ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آپ کے اہل خانہ نے مسلسل دو دن بھی جو کی روٹی پیٹ بھر کر نہ کھائی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 142]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «سنن ترمذي: 2357، وقال: حسن صحيح . صحيح مسلم: 2970 من حديث شعبة . صحيح بخاري: 5416 من حديث الاسود بن يزيدبه .» نیز دیکھئیے آنے والی حدیث: 148
2. حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کچھ بھی نہ رہتا
سلیم بن عامر رحمہ اللہ فرماتے ہیں میں نے سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے ہاں کبھی جو کی ایک روٹی بھی نہیں بچتی تھی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 143]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «سنن ترمذي: 2359، وقال: حسن صحيح غريب . مسند احمد: 260/5»
3. حضور صلی اللہ علی وسلم کی مسلسل کئی راتیں خالی پیٹ گزریں
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ بھی مسلسل کئی کئی راتیں خالی پیٹ ہی گزار دیتے، ان کے پاس رات کا کھانا نہ ہوتا، اور اکثر ان لوگوں کی روٹی جو کی ہوتی تھی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 144]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «سنن ترمذي: 2360، وقال: حسن صحيح . سنن ابن ماجه: 3347» فائدہ: ہلال بن خباب کی عکرمہ سے روایت صحیح (یا حسن لذاتہ) ہوتی ہے. دیکھئے نيل المقصود (1772، 1443) اور سنن ترمذي (بتحقيقي:941)
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی چھنے ہوئے آٹے یعنی میدے کی روٹی تناول فرمائی تھی؟ تو سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میدے کی روٹی دیکھی تک نہیں حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ سے جا ملے۔ پھر سیدنا سہل رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں آپ لوگوں کے پاس چھاننیاں نہیں ہوتی تھیں؟ جواب دیا کہ ہمارے پاس چھاننیاں نہیں ہوتی تھیں۔ پھر سوال کیا گیا کہ آپ جو کے آٹے کا کیا کرتے تھے؟ جواب دیا کہ ہم اس میں پھونک مارتے تھے پس اس سے اڑنے والی چیز (چھلکا) اڑ جاتا تھا پھر ہم اس آٹے کو گوندھ لیتے تھے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 145]
تخریج الحدیث: «سنده حسن» : «سنن ترمذي:2364، وقال:حسن صحيح . صحيح بخاري: 5410، 5413) مختصرا»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے فرمایا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز پر کھانا تناول نہیں فرمایا۔ اور نہ ہی چھوٹی طشتریوں میں کھانا کھایا، اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے باریک آٹے کی روٹی (نان) بنایا گیا (راوی حدیث یونس اپنے استاذ قتادہ کے متعلق فرماتے ہیں) میں نے قتادہ سے عرض کیا وہ (نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کھانا کس چیز پر رکھ کر تناول فرماتے تھے، انہوں نے فرمایا: عام دستر خوا ن پر۔ محمد بن بشار فرماتے ہیں کہ اس روایت کےایک راوی یونس جو قتادہ سے روایت کرتے ہیں وہ یونس اسکاف (موچی) ہیں۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 146]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «سنن ترمذي: 1788، وقال: حسن غريب . صحيح بخاري: 5384 .» نیز دیکھئیے آنے والی حدیث: 149 فائدہ: روایت مذکورہ میں قتادہ کے سماع کی تصریح نہیں ملی، لیکن صحیحین میں مدلسین کی تمام روایات سماع یا معتبر متابعات پر محمول ہونے کی وجہ سے صحیح ہیں۔
6. عسر ویسر کا موازنہ، سیدہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے الفاظ سے
مسروق سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے میرے لیے کھانا منگوایا اور فرمایا سیر ہو کر کھانا کھاؤں پھر رونے کو روکنا نہ چاہوں تو رو پڑتی ہوں میں نے پوچھا: اس کی وجہ کیا ہے؟ فرمانے لگیں: مجھے اپنے اوپر گزرا ہوا وہ حال اور وقت یاد آ جاتا ہے جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے جدا ہوئے تھے۔ اللہ کی قسم! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی ایک دن میں دو مرتبہ روٹی اور گوشت سیر ہو کر نہیں کھایا۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 147]
تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» : «سنن ترمذي: 2356 وقال: هذا حديث حسن . مسند ابي يعليٰ: 4538» یہ روایت اس وجہ سے ضعیف ہے کہ اس کا ایک بنیادی راوی مجالد بن سعید الہمدانی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔ فائدہ: صحیح مسلم میں آیا ہے کہ «لقد مات رسول الله صلى الله عليه وسلم وما شبع من خبز و زيت فى يوم واحد مرتين» ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے اور آپ نے ایک دن میں سیر ہو کر دو دفعہ روٹی اور گھی نہیں کھایا تھا۔“ [ح2974] اور یہ صحیح حدیث مجالد کی ضعیف روایت سے بے نیاز کر دیتی ہے۔
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی متواتر دو دن جو کی روٹی بھی سیر ہو کر نہیں کھائی حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس دنیا سے) رخصت ہو گئے۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 148]
تخریج الحدیث: «سنده صحيح» : «مسند ابي داود الطيالسي: 1389، دوسرا نسخه: 1492 . نيز ديكهئيے حديث سابق: 142»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز (ٹیبل) پر کھانا نہیں کھایا اور نہ آپ نے وفات تک چھنے ہوئے آٹے (میدے) کی روٹی کھائی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ خُبْزِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 149]
تخریج الحدیث: «صحيح» : «سنن ترمذي: 2363، وقال: حسن صحيح غريب من حديث سعيد ابي عروبه . صحيح بخاري: 6450 . نيز ديكهئے حديث سابق: 146»