل يصلي والمؤذن يقيم".
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک بندہ خدا کے بارے میں حکم دیا گیا کہ اسے قبر میں سو کوڑے لگائے جائیں، وہ (تخفیف کا) سوال کرتا اور دعا کرتا رہا، یہاں تک کہ ایک کوڑا رہ گیا (باقی معاف کر دیے گئے)، جب یہ کوڑا اسے لگایا گیا تو اس کی قبر آگ سے بھر گئی۔ جب اس (سزا کا اثر) زائل ہوا اور اسے افاقہ ہوا تو اس نے پوچھا کہ (فرشتو!) تم نے کس بنا پر مجھے کوڑا لگایا؟ انہوں نے کہا کہ تو نے ایک نماز بغیر وضو کے پڑھی تھی اور تو ایک مظلوم کے پاس سے گرزا تھا اور کی مدد نہیں کی تھی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 724]
479. عیدالاضحٰی والے دن نماز اور خطبہ کی ترتیب
حدیث نمبر: 725
-" إن أول منسك (وفي رواية: نسك) يومكم هذا الصلاة".
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز پڑھتے دیکھا اور ادھر مؤذن اقامت کہہ رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نمازی سے کہا: آیا دو نمازیں اکٹھی (پڑھی جا سکتی ہیں)؟ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 725]
480. ساٹھ برسوں کی نمازوں کی عدم مقبولیت کی وجہ
حدیث نمبر: 726
-" إن الرجل ليصلي ستين سنة وما تقبل له صلاة ولعله يتم الركوع ولا يتم السجود ويتم السجود ولا يتم الركوع".
سیدنا برا رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: ہم عیداالاضحیٰ والے دن عیدگاہ میں بیٹھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، لوگوں کو سلام کہا اور فرمایا: آج کے دن کی پہلی (مخصوص) عبادت یہ نماز ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے، لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی، سلام پھیرا اور لوگوں کی طرف متوجہ ہو کر کھڑے ہو گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ٹیک لگانے کے لیے ایک کمان یا لاٹھی دی گئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور لوگوں کو کچھ امور کا حکم دیا اور کچھ چیزوں سے منع کیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 726]
481. عید کے موقع پر تکبیرات کی ابتداء و انتہا کا وقت
حدیث نمبر: 727
-" كان صلى الله عليه وسلم يخرج يوم الفطر فيكبر حتى يأتى المصلى، وحتى يقضي الصلاة، فإذا قضى الصلاة قطع التكبير".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی ساٹھ سال تک نماز پڑھتا رہتا ہے، لیکن اس کی نماز قبول نہیں ہوتی، شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ وہ رکوع تو پورا کرتا ہو لیکن سجدے مکمل نہ کرتا ہو یا سجدے تو پورے کرتا ہو لیکن رکوع پورا نہ کرتا ہو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 727]
482. نماز میں معذور آدمی کا ٹیک لگانا
حدیث نمبر: 728
-" لما أسن صلى الله عليه وسلم، وحمل اللحم اتخذ عمودا في مصلاه يعتمد عليه".
امام زہری مرسلاً بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر والے دن نکلتے اور تکبیرات کہتے رہتے، یہاں تک کہ عیدگاہ میں پہنچ کر نماز ادا کر لیتے، نماز کی تکمیل کے بعد تکبیرات کہنا بند کر دیتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 728]
483. شیاطین کا مختلف شکلوں میں گھروں میں گھسنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ جو سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ کو سخت ظلمت اور بارش کے باوجود مسجد میں نماز عشاء ادا کرنے کی وجہ سے ملا
حدیث نمبر: 729
- (إنَّ الشيطانَ قَدْ خَلَفَكَ في أهلكَ؛ فاذهب بهذا العُرْجُونِ؛ فَأَمْسِكْ به حتى تأتِيَ بَيْتَكَ؛ فَخُذْهُ مِن وراءِ البيتِ فاضْرِبْهُ بالعُرْجُونِ (¬1))
ہلال بن یساف کہتے ہیں: میں رقہ میں گیا، میرے ساتھیوں نے مجھے کہا: کیا تجھے کسی صحابی سے ملاقات کرنے کی رغبت ہے؟ میں نے کہا: یہ تو غنیمت ہے۔ چنانچہ ہم سیدنا وابصہ رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے۔ میں نے اپنے رفیق سے کہا: ہم پہلے اس کی ظاہری وضع قطع پر نگاہ ڈالیں گے۔ (ہم کیا دیکھتے ہیں کہ) ان کے سر پر دو پھندنوں یا کونوں والی دو پلی ٹوپی ہے اور خاکی رنگ کا اونی اور آستین دار کرتا پہنا ہوا ہے اور وہ اپنی لاٹھی پر ٹیک لگا کر نماز ادا کر رہے ہیں۔ ہم نے سلام کہا اور (نماز میں لاٹھی کا سہارا لینے کے بارے میں) پوچھا۔ انہوں نے کہا: سیدہ ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا نے مجھے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عمر رسیدہ ہوئے اور آپ کا جسم بھاری ہو گیا تو ایک ستون کا سہارا لے کر نماز پڑھتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 729]
484. نماز تہجد، صالحیت کا تقاضا ہے
حدیث نمبر: 730
- (إنّ عبد الله رجلٌ صالحٌ؛ لو كان يكثرُ الصلاة من الليل).
عاصم بن عمر بن قتادہ اپنے باپ سے، اور وہ ان کے دادا سیدنا قتادہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: سخت اندھیری رات تھی، بارش ہو رہی تھی، میں نے کہا: مجھے اس رات سے استفادہ کرتے ہوئے نماز عشاء، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پڑھنی چاہئے۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (نماز پڑھا کر) واپس پلٹے اور کجھور کی شاخ پر ٹیک لگا کر چل رہے تھے، جب مجھے دیکھا تو پوچھا: قتادہ! تجھے کیا ہوا! اس گھڑی میں یہاں، (کیا وجہ ہے)؟ میں نے کہا: یا رسول اﷲ! آپ کے ساتھ نماز ادا کرنے کی غرض سے آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ شاخ دی اور فرمایا: تیرے آنے کے بعد شیطان تیرے گھر میں گھسا ہے، اس شاخ کو لے جا، گھر پہنچنے تک اس شاخ کو تھامے رکھنا، (جب تو گھر پہنچے تو شیطان کو) گھر کے پیچھے سے پکڑ لینا اور اس شاخ کے ساتھ اسے مارنا۔ میں مسجد سے نکل پڑا، وہ شاخ شمع کی طرح مجھے روشنی مہیا کرتی رہی، میں اپنے اہل خانہ کے پاس پہنچ گیا، وہ سارے سو چکے تھے، میں نے گھر کے ایک کونے میں ایک سیہی (ایک جانور جس کے جسم پر لمبے لمبے کانٹے ہوتے ہیں) دیکھی، میں اسے شاخ کے ساتھ مارتا رہا یہاں تک کہ وہ نکل گئی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 730]

Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next