الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
حدیث نمبر: 661
-" إن اليهود ليحسدونكم على السلام والتأمين".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہودی لوگ تمہاری (ان دو خصلتوں) پر تم سےحسد کرتے ہیں: سلام کہنا اور آمین کہنا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 661]
حدیث نمبر: 662
-" إن اليهود قوم حسد وإنهم لا يحسدوننا على شيء كما يحسدونا على السلام وعلى (آمين)".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک یہودی، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور (السلام علیکم کی بجائے)کہا: اے محمد! «اَلسَّامُ عَليكم» (یعنی آپ پر موت اور ہلاکت ہو)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں جواب دیا «وعليك» (اور تجھ پر بھی ہو)۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے بات تو کرنا چاہی لیکن مجھے معلوم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند کریں گے، اس لیے میں خاموش رہی۔ ایک دوسرا یہودی آیا اور کہا: «اَلسَّامُ عَليكم» (آپ پر موت اور ہلاکت پڑے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «وعليك» (اور تجھ پر بھی ہو)۔ اب کی بار بھی میں نے کچھ کہنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناپسند کرنے کی وجہ سے (خاموش رہی)۔ پھر تیسرا یہودی آیا اور کہا: «اَلسَّامُ عَليكم» مجھ سے صبر نہ ہو سکا اور میں یوں بول اٹھی: بندرو اور خنزیرو! تم پر ہلاکت ہو، اللہ کا غضب ہو اور اس کی لعنت ہو۔ جس انداز میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام نہیں دیا، کیا تم وہ انداز اختیار کرنا چاہتے ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بدزبانی اور فحش گوئی کو پسند نہیں کرتا، ان (یہودیوں) نے «اَلسَّامُ عَليكم» کہا اور ہم نے بھی (بدگوئی سے بچتے ہوئے صرف «وعليك» کہہ کر) جوب دے دیا۔ دراصل یہودی حاسد قوم ہے اور (ہماری کسی) خصلت پر اتنا حسد نہیں کرتے جتنا کہ سلام اور آمین پر کرتے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 662]
438. امام کی اقتدا ضروری ہے، مقتدی”آمین“ کب کہے؟ کیا مقتدی بھی «سمع الله لمن حمده» کہے گا؟
حدیث نمبر: 663
ـ (كان يعلّمُنا يقولُ: «لا تبادرُوا الإمامَ [بالرّكوعِ والسُّجود]: إذا كبَّر فكبِّروا، وإذا قال:" ولا الضالين" فقولُوا: (آمينَ) ؛ [فإنّه إذا وافقَ كلامُه كلامَ الملائكة غُفِرَ له] [ما تقدّم من ذنْبه]، وإذا ركعَ فارْكعُوا، وإذا قالَ: (سمعَ اللهُ لمن حمِدَه) فقولُوا: (اللهمّ ربَّنا! ولكَ الحمْدُ)، [ولا ترفعُوا قبلَه]، [وإذا سجد فاسجدُوا]» ‏‏‏‏).
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کی تعلیم دی اور فرمایا: رکوع و سجود کرنے میں امام سے پہل نہ کرو، جب وہ «الله اكبر» کہے تب تم «الله اكبر» کہو، جب وہ «ولا الضالين» کہے تو تم آمین کہو کیونکہ جس کی آمین فرشتوں کی آمین سے موافقت کر گئی اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے، جب امام رکوع کرے تب تم رکوع کرو، جب وہ «سمع الله لمن حمده» کہے تو تم «اللهم ربنا ولك الحمد» کہو اور اس سے پہلے سر مت اٹھاؤ اور (اسی طرح) جب وہ سجدہ کرے تو تب تم سجدہ کرو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 663]
439. اگر مسجد میں تھوکنا پڑ جائے تو
حدیث نمبر: 664
-" إذا تنخم أحدكم في المسجد فليغيبها، لا تصب جلدة مؤمن أو ثوبه فتؤذيه".
سیدنا سعد بن ابووقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: جب تم میں سےکوئی مسجد میں تھوکے تو اس کو وہاں ڈھانک دے تاکہ وہ کسی مسلمان کے جسم یا کپڑے پر نہ لگے،کیونکہ اس سےاسے تکلیف ہو گی۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 664]
440. دوران نماز تھوکنے کے آداب
حدیث نمبر: 665
-" إذا صليت فلا تبصق بين يديك ولا عن يمينك ولكن ابصق تلقاء شمالك إن كان فارغا وإلا فتحت قدميك وادلكه".
سیدنا طارق بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا: جب تو نماز پڑھے تو نہ اپنے سامنے تھوک اور نہ ہی دائیں طرف، بلکہ اگر بائیں جانب خالی ہے تو ادھر تھوک لے، وگرنہ اپنے قدموں تلے تھوک کر اس کو مل دے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 665]
حدیث نمبر: 666
- (إذا قامَ أحدُكم إلى الصّلاةِ؛ فلا يبصق أمامَه؛ فإنما يناجِي الله ما دامَ في الصّلاةِ، ولا عن يمينِه؛ فإنَّ عن يمينِه ملكاً. وليبصق عن يَسارِه أو تحتَ قدمِه فيدفِنَها).
سیدناابوہریرہ رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سےکوئی نماز کےلیے کھڑا ہو تو وہ اپنے سامنے نہ تھوکےکیونکہ جب وہ نماز میں ہوتا ہے اپنے ربّ سے سرگوشیاں کر رہا ہوتا ہے اور نہ ہی اپنے دائیں تھوکے کیونکہ اس کے دائیں فرشتہ ہوتا ہے۔ (البتہ) اپنی بائیں جانب تھوک لے یا پاؤں تلے تھوک کر اسے دفن کر دے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 666]
حدیث نمبر: 667
-" إذا قام أحدكم ـ أو قال الرجل ـ في صلاته يقبل الله عليه بوجهه، فلا يبزقن أحدكم في قبلته ولا يبزقن عن يمينه، فإن كاتب الحسنات عن يمينه ولكن ليبزقن عن يساره".
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی نماز میں کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالی اپنے چہرے کے ساتھ اس پر متوجہ ہوتے ہیں۔ اس لیے نمازی اپنے سامنے نہ تھوکے اور دائیں جانب بھی نہ تھوکے کیونکہ نیکیاں لکھنے والا فرشتہ دائیں طرف ہوتا ہے، (البتہ) اسے بائیں جانب تھوک لینا چاہئے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 667]
441. قبلہ والی سمت میں تھوکنا منع ہے
حدیث نمبر: 668
- (لا، ولكنك تفلت بين يديك وأنت تؤمّ الناس فآذيت الله وملائكته).
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز ظہر پڑھائے، اس نے نماز پڑھانے کی حالت میں جہت قبلہ میں تھوکا۔ جب نماز عصر کا وقت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے آدمی کو (امامت کے لیے) بھیجا، پہلا شخص ڈر گیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، (کوئی حکم نازل نہیں ہوا، بات یہ ہے کہ) جب تو لوگوں کو امامت کروا رہا تھا تو تو نے اپنے سامنے تھوکا اور اس طرح اللہ اور فرشتوں کو تکلیف دی (اس وجہ سے میں نے تجھے منصب امامت سے پیچھے ہٹا دیا)۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 668]
442. جماعت کے ساتھ دوبارہ نماز پڑھنا
حدیث نمبر: 669
-" إذا جئت فصل مع الناس، وإن كنت قد صليت".
بسر بن محجن اپنے باپ سیدنا محجن رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک مجلس میں شریک تھے، نماز کے لیے اذان دی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ کھڑے ہوئے اور نماز ادا کی۔ جب (نماز پڑھ کر) واپس آئے تو دیکھا کہ محجن وہیں بیٹھا ہوا ہے، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز نہیں پڑھی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: کس چیز نے تجھے لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روک دیا؟ کیا تو مسلمان نہیں ہے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیوں نہیں، (میں مسلمان ہوں، دراصل بات یہ ہے کہ) میں نے اپنے گھر میں نماز ادا کر لی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تو آئے (اور لوگ نماز پڑھ رہے ہوں) تو ان کے ساتھ نماز ادا کر لیا کر، اگرچہ تو نماز پڑھ چکا ہو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 669]
443. عورتوں کا گھر میں نماز پڑھنا افضل ہے
حدیث نمبر: 670
-" خير مساجد النساء بيوتهن".
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عورتوں کی بہترین مساجد ان کے گھر ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 670]

Previous    16    17    18    19    20    21    22    23    24    Next