الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
حدیث نمبر: 601
-" اذهبوا بهذا الماء، فإذا قدمتم بلدكم فاكسروا بيعتكم وانضحوا مكانها من هذا الماء واتخذوا مكانها مسجدا".
قیس بن طلق اپنے باپ سیدنا طلق سے روایت کرتے ہیں کہ ہم چھ افراد وفد کی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نکلے، پانچ کا تعلق قبیلہ بنوحنیفہ سے تھا اور ایک بنوضبیعہ بن ربیعہ سے تھا۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ ہماری زمین میں ایک گرجا گھر ہے (ہم اسے مسجد بنانا چاہتے ہیں، اس لیے) ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے وضو سے بچا ہوا پانی طلب کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوایا اور وضو کیا اور کلی کی، پھر وہ پانی ایک برتن میں انڈیلا اور ہمیں دے دیا اور فرمایا: یہ پانی لے کر چلے جاؤ، جب تم اپنے ملک میں پہنچو تو گرجا گھر گرا دو، وہاں یہ پانی چھڑکو اور اس جگہ پر مسجد بنا لو۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارا ملک بہت دور ہے، اس لیے پانی خشک ہو جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں پانی ملاتے جانا وہ اس کی اس کی پاکیزگی میں اضافہ کرے گا۔ ہم نکل پڑے، لیکن پانی والے برتن کو اٹھانے کے بارے میں جھگڑنے لگے (یعنی کوئی دوسرے کو دینے کے لیے تیار نہیں تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باریاں مقرر کر دیں کہ ہر آدمی ایک رات اور ایک دن اٹھائے گا۔ پس ہم نکل پڑے، حتی کہ اپنے ملک میں پہنچ گئے، ہم نے پہنچ کر وہی کیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا۔ طی قبیلے کا ایک پادری تھا، جب ہم نے اذان دی تو اس نے کہا: یہ دعوت حق ہے۔ (اس قرار کے بعد) وہ کہیں بھاگ گیا اور اس کے بعد نظر نہ آیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 601]
398. سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بعد از نماز عصر دو سنتوں سے کیوں منع کیا؟
حدیث نمبر: 602
ـ (كان يصلِّي الهَجِيرَ (¬1)، ثمّ يصلِّي بعدَها ركعتَينِ، ثم يصلِّي العصْرَ، ثم يصلِّي بعدَها ركعتَينِ).
مقدام بن شریح اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں اور وہ کہتے ہیں: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت کے بارے میں سوال کیا؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر اور اس کے بعد دو رکعتیں پڑھتے، پھر نماز عصر اور اس کے بعد دو رکعتیں ادا کرتے۔ میں نے کہا: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ تو ان (عصر کے بعد والی) دو رکعتوں کی وجہ سے سزا دیتے اور ان سے منع کرتے تھے؟ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا: عمر رضی اللہ عنہ خود بھی یہ نماز پڑھتے تھے اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نماز پڑھی ہے۔ دراصل بات یہ ہے کہ تیری قوم کے یمنی لوگ بیوقوف قسم کے ہیں۔ یہ لوگ ظہر اور عصر کے درمیانی وقفے میں نماز پڑھتے ہیں اور پھر عصر کی نماز کی ادائیگی کے بعد عصر اور مغرب کے مابین بھی نماز پڑھتے ہیں، اس وجہ سے عمر رضی اللہ عنہ نے ان کو سزا دی اور اچھا کیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 602]
399. فرضی نماز اور اس کے بعد والی نفلی نماز میں وقفہ ہونا چاہئے
حدیث نمبر: 603
-" أحسن ابن الخطاب".
ایک صحابی رسول سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی، (سلام کے بعد) ایک آدمی نے فورا نماز پڑھنا شروع کر دی، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا اور کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں وقفہ نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن خطاب نے اچھا کیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 603]
حدیث نمبر: 604
- (أحسنَ (وفي رواية: صدق) ابنُ الخطابِ)
عبداللہ بن رباح ایک صحابی سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عصر پڑھائی، ایک آدمی مزید نماز پڑھنے کے لیے فورا کھڑا ہوا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے دیکھا اور اس کی چادر یا کپڑے کو پکڑ کر کہا: بیٹھ جا، اہل کتاب اس لیے ہلاک ہوئے کہ ان کی نمازوں میں وقفہ نہیں ہوتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن خطاب نے اچھا کیا۔ اور ایک روایت میں ہے: (ابن خطاب نے) سچ کہا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 604]
400. فرضی نماز کے بعد نفلی نماز سے پہلے کلام کرنا یا آگے پیچھے ہو جانا
حدیث نمبر: 605
-" إذا صلى أحدكم الجمعة فلا يصل بعدها شيئا حتى يتكلم أو يخرج".
سیدنا عصمہ بن مالک خطمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی جمعہ کی نماز پڑھے تو اس کے بعد اس وقت تک کوئی نماز ادا نہ کرے جب تک کسی سے کلام نہ کر لے یا آگے پیچھے نہ ہو جائے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 605]
401. عبادت کے سلسلے میں سستی کا انجام
حدیث نمبر: 606
-" احضروا الذكر وادنوا من الإمام، فإن الرجل لا يزال يتباعد حتى يؤخر في الجنة وإن دخلها".
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خطبہ جمعہ میں حاضر ہوا کرو، اور امام کے قریب بیٹھا کرو، بلاشبہ آدمی (بےرغبتی کرتے ہوئے) دور ہوتا رہتا ہے، حتی کہ اسے جنت میں بھی پیچھے ہی جگہ ملنی ہے اگرچہ داخلہ مل ہی جائے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 606]
402. نماز عیدین میں عورتوں کی حاضری
حدیث نمبر: 607
-" كان يأمر بناته ونسائه أن يخرجن في العيدين".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیٹیوں اور بیویوں کو حکم دیتے کہ وہ عیدین کے لیے نکلا کریں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 607]
حدیث نمبر: 608
-" أخرجوا العواتق وذوات الخدور، فليشهدن العيد ودعوة المسلمين وليعتزل الحيض مصلى المسلمين".
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ہم نے سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا: کیا تو نے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، میرے باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: جواں عمر اور پردہ نشیں عورتوں کو نکالو، انہیں چاہئیے کہ وہ عید میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں اور حائضہ عورتیں مسلمانوں کی جائے نماز سے علیحدہ ہو کر بیٹھیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 608]
حدیث نمبر: 609
-" وجب الخروج على كل ذات نطاق. يعني في العيدين".
سیدنا عبداللہ بن رواحہ انصاری رضی اللہ عنہ کی بہن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (عیدین کے لیے) ہر اس عورت پر نکلنا فرض ہے، جو کمر بند باندھتی ہو یعنی بالغ ہو۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 609]
403. نمازوں کے اول و آخر اوقات
حدیث نمبر: 610
-" إن للصلاة أولا وآخرا، وإن أول وقت صلاة الظهر حين تزول الشمس وآخر وقتها حين يدخل وقت العصر، وإن أول وقت صلاة العصر حين يدخل وقتها وإن آخر وقتها
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جہاں نماز کی ابتدا کا وقت ہے وہاں اس کی انتہا کا بھی وقت ہے۔ ظہر کے وقت کا آغاز سورج کے ڈھلنے سے ہوتا ہے اور جب عصر کا وقت داخل ہوتا ہے تو ظہر کا وقت ختم ہو جاتا ہے، نماز عصر کا پہلا وقت وہی ہے جو ہے اور جب سورج زرد ہو جاتا ہے تو اس کا (مختار) آخری وقت ختم ہو جاتا ہے، مغرب کا وقت غروب آفتاب سے شروع ہوتا ہے اور افق (یعنی سرخی) کے غائب ہوتے ہی ختم ہو جاتا ہے، عشاء کا وقت افق (یعنی سرخی) کے غروب ہونے سے شروع ہوتا ہے اور نصف رات کو ختم ہو جاتا ہے اور فجر کا پہلا وقت طلوع فجر سے شروع ہوتا ہے اور جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس کا وقت ختم ہو جاتا ہے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 610]

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next