الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سلسله احاديث صحيحه کل احادیث (4103)
حدیث نمبر سے تلاش:

سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
الاذان و الصلاة
اذان اور نماز
377. ایک نماز کی ادائیگی کے بعد دوسری نماز کے انتظار میں بیٹھے رہنے کی فضیلت
حدیث نمبر: 561
-" أبشروا هذا ربكم قد فتح بابا من أبواب السماء يباهي بكم الملائكة، يقول: انظروا إلى عبادي قد قضوا فريضة وهم ينتظرون أخرى".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز مغرب ادا کی، لوٹنے والے لوٹ گئے اور بیٹھنے والے بیٹھے رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی میں تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سانس پھولا ہوا تھا اور اپنے گھٹنوں سے کپڑا اٹھایا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خوش ہو جاؤ، تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا اور فرشتوں کے سامنے تم پر فخر کرتے ہوئے فرمایا: میرے بندوں کی طرف دیکھو، ایک فریضہ ادا کر چکے ہیں اور دوسرے کے انتظار میں بیٹھے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 561]
378. امام تخفیف کے ساتھ نماز پڑھائے
حدیث نمبر: 562
- (إذا أمَمتَ قوماً؛ فأخِفَّ بهم الصلاة).
سیدنا عثمان بن ابوعاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے آخری بات یہ ارشاد فرمائی: جب تو کسی قوم کی امامت کرائے تو نماز میں تخفیف کرنا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 562]
حدیث نمبر: 563
-" كان أخف الناس صلاة على الناس، وأدومه على نفسه (وفي رواية: وأطول الناس صلاة لنفسه)".
نافع بن سرجس کہتے ہیں کہ میں صحابی رسول ابوواقد لیثی رضی اللہ عنہ کے پاس اس وقت گیا جب وہ مرض الموت میں مبتلا تھے، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے حق میں نماز کے معاملہ میں سب سے زیادہ تخفیف کرتے تھے، لیکن اپنی انفرادی نماز سب سے زیادہ لمبی پڑھنے والے تھے . [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 563]
379. امام کی تخفیف سے نماز پڑھانے کی حد ظہر و عصر کی نمازوں میں سورہ اعلیٰ اور سورہ غاشیہ کی تلاوت کرنا
حدیث نمبر: 564
-" كان يقرأ في الظهر والعصر بـ * (سبح اسم ربك الأعلى) * و * (هل أتاك حديث الغاشية) *".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی نمازوں میں سورہ اعلی «سبح اسم ربك الاعلى» اور سورہ غاشیہ «هل اتاك حديث الغاشية» کی تلاوت کرتے تھے۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 564]
حدیث نمبر: 565
- (أتريدُ أن تكون فتّاناً يا معاذُ؟! إذا أمَمتَ الناس فاقرأ ب (والشمسِ وضُحاها) و (سبِّحِ اسمَ ربِّك الأعلى) و (والليلِ إذا يغشى) و (اقرأ باسمِ ربِّك)).
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے اپنے ساتھیوں کو عشا کی نماز پڑھائی اور لمبا قیام کیا۔ ایک آدمی پیچھے ہٹ گیا، علیحدہ نماز پڑھ لی (اور چلا گیا)۔ جب سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو اس کے بارے میں بتایا گیا تو انہوں نے کہا: ایسا کرنے والا منافق ہو سکتا ہے۔ جب اس آدمی کو اس بات کا پتہ چلا تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ معاذ نے میرے بارے میں اس قسم کی باتیں کی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ کو فرمایا: معاذ! کیا تو فتنہ باز بننا چاہتا ہے؟ جب تو لوگوں کو امامت کرائے تو «و الشمس وضحاها»، «سبح اسم ربك الاعلى»، «و الليل إذا يغشى» اور «قرا باسم ربك» جیسی سورتیں پڑھا کر۔ یہ سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے، ان سے روایت کرنے والے مختلف راویوں کے مختلف الفاظ ہیں، جو طویل اور مختصر روایات پر مشتمل ہیں۔ یہ الفاظ ابوزبیر کے ہیں، جو ان سے لیث بن سعد نے بیان کئے ہیں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 565]
حدیث نمبر: 566
-" خفف الصلاة على الناس، حتى وقت * (سبح اسم ربك الأعلى) * و * (اقرأ باسم ربك الذي خلق) *، وأشباهها من القرآن".
سیدنا عثمان بن ابوعاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے طائف پر عامل بنا کر بھیجا تو آخری بات، جو مجھ سے فرمائی، یہ تھی: لوگوں کو خفیف نماز پڑھانا۔ بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود «سبح اسم ربك الاعلى» یعنی سورہ اعلی اور «قرا باسم ربك» یعنی سورہ علق اور اس قسم کی سورتوں کی تلاوت کرنے کا تعین کر دیا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 566]
380. امام ہر دلعزیز شخصیت کا حامل ہے
حدیث نمبر: 567
-" من أم قوما وهم له كارهون، فإن صلاته لا تجاوز ترقوته".
ابوعبداللہ صنابحی کہتے ہیں: جنادہ بن ابوامیہ لوگوں کو جماعت کروانے لگے، جب نماز کے لیے کھڑے ہوئے تو دائیں طرف متوجہ ہو کر پوچھا: کیا تم لوگ (میرے امام بننے پر) راضی ہو؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ پھر اسی طرح بائیں سمت میں کھڑے نمازیوں سے پوچھا، پھر کہا: میں نے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: جس نے لوگوں کو امامت کروائی اور وہ اس امام کو (کسی شرعی عذر کی بنا پر) ناپسند کرتے ہوں تو اس (امام) کی نماز اس کے گلے سے اوپر تجاوز نہیں کرے گی (یعنی قبول نہیں ہو گی)۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 567]
381. امام پرہیزگار ہونا چاہئے
حدیث نمبر: 568
- (لا، ولكنك تفلت بين يديك وأنت تؤمّ الناس فآذيت الله وملائكته).
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو نماز ظہر پڑھائے، اس نے نماز پڑھانے کی حالت میں جہت قبلہ میں تھوکا۔ جب نماز عصر کا وقت ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے آدمی کو (امامت کے لیے) بھیجا، پہلا شخص ڈر گیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اے اللہ کے رسول! کیا میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، (کوئی حکم نازل نہیں ہوا، بات یہ ہے کہ) جب تو لوگوں کو نماز پڑھا رہا تھا تو تو نے اپنے سامنے تھوکا اور اس طرح اللہ اور فرشتوں کو تکلیف دی (یہ وجہ بنی، تجھے پیچھے کر دینے کی)۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 568]
382. دوران جماعت صف بندی کی اہمیت
حدیث نمبر: 569
-" أقيموا صفوفكم وتراصوا، فإني أراكم من وراء ظهري".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اپنی صفوں کو سیدھا کرو اور مل کر کھڑے ہو جاؤ، میں تم کو اپنے پیچھے سے دیکھتا ہوں۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 569]
حدیث نمبر: 570
-" أقيموا صفوفكم ثلاثا، والله لتقيمن صفوفكم أو ليخالفن بين قلوبكم".
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور تین دفعہ فرمایا: اپنی صفوں کو سیدھا کرو۔ اللہ کی قسم! تم لوگ ضرور ضرور اپنی صفوں کو سیدھا کرو، یا پھر اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں میں مخالف ڈال دے گا۔ [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة/حدیث: 570]

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next