زوجہ رسول ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم (بسا اوقات) نفلی نماز بیٹھ کر ادا فرماتے۔ آپ سورت کی قرات ٹھہر ٹھہر کر فرماتے حتی کہ وہ سورت اپنے سے لمبی سورت سے بڑھ جاتی تھی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 280]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي: 373، وقال: حسن صحيح)، صحيح مسلم (733)، موطأ امام مالك (رواية يحييٰ 137/1 ح 307، رواية ابن القاسم: 7)»
20. نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے آخری ایام میں اکثر بیٹھ کر نوافل پڑھتے تھے
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (اپنے آخری ایام میں) وفات سے قبل نفلی نماز اکثر بیٹھ کر پڑھا کرتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 281]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «صحيح مسلم (732)»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (آپ کے گھر میں) ظہر سے قبل دو رکعت اور ظہر کے بعد بھی دو رکعت نماز ادا کی اور دو رکعت مغرب کے بعد اور دو رکعت عشاء کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں ادا کیں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 282]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي: 425، وقال: حسن صحيح)، صحيح بخاري (433 من حديث ايوب السختياني)، مسند احمد (6/2 عن اسماعيل بن ابراهيم)، صحيح ابن خزيمه (1197، عن احمد بن منيع)، وللحديث طريق آخر عند مسلم فى صيحه (729)»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں مجھے ام المؤمنین سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب فجر طلوع ہو جاتی اور مؤذن اذان کہتا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت نماز ادا فرماتے۔ راوی ایوب کہتے ہیں میرا خیال ہے کہ انہوں نے «حفيفتين» بھی کہا، یعنی ہلکی ہلکی دو رکعت پڑھتے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 283]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «صحيح مسلم (723)» اسے امام بخاری رحمہ اللہ نے دوسری سند کے ساتھ امام نافع عن ابن عمر عن حفصہ رضی اللہ عنہما۔۔۔ بیان کیا ہے۔
23. سنت مؤکدہ آٹھ رکعت (بروایت ابن عمر رضی اللہ عنہما)
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے آٹھ رکعتیں یاد رکھیں۔ دو رکعت ظہر سے پہلے، دو اس کے بعد، دو رکعت مغرب کے بعد اور دو عشاء کے بعد۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: مجھے (ام المؤمنین سیدہ) حفصہ رضی اللہ عنہا نے صبح کی دو رکعتیں بیان کی ہیں جب کہ میں ان کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے خیال نہیں کرتا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 284]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «سنده ضعيف» اس روایت کی سند اس وجہ سے ضعیف ہے کہ اس کے راوی مروان بن معاویہ الفزاری مدلس تھے۔ [طبقات المدلسين 105/3 ] اور یہ سند عن سے ہے۔ اس روایت کا پہلا حصہ (دو رکعتیں عشاء کے بعد تک) سابقہ حدیث (282) کی وجہ سے صحیح ہے اور دوسرا حصہ ”حفصہ رضی اللہ عنہا نے مجھے دو رکعتوں کے بارے میں بتایا“ بھی سابق حدیث (283) کی رُو سے صحیح ہے۔ آخری حصہ ”میں نے انہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں دیکھا تھا“ محل نظر ہے اور صحیح بخاری کی ایک روایت میں آیا ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دو رکعتیں ایسے وقت میں پڑھتے تھے جب میں آپ کے پاس نہیں جاتا تھا۔ [ديكهئے ح 1173 ]
24. سنت مؤکدہ دس رکعت (بروایت عائشہ رضی اللہ عنہا)
عبداللّٰہ بن شقیق کہتے ہیں: میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھا تو انھوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز ظہر پہلے دو رکعت، ظہر کے بعد دو رکعت، نماز مغرب کے بعد دو رکعت، عشاء کے بعد دو رکعت اور نماز فجر سے پہلے دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 285]
عاصم بن ضمرہ کہتے ہیں: ہم نے سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دن کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا: تم اس کی طاقت نہیں رکھ سکتے۔ ہم نے کہا جو ہم میں سے اس کی طاقت رکھے گا، پڑھ لے گا۔ (آپ بتائیں تو سہی) چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سورج مشرق میں جب ایسے ہوتا جیسا کہ عصر کے وقت مغرب کی طرف ہوتا ہے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعت نماز ادا فرماتے، اور جب سورج مشرق میں ایسے ہوتا جیسا کہ ظہر کے وقت مغرب کی طرف ہوتا ہے تو چار رکعتیں پڑھتے، اسی طرح عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے، ہر دو رکعت میں مقرب فرشتوں، نبیوں ان کے پیروکار ایمانداروں اور عام مسلمانوں پر سلام سے فصل و فرق کرتے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي عِبَادَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 286]