یزید الرشک رحمہ اللّٰہ کہتے ہیں: میں نے معاذہ سے سنا وہ فرماتی تھی کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز چاشت پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! چار رکعتیں پڑھتے، اور جتنی اللہ تعالیٰ کی مشیت ہوتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ پڑھتے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 287]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «صحيح مسلم (719)، مسند ابي داود الطيالسي (1571، نسخه محققه: 1672)»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز چاشت چھ رکعت پڑھتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 288]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : اس روایت کی سند دو وجہ سے ضعیف ہے: ➊ حکیم بن معاویہ الزیادی مستور یعنی مجہول الحال راوی ہے۔ ➋ زیاد بن عبید اللہ بن الربیع الزیادی مستور یعنی مجہول الحال ہے۔
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ فرماتے ہیں مجھے سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے علاوہ کسی نے بھی یہ خبر نہیں دی کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہو۔ انہوں نے (سیدہ ام ہانی نے رضی اللہ عنہا) مجھے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن ان کے گھر آئے تو غسل کیا، پھر آٹھ رکعت نماز پڑھی، فرماتی ہیں، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی اتنی ہلکی نماز پڑھتے نہیں دیکھا، جتنی ہلکی آپ نے اس دن نماز پڑھی، ہاں رکوع اور سجدہ پوری طرح ادا کرتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 289]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي: 474، وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (336) عن محمد بن المثنيٰ، صحيح بخاري (1176) من حديث شعبه به .»
عبداللّٰہ بن شقیق کہتے ہیں: میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ انھوں نے فرمایا: جب سفر سے واپس آتے تو پڑھتے تھے ورنہ نہیں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 290]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «صحيح مسلم (717)»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نماز چاشت (اس تسلسل سے) پڑھتے کہ ہم کہتے کہ آپ اسے اب ترک نہیں کریں گے اور کبھی اس کو (اس تسلسل سے) چھوڑتے کہ ہم کہتے کہ آپ اسے اب نہیں پڑھیں گے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 291]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «(سنن ترمذي: 477، وقال: حسن غريب)، مسند احمد (21/3)» اس روایت کی سندکئی وجہ سے ضعیف ہے: ➊ عطیہ بن سعد العوفی ضعیف مدلس ہے۔ [ديكهئے طبقات المدلسين 122/4] ➋ ابوسعید الخدری سے مراد مشہور جلیل القدر صحابی سیدنا ابوسعید سعد بن مالک بن منذر الخدری رضی اللہ عنہ نہیں بلکہ ابوسعید محمد بن السائب الکلبی (کذاب راوی) تھا۔ وغیرذلک امام ترمذی کا اس روایت کو حسن قرار دینا مرجوح اور محلِ نظر ہے۔
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سورج ڈھلتے وقت چار رکعت ہمیشہ پڑھتے تھے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیشہ یہ چار رکعت سورج ڈھلتے وقت پڑھتے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج ڈھلتے وقت آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں، پھر ظہر کی نماز پڑھنے سے فارغ ہونے تک بند نہیں کیے جاتے۔ تو میں چاہتا ہوں کہ اس وقت میرا نیکی کا کوئی عمل اوپر جائے۔“ میں نے عرض کیا: کیا ان سب رکعتوں میں قراۃ ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں!“ میں نے عرض کیا: کیا ان میں سلام کے ساتھ فصل ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“[شمائل ترمذي/بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 292]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «سنن ابي داود (1270)، وقال: عبيدة ضعيف، سنن ابن ماجه (1157)، مسند عبد بن حميد (226)» اس کے راوی عبیدہ بن معتب کے بارے میں حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے فرمایا: ضعیف اور آخری عمر میں مختلط (یعنی مخبوط الحواس) ہوگیا تھا۔۔۔ (تقریب التہذیب: 4416، بحوالہ انوار الصحیفہ ص 53) یہ روایت اپنے تمام شواہد کے ساتھ ضعیف ہی ہے، نیز حدیث سابق (286) بھی اس کے خلاف ہے۔
قرثع نے سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ بالا حدیث کی مثل روایت کیا ہے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 293]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «سنن ابي داود (1270)، وقال: عبيدة ضعيف، سنن ابن ماجه (1157)، مسند عبد بن حميد (226)» اس کے راوی عبیدہ بن معتب کے بارے میں حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ نے فرمایا: ضعیف اور آخری عمر میں مختلط (یعنی مخبوط الحواس) ہوگیا تھا۔۔۔ (تقریب التہذیب: 4416، بحوالہ انوار الصحیفہ ص 53) یہ روایت اپنے تمام شواہد کے ساتھ ضعیف ہی ہے، نیز حدیث سابق (286) بھی اس کے خلاف ہے۔
سیدنا عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوال شمس کے بعد ظہر سے قبل چار رکعت پڑھتے تھے اور فرماتے: ”یہ ایک ایسا وقت ہے جس میں آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں تو میں پسند کرتا ہوں کہ اس میں میرا کوئی نیک عمل اوپر جائے۔“[شمائل ترمذي/بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 294]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي: 478، وقال: ”حسن غريب“ وعنه البغوي فى شرح السنة 465/3 ح 890)، السنن الكبريٰ للنسائي (331)»
33. ظہر سے پہلے کی چار رکعتوں میں بھی لمبی قراءت کرنا
عاصم بن ضمرہ فرماتے ہیں کہ سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ نماز ظہر سے پہلے چار رکعت پڑھا کرتے تھے اور انہوں نے ذکر کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی زوال کے وقت انہیں پڑھتے تھے اور ان میں قرات لمبی کرتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ صَلَاةِ الضُّحَى/حدیث: 295]
تخریج الحدیث: «حسن» : «(سنن ترمذي: 424، بأصله مختصرا وقال: حديث حسن)، سنن ابن ماجه (1161)، السنن الكبريٰ للنسائي (119/2 ح875)، صحيح ابن خزيمه (1211)» فائدہ: اسے امام شعبہ نے بھی ابواسحاق السبیعی سے بیان کیا ہے۔ دیکھئے سنن ترمذی (598، 599) اور شعبہ کی ابواسحاق سے روایت سماع پر محمول ہوتی ہے۔