سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر تھے کہ آپ کے حضور کھانا پیش کیا گیا۔ کھانے کے آغاز میں جو برکت تھی از روئے برکت کے ایسا کھانا میں نے کبھی نہیں دیکھا تھا، اور اسی کھانے کے آخر میں جو بےبرکتی تھی وہ بھی میں نے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ کیا کیفیت ہے؟ ارشاد فرمایا: ”جس وقت ہم نے کھانا شروع کیا تھا تو ہم نے اللہ تعالیٰ کا اسم مبارک لیا تھا، پھر ایک شخص کھانے کے لیے بیٹھا اور اس نے اللہ تعالیٰ کا اسم پاک نہیں لیا، پس اس شخص کے ساتھ شیطان نے بھی کھانا کھایا۔“[شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الطَّعَامِ وَبَعْدَمَا يَفْرُغُ مِنْهُ/حدیث: 187]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «شرح السنة للبغوي (275/11 ح 2824) من طريق الترمذي به. مسند احمد (415/5 . 416 ح 23522) . اضواء المصابيح (4201)» اس روایت کی سند میں وجہ ضعف دو ہیں: ➊ ابن لہیعہ اختلاط کی وجہ سے ضعیف، نیز مدلس تھے اور اس سند میں تصریحِ سماع نہیں ہے۔ ➋ حبیب بن اوس کو میرے علم کے مطابق صرف ابن حبان نے ثقہ قرار دیا، یعنی یہ راوی مجہول الحال ہے اور مجہول الحال راوی کی روایت ضعیف ہوتی ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ایک (کھانا) کھانے لگے اور اللہ تعالیٰ کا نام لینا بھول جائے تو «بسم الله اوله وآخره» پڑھ لے یعنی کہ اس کھانے کے شروع اور آخر میں، میں اللہ کا نام لیتا ہوں۔“[شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الطَّعَامِ وَبَعْدَمَا يَفْرُغُ مِنْهُ/حدیث: 188]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي: 1858، وقال: حسن صحيح)، (سنن ابي داود: 3767)، (سنن ابن ماجه: 3264)، (صحيح ابن حبان: 1341)، (المستدرك: 108/4، وصححه الحاكم ووافقه الذهبي)، (مسند ابي داود الطيالسي: 1566، نسخه محققه 1671)»
سیدنا عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھانا رکھا ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے میرے بچے! قریب آ جا، بسم اللہ پڑھ، اور اپنے دائیں ہاتھ سے اپنے سامنے سے کھاؤ۔“[شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الطَّعَامِ وَبَعْدَمَا يَفْرُغُ مِنْهُ/حدیث: 189]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «(سنن ترمذي: 1857)، (سنن ابن ماجه: 3265)، (صحيح بخاري: 5376)، (صحيح مسلم: 2022) من حديث عمر بن ابي سلمه رضى الله عنه به.»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا تناول فرمانے سے فارغ ہوتے تو پڑھتے «الحمد لله الذى اطعمنا وسقانا وجعلنا مسلمين» کہ تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا، اور ہمیں مسلمان بنایا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الطَّعَامِ وَبَعْدَمَا يَفْرُغُ مِنْهُ/حدیث: 190]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «(سنن ابي داود: 3850)» اس سند میں وجہ ضعف یہ ہے کہ اسماعیل بن ریاح مجہول ہے۔ [تقريب التهذيب: 444 ] اور ”غیرہ“ نامعلوم ہے۔ «(عند ابي داود: اسماعيل بن رباح عن ابيه او وغيره)» اس حدیث کے تمام شواہد ضعیف ہیں۔ دیکھئے: [انوار الصحيفه ص137]
5. دسترخوان سے اٹھتے وقت کی دعا اور اس کی لغوی تحقیق
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے جب دستر خوان اٹھایا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے ” «الحمد لله حمدا طيبا مباركا فيه غير مودع ولا مستغني عنه ربنا» کہ تمام تعریفیں اللّٰہ تعالیٰ کے لیے ہیں بہت زیادہ تعریفیں، پاکیزہ اور برکت والی! اے اللہ! ہمارے رب! نہ ہم اسے چھوڑ سکتے ہیں نہ اس سے مستغنی ہو سکتے ہیں۔“[شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الطَّعَامِ وَبَعْدَمَا يَفْرُغُ مِنْهُ/حدیث: 191]
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چھ اصحاب رضی اللہ عنہم اجمعین کے ساتھ کھانا تناول فرما رہے تھے تو ایک اعرابی (دیہاتی) آیا اور (جو کھانا موجود تھا اسے) دو لقموں میں کھا لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر یہ اعرابی (شروع کرتے وقت) بسم اللہ پڑھ لیتا تو یہ کھانا تم سب کو کافی ہو جاتا۔“[شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الطَّعَامِ وَبَعْدَمَا يَفْرُغُ مِنْهُ/حدیث: 192]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي: 1858 اب، وقال: حسن صحيح)، ديكهئے: حديث سابق:188»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس آدمی سے راضی ہوتا ہے جو صرف ایک لقمہ کھائے یا ایک گھونٹ پانی پیئے تو اس پر اللہ تعالٰی جل شانہ کا شکر یہ ادا کرے۔“[شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ الطَّعَامِ وَبَعْدَمَا يَفْرُغُ مِنْهُ/حدیث: 193]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «(سنن ترمذي: 1816، وقال: هذا حديث حسن)، (صحيح مسلم: 2734)»