الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
411. نماز عشاء کا وقت
حدیث نمبر: 621
-" إذا ملأ الليل بطن كل واد فصل العشاء الآخرة".
جہینہ قبیلے کا ایک صحابی بیان کرتا ہے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: میں عشاء کی نماز کب پڑھا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز عشاء اس وقت ادا کیا کر جب رات ہر وادی کے پیٹ کو بھر دے (یعنی جب رات پوری وای پر چھا جائے)۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 621]
412. نماز عشاء تاخیر سے ادا کرنا امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصہ ہے
حدیث نمبر: 622
- (على رِسلِكم! أَبشرُوا، إنّ من نعمةِ اللهِ عليكم: أنّه ليسَ أحدٌ من النّاسِ يصلِّي هذه السَّاعة غيرَكم).
سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور کشتی میں میرے ساتھ آنے والے ساتھیوں نے وادی بقیع بطحان میں پڑاؤ ڈالا ہوا تھا، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں فروکش تھے۔ ہم میں سے کچھ لوگ باری باری ہر روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عشاء ادا کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تھے۔ جس دن میں اور میرے ساتھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام میں مصروف تھے، اس لیے نماز عشاء کو مؤخر کیا اور اتنی تاخیر کی کہ (تقریباً) نصف رات گزر گئی۔ (بالآخر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، نماز پڑھائی اور فارغ ہونے کے بعد حاضرین سے فرمایا: ذرا ٹھہرو! خوش ہو جاؤ، اللہ تعالیٰ نے تم پر انعام کیا ہے، تمہارے علاوہ کوئی فرد ایسا نہیں ہے جو اس گھڑی نماز پڑھ رہا ہو۔ یا فرمایا: تمہارے علاوہ کسی نے بھی یہ نماز (اس وقت میں) ادا نہیں کی۔ راوی کو یاد نہیں رہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کون سا جملہ ارشاد فرمایا تھا۔ سیدنا ابوموسی رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سن کر ہم خوشی خوشی گھر لوٹے۔ حدیث میں لفظ «اِبهَارَّ» کے معانی نصف ہونے کے ہیں، ہر چیز کے وسط کو «بَهرَةٌ» کہتے ہیں۔ لیکن ایک قول کے مطابق «اِبهَارَّ اللَّيلُ» اس وقت کہا جاتا ہے جب ستارے طلوع ہو کر چمکنے لگ جائیں۔ لیکن پہلا معنی زیادہ مستعمل ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 622]
413. نماز عصر تاخیر سے ادا کرنا منافقانہ وصف ہے
حدیث نمبر: 623
-" ألا أخبركم بصلاة المنافق؟ أن يؤخر العصر حتى إذا كانت الشمس كثرب البقرة صلاها".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں منافق کی نماز کے بارے میں بتلاؤں؟ وہ عصر کی نماز ٹالتا رہتا ہے، حتی کہ جب سورج غروب ہونے کے انتہائی قریب ہو جاتا ہے تو اس وقت پڑھتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 623]
414. نماز کے مکروہ اوقات
حدیث نمبر: 624
-" إذا صليت الصبح فأمسك عن الصلاة حتى تطلع الشمس (فإنها تطلع بقرني شيطان)، فإذا طلعت فصل، فإن الصلاة محضورة ومتقبلة، حتى تعتدل على رأسك مثل الرمح، فإذا اعتدلت على رأسك، فإن تلك الساعة تسجر فيها جهنم، وتفتح فيها أبوابها حتى تزول عن حاجبك الأيمن، فإذا زالت عن حاجبك الأيمن فصل، فإن الصلاة محضورة متقبلة حتى تصلي العصر، (ثم دع الصلاة حتى تغيب الشمس)".
سیدنا صفوان بن معطل سلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اے اللہ کے نبی! میں آپ سے ایسی چیز کے بارے میں سوال کرنا چاہتا ہوں جسے آپ جانتے ہیں اور میں نہیں جانتا، کیا دن اور رات میں کوئی ایسی گھڑی بھی ہے جس میں نماز پڑھنا مکروہ ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر کی نماز پڑھنے کے بعد طلوع آفتاب تک مزید نماز پڑھنے سے رک جایا کر، کیونکہ سورج شیطان کے سینگوں میں طلوع ہوتا ہے۔ جب سورج طلوع ہو جائے تو تو نماز پڑھ سکتا ہے، اس میں فرشتے بھی حاضر ہوتے ہیں اور وہ قبول بھی ہوتی ہے، یہاں تک کہ سورج تیرے سر پر نیزے کی طرح کھڑا ہو جائے (یعنی زوال کا وقت شروع ہو جائے)، یہ ایسی گھڑی ہے جس میں جہنم کو گرم کیا جاتا ہے اور اس کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ جب سورج ڈھل جائے تو تو نماز عصر تک نماز ادا کر سکتا ہے، اس نماز میں بھی فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ بھی قبول ہوتی ہے۔ پھر عصر سے غروب آفتاب تک کوئی نماز نہ پڑھ۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 624]
حدیث نمبر: 625
-" لا تصلوا عند طلوع الشمس، ولا عند غروبها فإنها تطلع وتغرب على قرن شيطان وصلوا بين ذلك ما شئتم".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طلوع آفتاب یا غروب آفتاب کے وقت نماز نہ پڑھو، کیونکہ یہ شیطان کے سینگ پر طلوع اور غروب ہوتا ہے، (طلوع اور غروب) کے درمیان جیسے چاہو نماز پڑھو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 625]
حدیث نمبر: 626
- (لا تُصَلُّوا حتى تَرْتَفعَ الشمسُ؛ فإنَّها تَطْلُعُ بينَ قَرْنَيِ الشَّيطانِ).
سعید بن نافع کہتے ہیں ابوبشیر انصاری رضی اللہ عنہ جو صحابی رسول ہیں، نے مجھے دیکھا اور میں طلوع آفتاب کے وقت چاشت کی نماز پڑھ رہا تھا، انہوں نے میرے اس عمل کو معیوب قرار دیا اور مجھے ایسا کرنے سے منع کر دیا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تک نماز نہ پڑھو، جب تک سورج طلوع نہ ہو جائے، کیونکہ یہ شیطان کے سینگوں کے درمیان سے طلوع ہوتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 626]
415. مکہ مکرمہ میں نماز کے لیے کوئی وقت مکروہ نہیں ہے
حدیث نمبر: 627
- (لا صلاةَ بعدَ العصر حتّى تغربَ الشمسُ، ولا بعْدَ الفجْرِ حتّى تطلعَ الشمسُ إلا بمكةَ، إلا بمكةَ، [إلا بمكةَ]).
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے بابِ کعبہ کا کڑا پکڑ کر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: عصر کے بعد غروب آفتاب تک کوئی نماز نہیں اور (اسی طرح) فجر کے بعد طلوع آفتاب تک کوئی نماز نہیں، مگر مکہ میں، مگر مکہ میں، مگر مکہ میں۔ (یعنی مکہ میں ہر وقت نماز پڑھی جا سکتی ہے)۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 627]
416. طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت کتنی دیر تک نماز پڑھنا منع ہے؟، نماز کے لیے کل مکروہ اوقات
حدیث نمبر: 628
- إذا بدا (وفي لفظ: طلع) حاجبُ الشّمسِ فأخِّروا الصّلاةَ حتى تَبرُزَ، وإذا غَابَ حاجبُ الشّمسِ؛ فأخِّروا الصّلاةَ حتّى تغيبَ).
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سورج کا کنارہ ظاہر ہو تو اس کے مکمل نمایاں ہونے تک نماز نہ پڑھو، اسی طرح جب سورج کا کنارہ غروب ہونا شروع ہو جائے تو اس کے مکمل غروب ہونے تک نماز نہ پڑھو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 628]
417. نمازیں جمع کر کے ادا کرنا
حدیث نمبر: 629
-" إذا حضر أحدكم الأمر يخشى فوته فليصل هذه الصلاة. (يعني الجمع بين الصلاتين)".
کثیر بن قاروند کہتے ہیں کہ ہم نے سالم بن عبداللہ سے ان کے باپ عبداللہ رضی اللہ عنہ کی سفری نماز کے بارے میں سوال کیا۔ انہوں نے اپنے باپ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی کو ایسا معاملہ درپیش ہو جس کے فوت ہو جانے کا اندیشہ ہو تو وہ اس طریقے سے نماز پڑھ لیا کرے (یعنی دو نمازوں کو جمع کر لیا کرے)۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 629]
حدیث نمبر: 630
-" صلى بنا بالمدينة ثمانيا وسبعا (¬1): الظهر والعصر، والمغرب والعشاء".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ہمیں اکٹھی آٹھ اور سات رکعتیں پڑھائیں، (یعنی ظہر و عصر کو اور مغرب و عشاء کو جمع کر کے پڑھایا)۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 630]

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next